سیلاب سے فصلیں تباہ کھجور کی تجارت بحران سے دوچار
اس سال صرف ایرانی کھجوریں ہی مارکیٹ میں فروخت کی جارہی ہیں، تاجر کھجور
سیلاب کے باعث مقامی فصل برباد ہونے اور ڈالر کی عدم دستیابی کی وجہ سے درآمدات میں مشکلات نے کھجور کی تجارت کو بحرانی کیفیت سے دوچار کردیا ہے۔
کراچی کے مرکزی کھجور بازار لی مارکیٹ کی کھجور مارکیٹ کے تاجروں کے مطابق رواں سیزن بدترین صورتحال کا سامنا ہے مقامی سطح پر خیرپور سندھ اور بلوچستان کے علاقے پنجگور اور تربت میں پیدا ہونے والی کھجور کی فصل سیلاب کی نذر ہوگئی۔
بازار میں مقامی کھجور کا اسٹاک نہ ہونے کے برابر ہےجبکہ کھجور کے تاجر اور ریٹیلرز ایسوسی ایشن کے صدر حنیف بلوچ کے مطابق لی مارکیٹ سے نہ صرف کراچی بلکہ سندھ اور ملک کے دیگر صوبوں کی طلب بھی پوری کی جاتی ہے تاہم اس سال مقامی کھجور نہ ہونے اور درآمدات کے لیے ڈالر کی عدم دستیابی نے تاجروں کو مشکل حالات سے دوچار کردیا۔
انہوں نے بتایا کہ اس سال صرف ایرانی کھجوریں ہی مارکیٹ میں فروخت کی جارہی ہیں جو ایرانی تاجروں کے ساتھ شراکت داری کی وجہ سے پاکستان آرہی ہیں، امسال ایرانی کھجور کی قیمت بھی گزشتہ سال سے دگنی ہے، گزشتہ سال پیکٹ میں فروخت ہونے والی ایرانی کھجور کی قیمت 8000روپے فی من تھی جو اس سال 15000سے 17000روپے فی من تک فروخت کی جارہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ درآمدات 60سے 70فیصد کم ہیں اور تاجروں کے پاس درآمدی کھجوروں کا اسٹاک بھی بہت کم ہے۔ کھجور مرچنٹس ایسوسی ایشن کے صدر محمد صابر نے بتایا کہ کھجور مارکیٹ بے حد دباؤ کا شکا رہے، مقامی کھجور کی فصل پوری خراب ہے صرف ایرانی کھجور مارکیٹ میں فروخت کی جارہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایرانی زاہدی کھجور 12سے 14ہزار روپے من، ایرانی مضافاتی کھلی کھجور 16ہزار جبکہ پیکٹ میں فروخت ہونے والی مضافاتی 18ہزار روپے من تک فروخت کی جارہی ہے۔ کراچی کے مختلف سپر اسٹورز پر ایرانی خشک کھجور 600روپے کلو جبکہ پنجگور کی کھجور 700روپے کلو فروخت کی جارہی ہے۔