اسلام آباد پولیس صحافیوں پر تشدد کا مقدمہ درج کرنے سے انکاری

آئندہ سماعت پر دلائل سن کر فیصلہ کریں گے، سیشن کورٹ


ثاقب بشیر March 07, 2023
آئندہ سماعت پر دلائل سن کر فیصلہ کریں گے، سیشن کورٹ

اسلام آباد پولیس آٹھ روز گزرنے کے باوجود اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے میں صحافیوں پر تشدد کا مقدمہ درج کرنے میں انکاری ہے ۔

سرکاری وکیل نے آج اسلام آباد کی سیشن کورٹ میں جواب جمع کرانے کے لیے مہلت مانگ لی پو ، پولیس کے بغیر دستخط جواب جمع کرانے پر عدالت نے حیرانگی کا اظہار کیا ہے۔

ملوث اسسٹنٹ کمشنر اور پولیس اہلکاروں کیخلاف اندراج مقدمہ کی درخواست پر سماعت ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے کی۔

متاثرہ صحافی ثاقب بشیر ، ذیشان سید ، شاہ خالد اور ادریس عباسی اپنے وکیل زاہد آصف ایڈوکیٹ کے ہمراہ پیش ہوئے دوران سماعت پولیس دستخط شدہ جواب جمع کرانے میں ناکام رہی ہے پولیس نے تشدد کے وقوعہ کے 8 روز بعد جواب جمع کرانے کی مہلت مانگ لی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد پولیس کا صحافیوں پر تشدد، آئی جی اور کمشنر ہائیکورٹ طلب، ایس ایچ او معطل

عدالت نے استفسار کیا بغیر دستخط کے کون سا جواب ہوتا ہے ؟ عدالت نے پولیس کو ہدایت کی کہ حساس نوعیت کا معاملہ ہے جلدی نمٹائیں ، کیس میں مزید تاخیر کی گنجائش نہیں ہے آئندہ سماعت پر دلائل سن کر فیصلہ کریں گے۔

سرکاری وکیل نے کہا ہائیکورٹ میں ایڈمنسٹریٹو سائیڈ پر بھی انکوائری چل رہی ہے جس میں تین لوگ انکوائری میں شامل نہیں ہوئے

صحافی ذیشان سید نے کہا 28 فروری کو اسسٹنٹ کمشنر کے خلاف مقدمہ اندراج کی درخواست دی ڈی آئی جی آفس سے بذریعہ واٹس ایپ انکوائری کے لیے بلایا گیا شام 4 بج کر 48 منٹ پر نوٹس آیا کہ 5 بجے شامل تفتیش ہو صحافی احتشام کیانی نے کہا ہمیشہ پولیس صحافی پر تشدد کرتی ہے ،

جج نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ آپ بولتے جو ہیں ۔ صحافی فیاض محمود نے کہا اس بات میں آپ کو شعر سنتا ہوں "بولتے جو چند ہیں سب شرپسند ہیں"۔

ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے اس پر ریمارکس دئیے کہ یہ بات میں نہیں کہوں گا ۔ عدالت نے ایس پی کمپلینٹ سیل اور ایس ایچ او تھانہ رمنا کو جواب جمع کرانے کے لیے 11 مارچ کی حتمی تاریخ دے دی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں