جانچ پڑتال کے بغیر جائیداد اور جیولری فروخت کرنے والوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
گاہکوں کے ساتھ بغیر تصدیق کے لین دین کرنے والے جیولرز، ریئل اسٹیٹ ایجنٹس پر بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے
وفاقی حکومت نے گاہکوں کی جانچ پڑتال کئے بغیرجائیداد اور جیولری کی خرید فروخت کرنے والے جیولرز اور ریئل اسٹیٹ ایجنٹس و پراپرٹی ڈیلرز پر بھاری جرمانے عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت نے مشکوک گاہکوں کے بارے میں فنانشل مانیٹرنگ یونٹ اور ایف بی آر کے ڈائریکٹریٹ جنرل آف ڈی این ایف بی پیز کو رپورٹ نہ کرنے والے جیولرز،ریئل اسٹیٹ ایجنٹس و پراپرٹی ڈیلرز اور اکاونٹنٹس پر بھاری جرمانے اور پابندیاں عائد کرنے کا فصلہ کیا ہے۔
ایف بی آر نے 10 کروڑ روپے تک کے جرمانے و ٹیکسوں کی ریکوری کیلئے ڈائریکٹریٹ جنرل آف ڈی این ایف بی پیز کو جیولرز،ریئل اسٹیٹ ایجنٹس و پراپرٹی ڈیلرز اور اکاونٹنٹس کے بینک اکاونٹس و منقولہ و غیر منقولہ جائیدادیں ضبط کرنے اور گرفتار کرنے کے اختیار دے دیے ہیں۔
دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ایف بی آر کے ڈائریکٹریٹ جنرل آف ڈی این ایف بی پیز کو اختیارات دینے سے متعلق ریکوری رولز جاری کردیئے ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر نے انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کے تحت انسداد منی لانڈرنگ و ٹیررازم فنانسنگ ریگولیٹری اتھارٹی کے طور پر جیولرز،ریئل اسٹیٹ ایجنٹس و پراپرٹی ڈیلرز اور اکاونٹنٹس پر بھاری جرمانے اور پابندیاں عائد کرنے اور ریکوری کیلئے انکم ٹیکس رولز 2002 کے چیپٹر XVI کے میں دیئے گئے اختیارات استعمال کرنے کی اجازت دیدی ہے۔
دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ جایئدادوں اور ہیرے جواہرات، جیولری اور قیمتی پتھر اور ان سے بنے زیورات کی خریدفروخت کیلئے آنے والے لوگوں و گاہکوں کی مشکوک ٹرانزیکشنز بارے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ(ایف ایم یو) کو رپورٹ نہ کرنے والے دکانداروں کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جانے گی۔
کارروائی اُن اسٹیٹ ایجنٹس و پراپرٹی ڈیلرز،جیولرز اور اکاونٹنٹس کیخلاف کی جائے گی جو انسٹی ٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاونٹنٹس آف پاکستان اور انسٹی ٹیوٹ آف کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاونٹنٹس آف پاکستان کے ممبران نہیں ہیں۔
اختیارات کے تحت مذکورہ دکانداروں کی جائیدادیں سیل اور ضبط بھی کی جاسکیں گی جبکہ بینک اکاونٹس بھی منجمد کئے جائیں گے اور نادہندگان کی گرفتاریاں بھی عمل میں لائی جاسکیں گی۔
مذکورہ رولز میں بینک اکاونٹس و منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادیں ضبط کرنے اور واجبات کی ریکوری کیلئے نیلامی کا طریقہ کار وضع کردیا گیا ہے اور اس کیلئے قانونی عمل کے مطابق نوٹسز کے اجراء سمیت تمام ضابطے کی کاروائی مکمل کرنے کے بعد تحریری وارنٹ جاری کرکے گرفتاری عمل میں لائی جاسکے گی۔
اسی طرح ڈائریکٹریٹ جنرل آف ڈی این ایف بی پیزرجسٹرڈ پراپرٹی ڈیلرز و ریئل اسٹیٹ ایجنٹس،جیولرز اور اکاونٹنٹس سے جائیدادیں خریدنے اور جیولیری خریدنے والوں کے کوائف کے حصول اور ریکارڈ رکھنے سمیت دیگر متعلقہ قوانین پر عملدرآمد کیلئے بھی اختیارات کو بروئے کار لائے گا۔
اس بارے میں ایف بی آر حکام نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی شرائط پر عملدرآمد کرتے ہوئے ایف بی آر نے ڈی این ایف بی پیز کو ریگولیٹ کرنے اور انکی ڈاکیومنٹیشن یقینی بنانے کیلئے قانون سازی کی تھی اور اس کیلئے ڈائریکٹریٹ جنرل آف ڈی این ایف بی پیز قائم کرکے رجسٹریشن شروع کی تھی تاہم قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر عائد ہونے والے جرمانوں و دیگر واجبات کی ریکوری کیلئے کوئی رولز نہیں تھے جو آج جاری کئے گئے ہیں۔
ایف بی آر حکام کے مطابق ان رولز میں ڈائریکٹریٹ جنرل آف ڈی این ایف بی پیز کو ریکوری کیلئے انکم ٹیکس رولز میں ہی کچھ ترامیم کرکے استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔