انکم سپورٹ پروگرام میں خواتین کے بینک اکاؤنٹ کھولنے کا فیصلہ
قائمہ کمیٹی کا اجلاس، یہ اچھا منصوبہ ہے مگر غریبوں کو جس طرح پیسہ ملنا چاہیے ویسا نہیں مل رہا، رکن شگفتہ جمانی
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے حکام نے کہا ہے کہ امداد کی تقسیم کے لیے اب نئے پے منٹ طریقہ کار میں خواتین کو بینک اکاؤنٹ دے رہے ہیں، ہم تین اضلاع میں بینک اکاؤنٹس کا پائلٹ پراجیکٹ شروع کر رہے ہیں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈویژن کا چیئر پرسن کمیٹی سائرہ بانو کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی جانب سے بتایا گیا کہ 2022ء کے آخر تک کا ڈیٹا ہے۔
شگفتہ جمانی نے کہا کہ بی آئی ایس پی اچھا منصوبہ ہے اور انہیں ملک بھر میں تسلیم کیا جاتا ہے، غریبوں کو پیسہ مل رہا ہے جس طرح ملنا چاہیے ویسا نہیں مل رہا، بہت سے لوگ ایسے ہیں جو یہ امداد حاصل کرنے سے محروم ہیں، ہماری عام عورت پڑھی لکھی نہیں اور غریب ہے، جب وہ پیسے لینے جاتی ہے وہاں ایجنٹ کھڑے ہوتے ہیں، وہ ایجنٹ ان خواتین سے پیسے مانگتے ہیں اور غریب لوگوں سے رشوت لی جاتی ہے۔
انہوں ںے کہا کہ جنہیں پہلے پیسے مل رہے تھے اب وہ بند ہوگئے ہیں، سیلاب سے متاثرہ بہت سے علاقوں میں اب بھی پانی کھڑا ہوا ہے، نہ ان کے پاس گھر ہے اور نہ ان تک بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا ایک پیسہ بھی پہنچا، مڈل کلاس طبقہ بھی سیلاب سے بری طرح متاثر ہوا ہے، مڈل کلاس طبقہ بی آئی ایس پی سے شرم کے باعث مدد نہیں لے رہا اس کے لیے کیا اقدامات کیے جارہے ہیں۔
سیکریٹری بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام یوسف خان نے کہا کہ 500 موٹر سائیکل سوار، یونین کونسل کی سطح پر ہائر کیے جارہی ہیں، موٹر سائیکل رائیڈر ڈور ٹو ڈور جائیں گے، اس سروس کی ابتدا بلوچستان سے کی جارہی ہے، ہمیں احساس ہے کہ بہت ساری خواتین کے لئے دفتروں تک آنا بھی مشکل ہوتا ہے، 50 ٹرک بلوچستان میں متعین کیے جائیں گے جس میں نادرا کی تمام سہولیات دستیاب ہوں گی۔
انہوں ںے کہا کہ ہم مانتے ہیں کٹوتی ہوتی اور امداد حاصل کرنے والی عورتوں کو پورے پیسے نہیں ملتے، بائیو میٹرک پر ایجنٹ کٹوتی کرتا ہے، نئے پیمنٹ ماڈل میں خواتین کے بینک اکاؤنٹ کھولے جارہے ہیں، 24 اپریل کو تین اضلاع میں بینک اکاؤنٹس کھولنا شروع کررہے ہیں، توقع ہے کہ آئندہ پانچ برس میں امداد لینے والے زیادہ تر افراد کے اکاؤنٹ کھل جائیں گے، حکومت سندھ سے 8.4 ارب روپے ملے ہیں، اس فنڈ سے سندھ میں امداد کی ادائیگی شروع کردی ہے۔
اجلاس میں ترکی کا امداد سامان ان ہی کو واپس بھجوانے کا معاملہ زیر غور آیا جس پر رکن کمیٹی سید محمود شاہ نے کہا کہ خبر چل رہی تھی ترکی سے امداد میں ملنے والا سامان انہیں ہی امداد میں واپس بھجوادیا گیا۔
سائرہ بانو نے کہا کہ ایسا ہمارے یہاں شادی بیاہ پر ہوتا ہے، جوڑا اور دیگر تحفے غریب گھرانوں میں رکھ لیے جاتے ہیں کہ اگلی شادی پر کام آئیں گے۔
سید محمود شاہ نے کہا کہ کسی بڑے اینکر نے یہ بات ٹی وی پر بتائی وہ غلط نہیں بول سکتے۔ سائرہ بانو نے کہا کہ آج کل بڑے اینکر پرسن ہی غلط بولتے ہیں۔ ممبر این ڈی ایم اے نے کہا کہ ہم نے اس معاملے کی انکوائری کروائی ہے، الزام غلط ہے، ترکی کو ان ہی کا سامان بھجوانے کا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔