سیاسی انتشار سے ملک کا نقصان مسائل کا حل فوری شفاف انتخابات ایکسپریس فورم

سیاستدان کو ملک کی فکر نہیں، سب اپنی انا کی تسکین کیلیے کام کر رہے، اعجاز بٹ


قرض مل بھی گیا تو واپس کیسے کرینگے، ڈاکٹر زمرد، ایکسپریس فورم میں گفتگو۔ فوٹو: ایکسپریس

سیاسی انتشار سے ملک کا نقصان ہو رہا ہے، سیاستدان اپنی انا کی تسکین کیلیے دست و گریبان ہیں،افسوس کسی کو ملک کی فکر نہیں۔

سیاسی عدم استحکام سے معاشی چیلنجز سنگین ہوتے جا رہے ہیں، مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے، روپیہ زمین بوس ہوگیا ہے، لوگ تنگ دستی کی وجہ سے خود کشی پر مجبور ہیں، اگر اب بھی سیاستدانوں نے ملک و قوم کا نہ سوچا تو عوام کا غم و غصہ کسی بڑے بحران کی شکل اختیار کر سکتا ہے، سیاسی قیادت کو سنجیدگی سے سوچنا ہوگا، دنیا ہمارا تمسخر اڑا رہی ہے، دوست ممالک بھی مدد کیلیے تیار نہیں،ان خیالات کا اظہار سیاسی تجزیہ نگاروں نے ''حالیہ سیاسی عدم استحکام اور اس کا حل'' کے موضوع پر منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔

سینئر تجزیہ نگار ڈاکٹر اعجاز بٹ نے کہا کہ ہمارے ہاں پاور پالیٹکس ہے، سیاستدان ہر جائز اور ناجائز طریقے سے ا قتدار حاصل کرنے کی جستجو میں رہے، نوازشریف اور بے نظیر بھٹو کی حکومتیں تبدیل ہوتی رہی جس کی وجہ شخصیات کا آپس میں ٹکراؤ تھا، اب بھی کہا جا رہا ہے کہ شخصیات کے ٹکراؤ کی وجہ سے حکومت تبدیل کی گئی۔

سیاسی تجزیہ نگار ڈاکٹر عاصم اللہ بخش نے کہا کہ پاکستان کیلئے سیاسی عدم استحکام کوئی نئی بات نہیں ،اس کا تعلق براہ راست سیاسی جماعتوں، ان کی باہمی چپقلش یا کھینچا تانی سے نہیں بلکہ ان اداروں سے ہے جو ریاست کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، امریکا، بھارت، جاپان و دیگر ممالک میں بھی سیاسی جماعتوں میں کھینچا تانی ہوتی ہے لیکن وہاں ریاستی ادارے صرف اپنا کام کرتے ہیں۔

اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ سیاسیات ایف سی کالج یونیورسٹی ڈاکٹر زمرد اعوان نے کہا کہ ملک سنگین سیاسی و معاشی بحران کا شکارہے، پٹرول و ڈیزل کی آسمان کو چھوتی قیمتوں کی وجہ سے ہر چیز مہنگی ہوگئی، لوگ خودکشی پر مجبور ہوچکے ہیں، ہم کب تک آئی ایم ایف پر انحصار کرتے رہیں گے،اگر ہم قرض اتارنے کیلئے آئی ایم ایف سے امداد لے بھی لیتے ہیں تو واپس کیسے کریں گے؟۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔