آٹے کا تھیلا اور ماہ رمضان

عوام کی حالت ناگفتہ بہہ ہے جس کی کسی کو کوئی پروا نہیں ہے


اطہر قادر حسن March 29, 2023
[email protected]

رمضان المبارک کا مقدس مہینہ اپنی تمام تر رحمتوں اور برکتوں کے ساتھ شروع ہے۔مسلمان روزے رکھ رہے ہیں لیکن کھانے پینے کی اشیاء بہت ہی مہنگی ہو رہی ہیں، معیشت بیٹھ نہیں رہی بلکہ بیٹھ چکی ہے، ملازمتیں اور روزگار نہیں مل رہا، جیبیں خالی ہیں۔

مہنگائی کی دوسری بڑی وجہ مسلمان تاجر ہیں جوان روزوں کا اجر اسی دنیا میں وصول کر رہے ہیں ۔ روزہ داروں کو تو ثواب جب ملے گا، سو ملے گا لیکن جو لوگ کاروبار کرتے ہیں، انھوں نے ماہ رمضان کو بھی کاروبار بنا دیا ہے اور مال کی صورت ثواب لوٹ رہے ہیں، ایسا ہر سال ہوتا ہے ، اس سال تو بہت ہو رہا ہے لیکن حکمرانوں کو اپنی پڑی ہوئی ہے ۔

ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ہمارے یہ نام نہاد بڑے لوگ یک نکاتی ایجنڈے متفق ہو جاتے اور اپنی سیاست کو عید کے بعد تک اٹھا رکھتے اور جو فضول خرچی یہ اپنے جلسوں جلوسوں میں کر رہے ہیں، اسی رقم سے وہ روزہ داروں کی پیاس بجھاتے جس سے عوام میں ان کی پذیرائی بھی ہوتی اور وہ ثواب بھی کما لیتے ہیں لیکن ان بڑے لوگوں کو اجر و ثواب سے کیا غرض، ان کا اجر تو صرف اقتدار حاصل کرنا ہے ۔

عوام کی حالت ناگفتہ بہہ ہے جس کی کسی کو کوئی پروا نہیں ہے۔حکومت نے گو کہ رمضان میں کم وسیلہ گھرانوں کے لیے آٹے کے تین تھیلے مفت فراہم کرنے کا اعلان کیا اور پھر اس پر عملدرآمد بھی شروع کر دیا لیکن ابھی تک کی اطلاعات کے مطابق مفت آٹا فراہمی کی یہ اسکیم بدنظمی کا شکار ہے اور عوام کی ستم ظریفی کا یہ عالم ہے کہ بھوک مٹانے کے لیے آٹے کے حصول میں کئی مردو زن اپنی زندگی سے ہی ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

ہمارے وزیر اعظم جن کی انتظامی صلاحیتوں کاایک زمانہ معترف ہے وہ عوام کو آٹے کی فراہمی کو رواں اور سہل بنانے کے لیے پنجاب بھر کے دورے کر رہے ہیں جب کہ ہمارے دوست نگراں وزیر اعلیٰ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عامر میر بھی اپنی مقدور بھر کوششوں سے اس کار خیر میں حصہ ڈال رہے ہیں لیکن بات بن نہیں پا رہی ہے۔

ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حکومت آٹے کی براہ راست فراہمی کے بجائے ان کم وسیلہ گھرانوں کو جو پہلے ہی حکومت کے امدادی پروگرام بینظیر انکم سپورٹ میں رجسٹرڈ ہیں ان کو براہ راست رقم ہی مہیا کر دیتی تو لوگ خود سے ہی آٹے کی خریداری کر لیتے لیکن نہ جانے حکومتوں کے وہ کون سے عقلمند مشیر ہوتے ہیں جو عوام کی سہولت کو بھی زحمت میں بدل کر حکومت کی نیک نیتی کو بدنامی میں بدل دیتے ہیں۔

آٹے کے دس کلو تھیلے کے حصول کے لیے ٹیلی ویژن پر جو مناظر دیکھے جارہے ہیں ، اس کو دیکھ کر لگتا ہے کہ حکومت اس مفت آٹے کو عوام تک پہنچانے کادرست بندوبست نہیں کر پا رہی ہے ۔کوشش یقینا ہو رہی ہے لیکن وہ صلاحیت نہیں دکھائی دے رہی جوایسے کسی انتظام کے لیے ضروری ہوتی ہے۔

ادھر ہمارے عوام کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہو چکا ہے اور وہ ان دیکھے معاشی خطرات کی وجہ سے زیادہ سے زیادہ جنس ذخیرہ کرنے کی جد جہد میں مصروف نظر آتے ہیں۔ کراچی میں ایک صاحب حیثیت شخص نے عوام کو سستا فروٹ اور سبزی فراہم کرنے کے لیے اسٹال لگایا جہاں پر ہر چیز دس روپے کلو فراہمی کابندوبست کیا گیا لیکن ہو ا یہ کہ اس سستے انتظام پر عوام نے ہلہ بول دیا اور اس اسٹال سے ہر چیز اٹھا کر لے گئے۔

کوئی کرے تو کیا کرے اور بے صبرے عوام کو کیسے سمجھائے کہ یہ سب کچھ انھی کے لیے کیا جا رہا ہے لیکن بات وہیں پر آکر ٹھہرتی ہے کہ بے کس اور مجبور عوام اپنے مستقبل سے مایوس ہیں اور یہ مایوسی اب اپنی حدوں کو پار کر چکی ہے اسی لیے اس طرح کے واقعات دیکھنے میں آرہے ہیں۔

پاکستان میں معاشی ابتری کی وجہ سے بے یقینی کی کیفیت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اس معاشی تنگدستی نے عام آدمی کی قوت خرید انتہائی کم کر دی ہے اور اس بار پہلی دفعہ ماہ رمضان میں عوام بہت زیادہ متاثر نظر آتے ہیں۔

عموماً رمضان المبارک میں مخیر حضرات بہت زیادہ صدقہ و خیرات کے علاوہ زکوۃتقسیم کرتے ہیں لیکن چونکہ اب مستحقین کی تعداد میں حیرت ناک طور پر اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے اس لیے یہ زکوۃ بھی کم پڑتی نظر آتی ہے۔

رمضان کا پہلا عشرہ جاری ہے حکومت ابھی بھی متعلقہ محکموں کو فعال کر کے عوام کو مارکیٹ میں روز مرہ زندگی کی ضروری اجناس کی ارزاں نرخوں پرفراہمی کو یقینی بنا سکتی ہے اور آٹے کے ایک مفت تھیلے کے حصول کے لیے جس طرح دربدر ہو کر عوام اپنی جانیں گنوا رہے ہیں ان دلخراش مناظر سے بچا جا سکتا ہے۔

بات صرف نیک نیتی اور انتظامی صلاحیتوں کی ہے میاں شہباز شریف انتظامی صلاحیتوں سے مالامال ہیں لیکن اپنے سیاسی اتحادیوں میں گھر کر اپنی انتظامی صلاحیتوں کے ابھی تک وہ جوہر نہیں دکھا سکے جس کے لیے ان کے شہرت ہے ۔

رمضان المبارک میں کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرانا اجر و ثواب کا افضل درجہ ہے اور میاں صاحب کواس ثواب سے محروم نہیں ہو نا چاہیے بے کس اور مجبور عوام کی دعائیں لینی چاہئیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں