پاکستان قائم و دائم رہے گا

ایک شخص نے پورے سسٹم کو مفلوج کر رکھا ہے، پھر بھی اسے ریلیف پر ریلیف مل رہا ہے


[email protected]

عمران خان نیازی پاکستانی سیاست کا انوکھا لاڈلا بن چکا ہے، خاص طور پر عدلیہ ان پر بڑی مہربان ہے۔ انھیں ایسی ایسی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں جو آج سے پہلے نہ کسی ملزم کو دی گئی ہیں اور شاید نہ آیندہ دی جائیں۔

عمران کی جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں پیشی، وفاقی پولیس کو ڈھائی کروڑ میں پڑی۔پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس میں پیشی پر توڑ پھوڑ اور گھیراؤ جلاؤ کے نتیجے میں کیپیٹل پولیس کو سوا دو کروڑ روپے کا نقصان پہنچا، بتایا جاتا ہے کہ وفاقی پولیس نے نقصان کی ابتدائی رپورٹ تیار کر لی ہے۔

پی ٹی آئی کارکنوں نے ڈیڑھ کروڑ سے زائد مالیت کی گاڑیاں توڑیں۔ ظلم تو یہ کہ بلیئن ٹری سونامی کے ڈرامہ نگار کے سامنے سر سبز و شاداب گرین بیلٹس اور خوبصورت ہرے بھرے درخت عمرانڈوز کے ہاتھوں جلتے رہے مگر ان کو اتنی توفیق نہیں ہوئی کہ ان کو روکنے کا ڈرامہ ہی کر لیتے۔

زمان پارک میں سیاسی سرکشوں کا اجتماع بھی جاری ہے۔ عمران خان کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ خود کو ایماندار سمجھتا ہے جب کہ باقی جتنے بھی سیاستدان ہیں وہ سب کے سب چور ہیں، جھوٹے ہیں، بے ایمان ہیں، اس کا یہ گمان کوئی نیا نہیں ہے، جب سے اسے اقتدار کی راہ دکھائی گئی ہے تب سے اس نے یہ وہم پال رکھا ہے۔ اوپر سے ثاقب نثار صاحب نے صادق و امین کا تمغہ دیا ہے'یوں اسے ایماندار ہونے کا یقین کامل ہو گیا۔

عنان اقتدار سنبھالتے ہی اسے لگتا تھا کہ وہ نوے دنوں میں انقلاب برپا کر دے گا، ملک میں دودھ کی نہریں بہا دے گا، کرپشن ختم کردے گا، کرپٹ سیاستدانوں کو الٹا لٹکا دے گا، لوٹی ہوئی دولت واپس لاکر قومی خزانہ بھر دے گا، بے روزگاروں کو روزگار دے گا، وہ سیاست، معیشت، سماجیات اور اخلاقیات کو وہ عروج دے گا، جس کا تصور ممکن نہیں۔ فیصلہ کن قوتوں نے نجات دہندہ سمجھ کر اسے کندھوں پر بٹھا کراقتدارتک پہنچایا۔ چند ہی ماہ بعد مسیحا خود ان کا دشمن بن گیا۔ ملک کو تو چھوڑیں، سہولت کار اب خود ڈوبے پڑے ہیں۔

ساڑھے تین سالہ دور اقتدار میں معیشت برباد ہو گئی' خارجہ پالیسی ایسی کہ کوئی دوست نہ رہا' داخلی پالیسی یہ کہ سیاسی مخالفوں اور میڈیا کو کچل دیا۔ اب جب سے اس سے اقتدار چھن گیا ہے تب سے وہ ریاست کے اندر ریاست بنا چکے ہیں۔ زمان پارک، جی ہاں لاہور کا گنجان آباد علاقہ زمان پارک، کئی ماہ سے نو گو ایریا بنا رکھا ہے۔

خود گھر میں چھپ کر بیٹھا ہے، مسلح کارکن اور خواتین گھرکے باہر مورچے بنائے بیٹھے ہیں۔ زمان پارک کے رہائشی کئی ماہ سے اس عذاب میں مبتلا ہیں، ان کے راستے بند ہیں۔ کینال روڈ لاہور کی مین شاہراہوں میں سے ایک ہے، روزانہ لاکھوں گاڑیاں اس سگنل فری روڈ سے گزرتی ہیں جس پر کئی ماہ سے پی ٹی آئی کے ڈنڈا بردار کارکنوں کا راج ہے۔

اسکول کالج اور دفاتر جانے اور گھر آنے والے لاکھوں شہریوں کو متبادل روٹ اختیار کرنا پڑتے ہیں۔ لاہور میں رہنے والے لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ شہر کی ایک مین شاہراہ بند ہوجائے تو پورے شہر کی ٹریفک بری طرح ڈسٹرب ہوجاتی ہے لیکن عمران خان اور اس کے حواریوں کو کیا پرواہ۔ جس نے پورے ملک کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہو اسے ایک شہر کے باسیوں کی تکلیفوں سے کیا سروکار؟

بلٹ پروف گھر میں محفوظ بیٹھے اس لیڈر پر متعدد کیسز ہیں۔ لوگوں کو کہتا ہے جیل بھرو تحریک میں گرفتاریاں دو، خود گرفتاری سے بچنے کے لیے ضمانتیں کراتا پھر رہا ہے، لوگوں کے بچوں کو کہتا ہے سڑکوں پر نکلو، اپنے بچے لندن میں رہائش پذیر ہیں۔

عمران خان نیازی کسی قانون کو مانتا ہے، نہ آئین کی بالادستی تسلیم کرتا ہے، نہ ہی اداروں کا احترام کرتا ہے۔ بس یہی سمجھتا ہے کہ وہ جو بولے گا وہی سچ ہوگا، وہ جو سوچے گا بس وہی حرف آخر اور قانون ہوگا۔

وہ رات کو دن کہے تو سب کہو دن، وہ سیاہ کو سفید کہے تو سب سفید کہو۔ اسے سوشل میڈیائی بے سمت نوجوانوں کی شکل میں ایسے غلام مل گئے ہیں جو ریاست پر حملہ آور ہیں۔ پولیس عدالتی نوٹس لے کر جاتی ہے تو اس پر ڈنڈوں سوٹوں، پتھروں سے حملے کیے جاتے ہیں، غلیلوں سے کانچ کی گولیاں ماری جاتی ہیں، پٹرول بم پھینکے جاتے ہیں۔

پولیس کی گاڑیاں جلائی جاتی ہیں۔ ان کی چوکیوں پرحملے کیے جاتے ہیں۔ عدالت میں پیشی کے لیے جاتا ہے تو ڈنڈا بردار جتھوں کے ساتھ جاتا ہے، جیسے پیشی پر نہیں جارہا بلکہ عدالت پر حملہ کرنے جارہا ہے۔ پولیس والوں پر حملے کیے گئے، ان کی گاڑیوں اور موٹر سائیکل جلائے گئے گولیاں چلائی گئیں، لاٹھیاں برسائی گئیں۔

دفعہ 144کی دھجیاں اڑائی گئیں اور جج صاحب نے ملزم کی گیٹ پر حاضری لگوا کر اسے گھر جانے کی اجازت دے دی 'یہ اور بات ہے کہ ان کی اس نایاب و تاریخی حاضری کی فائل آج تک عدالت کو نہیں مل سکی۔ پاکستان کی عدالتی تاریخ میں آج تک کسی ملزم کو ایسی رعایت نہیں ملی۔

ایک شخص نے پورے سسٹم کو مفلوج کر رکھا ہے، پھر بھی اسے ریلیف پر ریلیف مل رہا ہے' پی ٹی آئی نے جو اودھم مچا رکھا ہے، اس کا عشر عشیر اگر کوئی دینی جماعت ایسا کرتی تو اب تک لاشوں کے ڈھیر لگا دیے گئے ہوتے، ریاست اور حکومت نے بھنگ پی ہوئی ہے اور ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جارہا۔

حکومت چاہے بھی ان کے خلاف ایکشن نہیں لیا جاسکتا کیونکہ اس حوالے سے تمام ادارے ایک پیج پر دکھائی نہیں دے رہے، کہیں نہ کہیں سے اس انوکھے لاڈلے کے لیے نرمی کا حکم آجاتا ہے۔ اب آکر حکومت نے جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

گزشتہ سے پیوستہ پیر کی صبح لاہور میں پنجاب پولیس نے دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد سے نوگو ایریا کے خلاف ایکشن کیا، پولیس نے زمان پارک میں نوگو ایریا کو کلیئر کیا اور سرچ وارنٹ ہونے کے باوجود بھی اہلکار رہائشی حصے میں داخل نہیں ہوئے۔

گھر کے بیرونی حصے سے 65 مشکوک افراد گرفتار ہوئے ہیں جب کہ زمان پارک سے اسلحہ، غلیلیں، پٹرول بم بنانے کا سامان بھی برآمد ہوا، یہ چیزیں پولیس کے خلاف استعمال ہوتی رہی ہیں۔ملک میں دس برس سے فتنہ اور انارکی پھیلانے کی کوشش ہو رہی ہے۔

پاکستان میں فساد اور انارکی پیدا کرنے والوں کی سرپرستی وہی قوتیں کر رہی ہیں جن کے بھیانک چہرے سے حکیم محمد سعید شہید اور ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم ایسی شخصیات دنیا سے جاتے جاتے نقاب نوچ گئیں۔ ذلمے خلیل زاد افغانستان کا ہمدرد ہے۔

پاکستان کا' جو بھاری تنخواہ دے' اسی کا بندہ ہے۔ عالمی قوتیں چاہتی یں کہ پاکستان کو چین سے دور کیا جائے' ایٹمی پروگرام ختم کیا جائے لیکن اس مذموم مقاصد کی راہ میں ملک کی تمام محب وطن سیاسی قیادت ڈٹ کر کھڑی ہیں۔ جرأت و بہادری سے اس کا مقابلہ کررہی ہے۔ فتنہ فساد پیدا کرنے والے بہت جلد اپنے انجام کو پہنچے گی، پاکستان قائم و دائم رہے گا اور استحکام و خوشحالی آئے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں