رمضان المبارک زکوٰۃ اور خدمتِ انسانیت
عام ایام میں یہاں صلوٰۃ الفجر میں نمازیوں کی صرف دو صفیں بمشکل بھرتی ہیں
الحمد للہ، آج نواں روزہ ہے ۔عجب پُررونق، پُر نُور اور پُر بہار ماہِ مبارک ہے یہ رمضان المبارک!برکات اور منورات کا مہینہ۔ میرے غریب خانے کے سامنے ہی ایک خوبصورت مسجد آباد ہے۔
عام ایام میں یہاں صلوٰۃ الفجر میں نمازیوں کی صرف دو صفیں بمشکل بھرتی ہیں، نمازِ ظہر اور نمازِ عصر کے دوران تین، نمازِ مغرب کے لیے پانچ اور نمازِ عشاء کے دوران بھی عمومی طور پر پانچ چھ صفیں ہی نمازیوں سے پُر ہوتی ہیں ۔ مگر آجکل ماہِ رمضان کے مبارک ایام کے دوران ہر نماز میں نصف مسجد نمازیوں سے بھر جاتی ہے۔
نمازِ عشاء اور نمازِ تراویح کے لیے تو مسجد کی وسعت بھی کم پڑ جاتی ہے ۔ نوجوان نمازی زیادہ تعداد میں شریک ہوتے ہیں ۔ ماشاء اللہ۔ رمضان شریف سے قبل اور رمضان کے اختتام پر یہی نمازی نجانے کہاں غائب ہو جاتے ہیں؟کاش ، رمضان المبارک کی مبارک اور رُوح پرور فضا پورا برس ہمارے درمیان جاری رہے ۔
افسوس، مکرر افسوس کی بات ہے کہ رمضان المبارک کے باوجود مہنگائی مافیا کنٹرول میں نہیں آ رہا۔ سارے ملک کی سرکاری مشینری اور سرکاری انتظامیہ نے خونخوار اور سرکش مہنگائی مافیا کے سامنے ہاتھ کھڑے کر دیے ہیں ۔
حکومت کا یہ ''سرنڈر'' حیرت انگیز تو ہے ، ششدر انگیز نہیں ۔ سب جانتے ہیں کیوں؟کچھ ہمارے لالچ اور لوبھ نے بھی روزوں کے دوران دگنا مہنگائی کررکھی ہے ۔ اگر ہر روزہ دار افطاری کو سادہ تر بنا دیں تو روزوں کے دوران مہنگائی کی آہ و بکا شائد کم کم اُٹھے گی۔
پھل مہنگے ہوں نہ شربت اور نہ پکوڑے اور سموسے۔ زبان کا سلونا پَن اور چٹخارہ بھی روزہ مہنگا کرنے کا باعث بن جاتا ہے ۔ حکومت کوشش تو کررہی ہے کہ کم از کم رمضان شریف میں غریبوں کو مفت آٹا ملتا رہے ۔
غربت و عسرت اور بد نظمی و بے صبری اِس انتہا کو پہنچ چکی ہے کہ آٹے کے حصول کے لیے اب تک ملک بھر میں نصف درجن سے زائد افراد موت کے گھاٹ اُتر چکے ہیں۔ بد نظمی اور بد انتظامی کے کارن حکومت کی نیک کوشش، بدنامی کا سبب بن گئی ہے۔ یوں عمران خان کو بھی حکومت کے خلاف ایک اور مہنا مارنے کاموقع مل گیا ہے ۔
رمضان کا مہینہ یوں بھی مبارک و مسعود ہے کہ اِس ماہ کے دوران استطاعت رکھنے والے مسلمان بکثرت صدقات و خیرات اور زکوٰۃ کے مذہبی فرائض بھی شوق سے ادا کرتے ہیں ۔ یوں لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں لوگ اِسی بہانے اعانت و امداد حاصل کر لیتے ہیں ۔
رمضان شریف میں بعض اداروں کے لیے ادا کی گئی زکوٰۃ پورا برس مستحقین اور دُکھیاروں کی دستگیری کا سبب بنتی رہتی ہے ۔وطنِ عزیز کی کئی این جی اوز اور خیراتی و فلاحی ادارے رمضان شریف کے دوران اکٹھی کی گئی زکوٰۃ سے اپنے سالانہ بجٹ کے لیے مالی توانائی حاصل کرتے ہیں۔
اِن اداروں میں جناب عمران خان کی یونیورسٹی بھی ہے اور کینسر کا خیراتی اسپتال بھی ہے۔ ڈاکٹر امجد ثاقب صاحب کے زیر نگرانی بروئے کار عالمی شہرت یافتہ ''اخوت فاؤنڈیشن'' کے نام کا قابلِ فخر ادارہ بھی ہے جس نے عطیات کی بنیاد پر ایک شاندار یونیورسٹی بھی استوار کی ہے جہاں غریب مگر لائق طلبا کی خاص دستگیری کی جاتی ہے ۔
ڈاکٹر امجد ثاقب نے مائیکرو فنانس کی دُنیا میں بھی تہلکہ مچا رکھا ہے جہاں غریبوںکی مشروط مالی امداد کی جاتی ہے۔اِس مشروط امداد نے تو اب ایک سلسلہ در سلسلہ امداد کی صورت اختیار کر لی ہے ۔ اور ''الخدمت'' فاؤنڈیشن بھی جس نے حالیہ تباہ کن سیلابی ایام میں لاکھوں متاثرین کا ہاتھ تھاما اور اُنہیں مہینوں کھانا بھی فراہم کرتے رہے، ٹینٹ اور ادویات بھی دیں ۔''الخدمت'' والے بہت سے سیلاب زدگان کو مکان بھی بنا کر دے رہے ہیں۔
انسانیت نواز اِن اداروں میں ''سندس'' بھی شامل ہے اور کئی دیگر این جی اوز بھی اپنے اپنے اسلوب میں یتیموں، مسکینوں، مستحقین کے ہاتھ بھی تھام رہی ہیں اور صحت و تعلیم کے میدانوں میں غریب طلبا و طالبات اور بے نوا مریضوں کی آواز بھی بن رہی ہیں ۔ یہ سب لوگ ہمارے ہیروز ہیں ۔
ایسے ہیروز میں برطانیہ میں بروئے کار منفرد و ممتاز این جی او''المصطفیٰ ایلفیئر ٹرسٹ'' کے بانی جناب عبدالرزاق ساجد بھی ہیں ۔ اُن کا تعلق بنیادی طور پر پاکستان سے ہے ۔ چند دن پہلے اِس خبر نے پاکستانیوں کے دل خوشی سے بھر دیے ہیں کہ میاں چنوں سے تعلق رکھنے والے ایک پاکستانی نژاد برطانوی ، حمزہ یوسف، کو اسکاٹ لینڈ کا سینئر وزیر( اور اسکاٹش نیشنل پارٹی کا سربراہ) بنا دیا گیا ہے ۔ برطانوی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہُوا ہے۔
اِسی طرح میاں چنوں ہی سے تعلق رکھنے والے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور سابق طالب علم رہنما، عبدالرزاق ساجد، بھی ہمارے لیے قابلِ فخر ہیں کہ اُنہوں نے پاکستان سے برطانیہ جا کر مغربی دُنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا ہے ۔
عبدالرزاق ساجد صاحب کا کردار اس لیے بھی منفرد ہے کہ اُنہوں نے اور اُن کی اعلیٰ تعلیم یافتہ و دینی اور تبلیغی مزاج کی حامل کمٹڈ اہلیہ محترمہ نے(تین عشرے قبل) اپنی جی او( المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹAMWT)کی اساس رکھی۔ یہ ادارہ پاکستان سمیت بنگلہ دیش ، میانمار، فلسطین اور مشرقِ وسطیٰ میں لاکھوں بے نُور آنکھوں کو نُور کی نعمت عطا کر چکا ہے ۔
آنکھوں کے امراض کا مفت علاج اور آپریشن ساجد صاحب کے ادارے کا تخصص بن چکا ہے ۔ لاہور کے مرکزی علاقے ( مزنگ ) میں AMWTایک ایسا اسٹیٹ آف دی آرٹ خیراتی اسپتال بنا چکا ہے جہاں زیادہ تر آنکھوں کے غریب مریضوں کا مفت علاج کیا جاتا ہے ۔ عینکیں تک مفت دی جاتی ہیں ۔ادارہ ہذا کے زیر نگرانی اب تک پونے دو لاکھ افراد کے مفت آنکھوں کے آپریشن ہو چکے ہیں ۔ ماشاء اللہ۔
ممکن ہے پاکستان سے بھی'' المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ انٹر نیشنل '' کو چندے اور عطیات ملتے ہوں ، لیکن میری معلومات کے مطابق ساجد صاحب کے ادارے کو زیادہ تر عطیات برطانیہ اور یورپی ممالک کے مخیر حضرات سے ملتے ہیں۔
AMWTکا دائرہ خدمت صرف آنکھوں کے مریضوں کے لیے نُور کا پیغام پہنچانے تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اس این جی او کے پرچم تلے المصطفیٰ دستر خوان ( لاہور و لندن)، فوڈ بیگز کی تقسیم، ونٹر ڈسٹری بیوشن، حافظ پروجیکٹ، کلین واٹر پروجیکٹ، قربانی پروجیکٹ بھی شامل ہیں ۔
یمن اور شام کی خانہ جنگی اور حالیہ ترکیہ زلزلہ کے دوران المصطفیٰ ویلفیئر ٹرسٹ کے چیئرمین بذاتِ خود متاثرہ علاقوں تک پہنچے اور متاثرین میں خیمے اور خورونوش کے اشیا تقسیم کیں ۔لُٹے پِٹے روہنگیا مہاجر مسلمانوں میں خود بار بار اشیائے خورونوش اور ٹینٹ بانٹ چکے ہیں ۔ وہ غریب و مستحقین مریضوں کے لیے لاہور میں'' المصطفیٰ میڈیکل ٹاور'' بنانے کی بنیادی تیاریاں بھی کر چکے ہیں ۔
ساجد صاحب کا سب سے قابلِ فخر کارنامہ شائد یہ ہے کہ اُن کا ادارہ مسجدِ بیت المقدس میں قرآن مجید کی تجوید و قرأت اور تفہیم کی کلاسز کا اجرا بھی کر چکا ہے ۔ اِس خدمت کو '' المصطفیٰ وقفیہ قرآن سرکل'' کا دلکشا عنوان دیا گیا ہے ۔
اللہ تعالیٰ اُن کی خدمات کو قبول و منظور فرمائے ۔ آمین ۔ ممکن ہو تو اس ادارے کے لیے اپنے صدقات و زکوٰۃ اور عطیات بھی عنائت فرمائیے ۔ اُن کا زکوٰۃ اکاؤنٹ یہ ہے :
A/C Title:Al Mustafa Welfare Trust- Zakat. Bank:Summit Bank Limited. A|C 01032920311714137435.