بچوں میں کالا موتیا کا مرض وبا کی صورت اختیار کرگیا

صرف الشفا آئی اسپتال میں روزانہ 22 سے 25 بچوں کی بروقت سرجری کرکے انہیں نابینا پن سے بچایا جا رہا ہے


جمیل مرزا April 07, 2023
پاکستانی بچوں میں کالا موتیا کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے جس کے تدارک میں الشفا آئی ہسپتال انتہائی اہم کردار ادا کررہا ہے۔ فوٹو: فائل

پاکستانی بچوں میں کالا موتیا (گلوکوما) کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے جس کے تدارک کے لیے بروقت علاج ضروری ہے۔

اس تشویشناک صورتحال میں بچوں کو بینائی کی محرومی سے بچانے کے لیے الشفاء ٹرسٹ آئی ہسپتال میں روز 22 سے 25بچوں کی سرجری ہونے لگی بروقت سرجری سے بچوں کو کالا موتیا کے باعث مستقل بینائی کی محرومی سے بچایا جاسکتا ہے۔

پیدائش کے ساتھ ہی اور پھر عمر بڑھنے پر دس سے بارہ سال کی عمر میں چھوٹے بچوں کو کالا موتیا کی بیماری نے صورتحال اس قدر تشویش ناک بنا دی ہے کہ والدین اپنے بچوں کو عمر بھر کے لیے بینائی سے محرومی سے بچانے کے لیے پریشان ہو کر انہیں آئی سپشلسٹ ڈاکٹروں کے پاس لیجانے لگے۔ اس ضمن میں راولپنڈی میں واقع الشفاء ٹرسٹ آئی ہسپتال کالا موتیا کا شکار بچوں کو اس مرض سے بچانے کے لیے ایک ایسا مرکز ہے جہاں ماہر ڈاکٹرز کالا موتیا کا شکار بچوں کی سرجری کرکے انہیں اس بیماری سے نجات دلانے کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں

کالا موتیا کا شکار بچوں کو اس بیماری سے نجات دلا کر انکی بنیائی کو مکمل طور پر بحال کرنے کی مفت سہولت فراہم کی جاری ہے بچوں میں کالا موتیا کی بڑھتی شرح کی وجہ دوران حمل خواتین کو مناسب خوراک نہ دینا کزن میرج اور بچوں کی پیدائش کے بعد بروقت انکی بینائی کا معائنہ نہ کرانا ہے ۔ بچوں میں کالا موتیا کی بیماری بینائی کی مستقل طور پر ختم ہو جانے کے خطرے کا سبب بن سکتی ہے۔ یہ ضروری ہے کہ والدین بچوں کی پیائش کے بعد مستقل بنیادوں پر بچوں کی بینائی کا معائنہ کرائیں۔

گلوکوما کی بیماری میں برقت تشخیص اور مستند ڈاکٹر سے علاج نہ ہونے کی صورت میں بچے عمر بھر کے لیے بینائی سے محروم ہو سکتے ہیں۔ کالا موتیا کی بیماری کے حوالے سے آگاہی کی بہت ضرورت ہے تاکہ بچوں کی آنکھوں کی بروقت سرجری کرکے انہیں بینائی سے محروم ہونے سے بچایا جاسکے۔ الشفاء ٹرسٹ آئی ہسپتال میں آنکھوں کی بیماریوں کے علاج کے حوالے جدید ترین ٹیکنالوجی موجود ہے۔ کالا موتیا کی بیماری کا شکار بچوں کی بڑی تعداد ہسپتال پہنچ رہی ہے جن کے ضروری ٹیسٹ کے بعد انکی سرجری کا عمل شروع کردیا جاتا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں