میگا ایونٹ اورسپرہیرو
سورج کو حکم دیا گیاہے کہ وہ ٹھیک صبح کے وقت نکلے گا اورشام کو غروب ہوگا
کسی دل جلے نے اس جنم جلی،ناہنجار،نابکار اورسراسر عمارومکار دنیا کو مخاطب کرکے کہاہے کہ ؎
تو نے کیاکیا نہ بنایا کوئی کیاکیا نہ بنا؟
کوئی گھوڑا نہ بنا گھوڑے سے گدھا نہ بنا
لیکن صرف یہ دنیا ہی نہیں بلکہ اس کی اور بہت سی چیزیں،شاخیں اورشمولات بھی اس سے کم نہیں کہ اس ایک دنیا میں پھر اورکئی دنیائیں ہیں جو ایک دوسرے سے بڑھ کر اپنی ماں پر گئی ہوئی ہیں۔
بے شمار طلسم ہوشربا ہیں مایا جال ہیں اوردام ہمرنگ زمین ہیں جو اچھے بھلے بندوں کو دیوانہ بنادیتے ہیں مثلاً اب کے یہ جو پاکستان میں ''بہار ''آئی ہے اس میں ہم دیکھ رہے ہیں کہ کتنے فرزانے دیوانے بن رہے ہیں اوربنا رہے ہیں ۔
دورتک چھائے ہیں بادل اورکوئی سایہ نہیں
اس طرح برسات کاموسم کبھی آیا نہیں
صرف خوشبو کی کمی تھی فصل گل میں اے قتیل
ورنہ گلشن میں کوئی بھی پھول مرجھایا نہیں
خاص طورپر وہ ایک ''گل سرسبد'' جو سب پر چھایابھی ہے سب پر بھاری بھی ہے اورسب پر حاوی وطاری بھی ہے ،لگتاہے ایک ''سوئمبر'' رچاہواہے اور ہر کوئی تیر کمان کندھے پرنیچے تیل کی کڑاہی میں دیکھ کر اوپر گھومتی ہوئی مچھلی کی آنکھ میں تیر مارنے کو تیارہے پھر کہوں گا کہ وہ ایک ''ارجن'' تو ہرطرف تیر چلارہاہے ۔
ویسے تو یہ سوئمبرکاکھیل تو زمانوں سے چل رہاہے لیکن اب تک جتنے بھی ایکٹ ہوتے رہے ہیں ان میں ''ہیرو'' کوئی نہ تھا جب کہ اس مرتبہ اس سوئمبرمیں سپر ہیرو نے انٹری دی ہے جس کی وجہ سے یہ ڈرامہ بھی میگا ایونٹ بن گیا ہے۔
اس نے تمام ہیروؤں، ولنوں اور کیریکٹر ایکٹروں کو چیلنج دیا ہے کہ راج کماری میری تھی، میری ہے اور میری رہے گی۔لگتاہے اس نام ''خان'' میں ہی سارا لفڑا ہے اوریہ ہوا پڑوسی ملک سے چلی ہے کہ جو بھی خان آتا ہے وہ سپر ہیروہی آتاہے یا خود کو سمجھتا ہے۔
اس لیے اس نے بھی اعلان کیاہے کہ راجکماری پر صرف میراحق ہے میں ہی راجکماری کاوجیتا بنوں گا اورراج کماری صرف میرے ہی گلے میں ورمالا ڈالے گی بلکہ ڈال چکی ہے ،میں زندہ باد میں پایندہ باد اورمیں ہی آیندہ باد۔
معاملہ سپرہیرو کا نہ ہوتا تو سنگھا سن اورہیلی کاپٹر سے اتر کر چھوٹا سا بریک لیتا، تھکن اتارتا اورکھاتا،خود بھی ہضم کرتا اوردوسروں کو بھی ہضم کرنے دیتا ،لیکن نہیں،بھلا ''سپر ہیرو'' بھی کبھی آرام کرتاہے یابریک لیتاہے ،سپرہیرو تو ہر صبح فتح، ہرشام فتح میراہے پیغام فتح۔
یہ عشق نہیں آساں بس اتنا سمجھ لیجیے
اک گند کادریا ہے اورڈوب کے جانا ہے
ویسے بھی اگر سپر ہیرو اپنا تسلسل برقرار نہ رکھے تو جو کچھ اس نے کیا ہوتاہے وہ برباد ہونے کاخطرہ ہے کیوں کہ باقی تو سب چور ہیں ڈاکو ہیں لٹیرے ہیں ولن ہیں ۔تبدیلی روٹھ کر میکے چلی جائے گی نیاپاکستان پرانا ہوجائے گا۔''ریاست مدینہ'' واپس وہیں چلی جائے گی اور وہ بے شمار صادق وامین جو اس نے اپنے آپ ''ٹشوکلچر'' کرکے اگائے ہیں عدم پتہ ہوجائیں گے، شاید وہاں چلے جائیں جہاں باباجی ڈیمووالی سرکار اور کنٹینرباباجی گئے ہوئے ہیں۔
ایسے اور بھی بے شمار کارنامے ہیں جو ایک سپرہیرو ہی کرسکتاہے مثلاً سورج کو حکم دیا گیاہے کہ وہ ٹھیک صبح کے وقت نکلے گا اورشام کو غروب ہوگا۔ایک دن بھی آدھی رات کو نکلا یا دوپہر کو غروب ہوگیا تو اس کے ٹکڑے کرکے اور سولہ چاندوں میں تبدیل کرکے سپرہیرو کو لگادیاجائے گا وہ سارے ادارے اوروارے نیارے اورچاند ستارے جو'' ٹریک ''پرڈال دیے گئے پھر ٹریک سے اتر کر یہاں وہاں دوڑنا شروع کر دیں گے۔
تمام لوگوں کے اندر سے ''چور''نکال کر ملک بدرکردیے گئے اوران کی جگہ نئے نکو صادق وامین فٹ کردیے گئے ،ایمانداری اور دیانت داری کے بہت سارے کنٹینرمنگوا کر انصاف داروں میں انجکٹ کردیے گئے ہیں ۔آپ ہی انصاف سے کہیے کہ ان سارے انقلاب کو آدھا ادھوراکیسے چھوڑاجاسکتااورعوام کا پرزورمطالبہ بھی ہے کہ
ابھی نہ جاؤ چھوڑ کر کہ دل ابھی بھرا نہیں
اور یہ تب ممکن ہے کہ ''راج کماری '' اسی سپرہیرو کے گلے میں ورمالا ڈال دے۔لیکن کچھ انصاف کے دشمن چوراچکے ابھی باقی ہیں جو اس نیک کام میں روڑے اٹکارہے ہیں بلکہ نہایت ہی باوثوق ذریعے سے پتہ چلا ہے اوروہ باوثوق ذریعہ ''سپرہیرو'' خود ہیں کہ انھیں قتل کرنے کے لیے دنیا کے کونے کونے سے ٹاپ کلاس قاتل بلوائے گئے۔
پانچ قاتل شمالی امریکا سے دس جنوبی امریکا سے چھ قاتل ساوتھ افریقہ سے دس قاتل ٹمبکٹو سے ،تیرہ قاتل مراکو سے چل پڑے ہیں لیکن سپرہیرو کاحوصلہ بلند ہے چنانچہ اس نے بھی اعلان کیاہے کہ وہ کسی سے نہیں ڈرتا ،ہیلپ ہیلپ، بچاؤ بچاؤ ورنہ یہ مجھ ماردیں گے ،مجھے اپنے قتل ہونے کا کوئی خوف نہیں لیکن بچاؤ بچاؤ ہیلپ ہیلپ وہ آرہے ہیں وہ آچکے ہیں۔
اور یہیں پر ہمیں یاد آگیاہے کہ واقعی یہ دنیا کیاکیا بناتی ہے اوراس کے لیے کوئی کیاکیا نہیں بنتا، تو نے کیاکیانہ بنایا کوئی کیاکیانہ بنا۔
سب سے بڑا جادو یہ کم بخت دنیا یہ کرتی ہے کہ انسان کو اتنا دیوانہ کردیتی ہے کہ وہ صرف دوڑتاہے اور یہ نہیں سوچتا کہ میں کس لیے دوڑ رہا ہوں اورمیں جس کے لیے دوڑ رہا ہوں وہ کبھی کسی کے ہاتھ آئی ہے ؟ وہ تو سایہ ہے اورسایوں کے پیچھے دوڑنا۔
کیا ملا تجھ کو بتا سایوں کے پیچھے بھاگ کر
اے دل ناداں تجھے کیا ہم نے سمجھایا نہ تھا