لاہور میں شاہراہوں پر ڈیجیٹل بل بورڈز سے حادثات میں اضافے کا خدشہ
اسکرین پر تیزی سے بدلتے مناظر، انتہائی تیز روشنی اور تصویری و تحریری مواد ڈرائیورز کی توجہ ہٹانے کا سبب بن رہا ہے
صوبائی دارالحکومت کی مصروف ترین شاہراہوں پر ڈیجیٹل بل بورڈز سے حادثات میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔
شہر کی مصروف سڑکوں کی گرین بیلٹ ایریا میں کمرشل مصنوعات کی تشہیر کے لیے لگائے گئے" ڈیجیٹل رولر بل بورڈ"گاڑی چلانے سے ڈرائیورز کی توجہ ہٹانے اور ٹریفک حادثات کا سبب بن سکتے ہیں جب کہ اسکرین پر تیزی سے بدلتے مناظر، انتہائی تیز روشنی اور تحریری وتصویری مواد کے سبب ڈرائیوز کی توجہ ان بورڈ کی جانب مرکوز ہونے سے حادثات کی شرح میں اضافہ ہو نے کا خدشہ ہے۔
دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں ڈرائیوز کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے ڈیجیٹل بورڈز کے لیے قواعد وضوابط مقرر ہیں، تاہم پاکستان میں تاحال اس حوالے سے سرکاری سطح پر کسی قسم کے تکنیکی رولز وضع نہیں کیے جا سکے۔یہی وجہ ہے کہ لاہور میں گلبرگ، ڈی ایچ اے، علامہ اقبا ل ٹاؤن، ماڈل ٹاؤن سمیت کئی علاقوں کی اہم ترین اور ٹریفک رش والی سڑکوں پر گرین بیلٹ ایریامیں سیکڑوں ڈیجیٹل بورڈ نصب ہیں۔
عام طور پر عمارتوں کے اوپر یا سڑک کنارے نصب ڈیجیٹل بورڈ غیر متحرک ہوتے ہیں اور ان کا سائز بھی بڑا ہوتا ہے جس کی وجہ سے انہیں دیکھنے کے لیے زیادہ وقت اور توجہ درکار نہیں ہوتی، مگر سڑک کے درمیان لگے"ڈیجیٹل رولر بار"اس لحاظ سے ڈرائیورز کے لیے زیادہ خطرناک ہوتے ہیں کیونکہ ان بورڈز پر ہر چند سیکنڈ کے بعد مناظر تبدیل ہوتے رہتے ہیں ۔
ان بورڈز کی روشنی (LUMINANCE )کا لیول بہت زیادہ ہوتا ہے اور خاص طور پر جب ایک منظر کے بعد دوسرا منظر آتا ہے تو روشنی کی ایک طاقتور چمک ڈرائیور کی توجہ ڈرائیونگ سے تبدیل کروانے کا سبب بنتی ہے ۔سائز میں مختصر ہونے کے سبب ان بورڈز پر دکھائے جانے والے مناظر یا تحریر کو بغور پڑھنے کے لیے ڈرائیور کو اپنی نگاہیں بورڈ کی جانب مزید مرکوز کرنا پڑتی ہیں ۔
"ایکسپریس" سے گفتگو کرتے ہوئے ایک ریٹائرڈ پروفیسر خالد مجید نے کہا کہ لاہور میں سڑکیں سکڑتی جا رہی ہیں جب کہ گاڑیوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ اس وقت ہر سڑک پر گاڑیوں کا رش اتنا زیاد ہ ہوتا ہے کہ "بمپر ٹو بمپر" گاڑیاں چل رہی ہوتی ہیں ،ایسی صورتحال میں متحرک رہنے والے ڈیجیٹل بل بورڈز ڈرائیور کی توجہ اپنی جانب کھینچ لیتے ہیں اور اسے بے دھیانی میں وہ گاڑی کسی گاڑی سے ٹکرا دیتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ خود میرے ساتھ کئی بار یہ حادثہ ہو چکا ہے کہ بورڈ کی جانب نگاہیں مرکوز کرنے والے ڈرائیور نے پیچھے سے میری گاڑی کو ہٹ کیا۔
ڈرائیونگ اسکول چلانے والی ایک خاتون بشریٰ شاہد نے کہا کہ ڈرائیونگ کی بنیادی ضرورت یہ ہے کہ ڈرائیور اپنی گاڑی کے کنٹرول اور سڑک پر مکمل توجہ مرکوز رکھے۔گاڑی چلاتے وقت آگے جانے اور پیچھے سے آنے والی گاڑیوں پر توجہ رکھنا ضروری ہے۔ ڈیجیٹل بورڈز ڈرائیور کی توجہ اپنی جانب کر لیتے ہیں، بالخصوص جب ان بورڈز پر ملبوسات یا میک اپ کے حوالے سے تشہیر کی جا رہی ہو تو خواتین ڈرائیورز کی توجہ ان کی جانب چلی جاتی ہے جس وجہ سے گاڑی ٹکرانے کا خطرہ ہوتا ہے۔
احتشام صادق نامی شخص نے کہا کہ اس کی بینائی کمزور ہے ،ایک آنکھ میں لینز ڈلوایا ہے، رات کے وقت جب ڈرائیونگ کرتا ہوں تو ان ڈیجیٹل بورڈز کی انتہائی تیز روشنی مجھے پریشان کرتی ہے اور میرے لیے ڈرائیونگ پر توجہ مرکوز کرنامشکل ہوجاتا ہے ۔
ایک تشہیری ادارے سے تعلق رکھنے والے بزنس مین شرجیل احمد( فرضی نام) نے بتایا کہ کچھ عرصہ سے ڈیجیٹل بورڈز کے ذریعے مصنوعات کی تشہیر کے رحجان میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔بڑے کاروباری ادارے اپنی مصنوعات کی تشہیر کے لیے روایتی بورڈ کے بجائے "ڈیجیٹل رولر بار" کو زیادہ اہمیت دے رہے ہیں۔
عمومی طور پر یہ سمجھا جارہا ہے کہ جدید ترین گرافکس اور روشنی کے استعمال کے سبب لوگوں کی توجہ ان کی جانب زیادہ مرکوز ہوتی ہے ،ہم سے پوچھیں تو یہ بورڈ بنائے ہی اس لیے جاتے ہیں کہ لوگوں کی توجہ حاصل کی جا سکے لیکن یہ درست ہے کہ ابھی ہمارے ملک میں ڈیجیٹل بورڈ کے حوالے سے سائنسی اور طبی بنیادوں پر قواعد وضوابط موجود نہیں ہیں جیسا کہ بہت سے ممالک نے اس حوالے سے قانون سازی کر رکھی ہے۔
ڈیجیٹل رولر بار میں روشنی کا لیول مقرر کرنا چاہیے جب کہ ایک سے دوسرے منظر کی تبدیلی کا وقت بھی مقرر ہونا چاہیے تا کہ تیزی سے بدلتے مناظر ڈرائیور کے لیے کسی حادثہ کا سبب نہ بن سکیں۔
ڈائریکٹر مارکیٹنگ پی ایچ اے لاہور محمد عثمان نے بتایا کہ پی ایچ اے نے لاہور کی مختلف شاہراہوں کو ڈیجیٹل تشہیر کی خاطر سیکشنز میں تقسیم کر کے انہیں 3 اور 5 سال کے لیے آؤٹ سورس کر رکھا ہے۔ آؤٹ ڈور ایڈورٹائزنگ ایسوسی ایشن ہی ان بورڈز کی دیکھ بھال اور تکنیکی معاملات کی ذمے دار ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ایچ اے نے ان بورڈز کے لیے خصوصی طور پر کسی قسم کے تکنیکی قواعد وضوابط طے نہیں کیے ہیں تاہم 2014 میں جب ان ڈیجیٹل بورڈز کی اجازت دینا تھی تب کئی ملکوں کی تحقیق کا مطالعہ کیا گیا تھا اور ان سب ڈیجیٹل بورڈز کو محفوظ قرار دیا گیا ہے۔
آؤٹ ڈور ایڈورٹائزنگ ایسوسی ایشن عالمی قواعد کے مطابق تکنیکی اصول مرتب کرتی ہے۔ آؤٹ ڈور ایڈورٹائزرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ادیان صادق نے بتایا کہ ہم ڈیجیٹل تشہیر کے لیے عالمی سطح پر مقرر کردہ قواعد کے مطابق کام کر رہے ہیں ، ایک لوپ میں 8 سے زیادہ اشتہار چلانے کی اجازت نہیں اور ایک اشتہار 15 سیکنڈ کا ہوتا ہے۔ ہر چار گھنٹے بعد ایک گھنٹے کے لیے ان بورڈز کو بند کیا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ آلات درآمد کیے جاتے ہیں اور ان میں روشنی و چمک کو خودکار طریقے سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔ ڈیجیٹل بورڈز عالمی سطح پر استعمال ہو رہے ہیں کیوں کہ یہ مصنوعات کی تشہیر کا جدید انداز ہے۔ ڈرائیور کے لیے یہ بورڈ نہیں بلکہ گاڑی کے اندر نصب انفوٹینمنٹ سسٹم کی اسکرین اور دوران ڈرائیونگ موبائل فون کا استعمال زیادہ خطرناک ہے۔