عید الفطر پر بھرپور میلہ سجانے کی تیاری

’لاہور قلندر‘ اور ’دوڑ‘ سمیت کئی فلمیں سکرین کی زینت بنائی جائیں گی


Mian Asghar Saleemi April 09, 2023
انڈسٹری کی رونقیں بحال ہونے کے امکانات روشن نظر آنے لگے۔ فوٹو: فائل

بلاشبہ اداکارہ صائمہ کا شمار پاکستان فلم انڈسٹری کی ممتاز ہیروئن میں ہوتا ہے، ان کی جب بھی کوئی فلم آتی ہے تو شائقین اسے دیکھنے کے لئے بے چین رہتے ہیں۔

اگرچہ صائمہ کچھ عرصہ فلم نگری سے دور رہیں لیکن انہوں نے ایک بار پھر باقاعدہ فلمی صنعت میں قدم رکھ دیا ہے، نامور ڈائریکٹرسید نور کی ڈائریکشن میں بننے والی فلم '' تیرے باجرے کی راکھی '' کے فوری بعد اداکارہ صائمہ'' لاہور قلندر ''میں جلوہ گر ہو رہی ہیں۔

اس فلم کے حوالے سے اداکارہ صائمہ کا کہنا ہے کہ میں کبھی بھی اپنی کسی فلم بارے دعویٰ نہیں کرتی لیکن اس بار یہ ضرور کہوں گی کہ میرے پرستاروں کو پہلے سے بہت کچھ مختلف دیکھنے کو ملے گا، لوگ عید پر یہ فلم دیکھنے اس لئے ضرور آئیں کیونکہ یہ تفریح سے مکمل بھرپورایسی فلم ہے جس میں ایک انوکھی طرز کی صائمہ دیکھنے کو ملے گی۔

پاکستان اور بھارت سمیت جنوبی ایشیائی ممالک میں خوشی کے تہواروں پر فلموں کی نمائش کا خاص اہتمام ایک روایت ہے، پاکستان میں عیدالفطر ہو یا عیدالاضحی اور بھارت میں عید کے علاوہ دیوالی سمیت کئی اہم مذہبی یسے تہوار ہیں جن پر فلم ساز نئی فلموں کی نمائش کے لیے خصوصی تیاریاں کرتے آئے ہیں۔

اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ بھارت کے برعکس پاکستان کی فلمی صنعت بہت چھوٹی ہے اور یہاں عید جیسے تہوار ہی فلمسازوں کے لیے وہ موقع ہوتے ہیں جب انھیں اپنی فلم کی کامیابی کے امکانات سال کے باقی دنوں کے مقابلے میں روشن دکھائی دیتے ہیں۔ پاکستان میں عیدین پر فلمیں ریلیز کرنے کی روایت بہت پرانی ہے۔

پاکستان فلم انڈسٹری کے سنہری دنوں میں عید کی فلموں کے لئے سارا سال تیاری کی جاتی تھی جن کی ریلیز کے وقت پوری انڈسٹری میں جشن کا سماں ہوتا تھا۔ جب فلم انڈسٹری پر مایوسی کے گہرے بادل چھا ئے ہوئے تھے اس وقت بھی عید پر فلمیں ریلیز کی جاتی تھیں۔

عید پر فلموں کی ریلیز کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ہمایوں سعیداور نبیل قریشی سمیت متعدد بڑے پروڈیوسرز بھی کئی سال سے مسلسل عید پر ہی اپنی فلمیں ریلیز کرتے ہیں کیونکہ ان کے خیال میں اس موقع پر شائقین کی زیادہ تعداد سینما گھروں میں آتی ہے۔

اس سال لالی وڈ میں اردو کے ساتھ ساتھ پنجابی زبان کی فلمیں بھی ریلیز کی جارہی ہیں جن میں کامیڈی ، ٹریجڈی ، ایکشن اور میوزیکل پنجابی فلم ''لاہور قلندر'' سرفہرست ہے جس نے اپنی ریلیز سے پہلے ہی مارکیٹ میں قابل ذکر جگہ بنالی ہے اور شائقین اس کی نمائش کا شدت اور بے چینی سے انتظار کررہے ہیں۔

ویسے تو پنجابی فلمیں پورے ملک میں ہی پسند کی جاتی ہیں لیکن پنجاب کے سرکٹ میں اس کی اہمیت اور بھی زیادہ ہے کیونکہ پنجاب کے بہت سے چھوٹے شہروں میں اکثر فلم ساز اپنی فلمیں پرانے سینما گھروں میں ریلیز نہیں کرتے جس کی وجہ سے عوام کی کثیر تعداد تفریح سے محروم رہ جاتی ہے۔

شاہد رانا کی ڈائریکشن میں بنائی گئی فلم" لاہور قلندر' اس حوالے سے بھی انفرادیت کی حامل ہے اسے ملٹی پلیکسز کے ساتھ ساتھ سنگل سکرین سینما گھروں میں بھی ریلیز کیا جائے گا۔پینو راماانٹرٹینمٹ کے بینر تلے بننے والی فلم کے پروڈیوسر التمش بٹ اور ماجد بٹ، معاون فلمساز اسماعیل بٹ، پیش کار طارق بٹ، ہدایتکار شاہد رانا، مصنف ناصر ادیب، کیمرہ مین اقبال نمی اور ایڈیٹر اسد خانزادہ ہیں۔

موسیقی طافو، آبی خان اور سجاد بیلا نے ترتیب دی، نغمہ نگار ڈاکٹر خاقان حیدر غازی اور الطاف باجوہ ہیں جبکہ گیت گلوکارہ نصیبو لعل، مسرور فتح علی خان اور مریم کی آواز میں ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ کاسٹ میں صائمہ ،التمش بٹ، مہرین شاہ، ہیپی سنگھ، کامران مجاہد، عرفان کھوسٹ ،ظفر ارشاد، شہریار چیمہ ،ہانی بلوچ اور شفقت چیمہ وغیرہ شامل ہیں۔

فلم مکمل ہوچکی ہے اور اس کی نمائش عیدالفطر کے موقع پر پاکستان کے علاوہ بیرون ملک بھی کی جائے گی۔فلم میں صائمہ نوراور اداکار التمش بٹ نے مرکزی کردار ادا کیا۔ فلم کی عکسبندی اندون لاہور ، شاہی قلعہ ،مال روڈ ، راوی روڈا ور لاہور کے مختلف تاریخی مقامات کے علاوہ کرتار پور میں کی گئی ہے۔فلم میں لاہور کی ثقافت کو اجاگر کیا گیاہے۔

اداکارہ صائمہ ماہی بٹ کے روپ میں جلوہ گر ہونگی جنہوں نے پراپرٹی ڈیلر کے طور پر کردار کیاہے۔و ہ خواتین کے حقوق کی جنگ لڑتی ہے اور وہ خواتین کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کے خلاف علم بغاوت بلند کرتے ہوئے بندو ق اٹھانے پر مجبور ہو جاتی ہے۔ اداکارہیپی سنگھ کا تعلق کرتار پور سے ہے اوروہ پہلی بار سلور سکرین پر جلوہ گر ہو رہے ہیں۔بلونت کور کا کردار اداکارہ مہرین شاہ نے نبھایا ہے۔

مہرین شاہ بھی ''لاہور قلندر ''کے ذریعے سلور سکرین پر انٹری دینے جارہی ہیں۔ مہرین شاہ ٹی وی کی معروف اداکارہ اور ماڈل ہیںجو بے شمار ڈراموں میں کام کرچکی ہیں۔ شائقین اب انہیں پہلی بار بڑی سکرین پر بھی دیکھ سکیں گے۔اداکار شفقت چیمہ نے فلم میں غنی بھائی کا کردار ادا کیاہے جنہیں مافیا کا سرغنہ دکھایا گیا ہے۔

فلم ''لاہور قلندر '' کے حوالے سے ہدایتکار شاہدرانا کہنا ہے کہ میں نے اپنے طویل کیرئرمیں بہت سی فلمیں بنائی ہیں جن میں سے اکثر سپرہٹ رہیں۔ اب میں نے کافی عرصے کے بعد کوئی فلم بنائی جس کی وجہ یہ ہے کہ ایک تو مجھے کوئی سنجیدہ پروڈیوسر نہیں مل رہا تھا اور دوسرا کوئی اچھا سکرپٹ نہیں مل رہا تھا۔ مجھے خوشی ہے کہ ہماری انڈسڑی میں التمش بٹ جیسے پروفیشنل لوگ ابھی موجود ہیں جو فلم بنانا جانتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ" لاہور قلندر" ایک مکمل تفریحی فلم ہے جس میں شائقین کے لئے وہ سب کچھ ہے جو وہ دیکھنا چاہتے ہیں۔

اس سال عیدالفطر پر بہت سی اور فلموں کے درمیان بھی سبقت لے جانے کی دوڑ ہوگی اور اس دوڑ میں ایک منفرد کہانی و کمال عکسبندی لیے فلم "دوڑ" بھی نمائش کے لئے پیش کی جارہی ہے۔ جس کے چرچے ریلیز سے پہلے ہی زبان زدعام ہیں۔ عیدالفطر پر نمائش کے لیے پیش کی جانے والی ایکشن رومینٹک، اور سسپنس سے بھرپور فلم 'دوڑ' کا آفیشل ٹریلر جاری کردیا گیا ہے۔

دوڑ کے ٹریلر کی مقبولیت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ اب تک صرف یوٹیوب پر اسے تین لاکھ سے زائد ویورز نے دیکھ لیا ہے جوکہ باقی تمام فلموں سے زیادہ ہے اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی اس کے ویوز کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ دوڑ، حسن فلمز نے پروڈیوس کی ہے جبکہ میٹرو لائیو موویز کے بینر سے ریلیز کی جارہی ہے۔ فلم کے ڈائریکٹر ندیم چیمہ ہیں۔

اپنے نام کی طرح تھرل سے بھرپور اس فلم میں سسپنس اور ایکشن کے ساتھ رومانس بھی خوبصورت انداز سے فلمایا گیا ہے۔ فلم کا میوزک انتہائی دلکش ہے جن میں دو خوبصورت دھنوں سے مزین گانے ہیں جو سننے اور دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں اس کے علاوہ دو ہی روح کو تڑپا دینے والے کلام ہیں جن پر انتہائی دلچسپ اور رونگٹے کھڑے کردینے والے مناظر فلمائے گئے ہیں۔

فلم کے پروڈیوسر اسلم حسن ہیں جن کا خیال ہے کہ شائقین اب روایتی فلموں سے اکتاچکے ہیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے دوڑ جیسے منفرد موضوع پر فلم بنانے کا فیصلہ کیا۔ اس فلم میں وہ خود بھی ایک اہم کردارادا کررہے ہیں۔ منفرد کہانی دوڑ کے رائٹر کامران رفیق ہیں، جن کے مطابق کہانی کی رفتار بھی نام کی طرح تیز اور دلچسپ ہے اس میں ہر کردار بامقصد اور کہانی کا اہم حصہ ہے، کہانی ایسے کرداروں کے گرد گھومتی ہے جو خواہشوں کے غلام ہیں۔

اپنی جائز و ناجائز خواہشات کی تکمیل میں انسان بسا اوقات ایسی آزمائش سے دوچار ہوجاتا ہے کہ اس بھنور سے نکلنا اس کے لیے ممکن نہیں رہتا۔ پھر وہ حالات سے راہِ فرار اختیار کرتا ہے اور یہی اس ایکشن تھرل فلم کا خاصا ہے۔فلم دوڑ کی عکس بندی لاہور کے علاوہ قلعہ روہتاس، جہلم اور کالا باغ کے خوبصورت مقامات پر کی گئی۔ کسی مصنوعی سیٹ کا سہارا نہیں لیا گیا بلکہ حقیقت سے قریب ترین کہانی کو حقیقی رنگ دیتے ہوئے اوریجنل مقامات پر ہی فلمایا گیا ہے۔

فلم کی عکسبندی پر ڈائریکٹر ندیم چیمہ نے خاصی محنت کی ہے جوکہ پردہ سکرین پر دکھائی دے گی۔ کامران رفیق کے بہترین ڈائیلاگ بھی ناظرین کو ضرور متاثر کریں گے۔ فلم "دوڑ" شائقین فلم کے لئے ایک مکمل تفریحی پیکج ہے۔

اس عید پر فواد خان کی فلم منی بیک گارنٹی بھی آرہی ہے۔ جس کی کاسٹ میں کئی بڑے نام شامل ہیں۔ میکال ذوالفقار، کرن ملک، جان ریمبو، گوہر رشید، شایان خان، حرا مانی، احمد بلال، عدنان جعفر، عائشہ عمر، شفاعت علی، جاوید شیخ، حنا دلپزیر، علی سفینہ، سمیت وسیم اکرم اور شنائرا اکرم بھی منی بیک گارنٹی ، میں جلوہ گر ہیں۔منی بیک گارنٹی کے ڈائریکٹر فیصل قریشی ہیں جنہیں اشتہاری فلمیں بنانے کا وسیع تجربہ ہے۔ ساتھ ہی وہ کامیڈی لکھنے کے بھی بادشاہ ہیں۔

عید الفطر کی تیسری قابل ذکر فلم 'ہوئے تم اجنبی' ہے، جس کے ڈائریکٹر کامران شاہد ہیں۔سقوط ڈھاکہ کے پس منظر میں لکھی گئی ایک حساس رومینٹک کہانی سے نوآموز ڈائریکٹر کامران شاہد کس حد تک انصاف کرپائے ہیں، اس کا فیصلہ تو شائقین نے کرنا ہے لیکن فلم کا ٹریلر اورگانے دیکھنے کے بعد شائقین کا اشتیاق یہ فلم دیکھنے کے لیے بڑھ گیا ہے۔ہوئے تم اجنبی، کی کاسٹ میں میکال ذوالفقار، سعدیہ خان، محمود اسلم، شاہدحمید، سہیل احمد، عائشہ عمر، شمعون عباسی اور ثمینہ پیرزادہ شامل ہیں۔

ایکشن سے بھر پور فلم دادل بھی اسی عید پر سینما گھروں کی زینت بنے گی، معروف اداکارہ سونیا حسین اور گلوکار و اداکار محسن عباس حیدر بھی اس فلم کے دوران ایکشن میں دکھائی دیں گے، اس فلم کی کاسٹ میں دیگر اداکاروں میں شمعون عباسی ،عدنان شاہ ٹیپو سمیت دیگر فنکار شامل ہیں جبکہ فلم کی ہدایت کاری اور تحریر ابو علیحہ نے کی ہے فلم میں محسن عباس پولیس افسر کے روپ میں نظر آئیں گے جبکہ سونیا حسین ایک سیریل کلر کا کردار نبھاتی نظر آئیں گی۔

عیدالفطر پر اردو اور پنجابی فلموں کی کامیاب نمائش کی وجہ سے جہاں شائقین کو بھرپور تفریح کے مواقع میسر آئیں گے وہیں پاکستانی فلم صنعت کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے میں مدد ملے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں