گیس بلز میں میٹر رینٹ کے 500 روپے وصولی سے شہری پریشان

میٹر رینٹ یکدم 40روپے سے بڑھا کر500روپے کردیا گیا۔


Business Reporter April 17, 2023
میٹر رینٹ یکدم 40روپے سے بڑھا کر500روپے کردیا گیا۔

سوئی سدرن گیس کمپنی کے بلوں میں میٹر رینٹ کی مد میں 500روپے وصولی نے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کردیا۔

شہریوں کے مطابق سال بھر گیس دستیاب نہیں ہوتی پی یو جی کے نام پر اضافی بلنگ کا سامنا تھا اب میٹر رینٹ یکدم 40روپے سے بڑھا کر500روپے کردیا گیا۔

صارفین کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی کی سروس کوالٹی کے ساتھ بلنگ سے متعلق شکایات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ رمضان میں گیس لوڈ شیڈنگ کے علاوہ شہر کا نصف سے زائد حصہ مکمل طور پر گیس سے محروم ہے اور شہری بدترین مہنگائی کا سامنا کرنے کے ساتھ سلنڈر گیس کی مد میں اضافی اخراجات کا بوجھ اٹھانے پر مجبور ہیں۔

صارفین کا کہنا ہے کہ میٹررینٹ بڑھانے کے ساتھ کمپنی متواتر پی یو جی کی مد میں بھی صارفین سے اضافی رقوم وصول کررہی ہے مجموعی صارفین کی تعداد شامل کی جائے تو اس مد میں بھی ماہانہ کروڑوں روپے اضافی وصول کیے جارہے ہیں

فی صارف 137روپے وصول کیے جارہے ہیں، ہر دوسرے صارف کے بل میں پی یو جی چارجز شامل ہیں۔

کمپنی پالیسی کے مطابق خراب یا درست ریڈنگ نہ کرنے والے میٹروں کی تنصیب کمپنی کی ذمہ داری ہے تاہم میٹر درست نہ ہونے پر بھی صارفین سے ایک سال کے واجبات وصول کیے جاتے ہیں اور نئے میٹر کی تنصیب کے چارجز بھی صارف کو ادا کرنا پڑتے ہیں۔

اس بارے میں سوئی سدرن گیس کمپنی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اوگرا کے نوٹیفکیشن کے تحت گھریلو گیس صارفین کو پروٹیکٹڈ اور ان پروٹیکٹڈ دو کٹیگریز میں تقسیم کیا گیا۔

نومبر سے فروری (موسم سرما) کے دوران 90 کیوبک میٹرز گیس استعمال کرنے والے صارفین کو پروٹیکٹڈ اور اسی عرصہ میں 90 کیوبک میٹرز سے زائد گیس استعمال کرنے والے صارفین ان پروٹیکٹڈ ہیں۔ اوگرا کے نوٹیفکیشن کے تحت پروٹیکٹڈ صارفین کو فکس 50روپے جبکہ ان پروٹیکٹڈ صارفین کو 460روپے فکس چارجز ادا کرنا ہوں گے۔

نومبر تا فروری کسی ایک مہینے میں بھی گیس کا استعمال90 کیوبک میٹرز سے بڑھنے پر ان پروٹیکٹڈ تصور کیا جائے گا۔ گیس پر سیلز ٹیکس کی شرح بھی 15فروری سے 18فیصد کردی گئی ہے۔

ترجمان کے مطابق اوگراکی جانب سے گیس کی قیمت میں کیے گئے اضافہ کا جنوری اور فروری کے مہینوں کا فرق مارچ سے مئی تک کے بلوں میں اقساط کی شکل میں وصول کیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں