بیساکھی کی تقریبات کینیڈا میں سکھ برادری کا بھارت سے ’خالصتان‘ کا مطالبہ
کینیڈا میں مقیم سکھ برادری نے بیساکھی کی تقریبات کے دوران خالصتان کے جھنڈے لہرائے اور الگ وطن کا مطالبہ دہرایا
کینیڈا میں مقیم سکھ برادری نے بیساکھی کی تقریبات کے دوران خالصتان کے جھنڈے لہراتے ہوئے بھارت سے ایک بار سکھوں کے لیے الگ وطن کے مطالبے کو دہرایا ہے۔
کینیڈا کےشہر سورے میں سکھ برادری کے پانچ لاکھ سے زائد افراد خالصہ جنم دن اور بیساکھی منانے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ یہ سکھوں کے لیے بہت اہم تہوار ہے۔ 1699 میں بیساکھی کے دن سکھوں کے دسویں گورو گوبند جی نے باباگورونانک کے ماننے والوں کو ایک نئی پہچان اورنام دیا۔
دنیا بھر میں بسنے والے سکھ اس دن کو خالصہ جنم دن کے طور پر مناتے ہیں جبکہ یہ دیسی کلینڈرکے سال کا پہلا دن بھی ہوتا ہے۔ پاکستان میں خالصہ جنم دن 14 اپریل کو منایا گیا تھا۔
کینیڈا سمیت کئی یورپی ملکوں بیساکھی کو رنگا رنگ جلوسوں کے ساتھ منایاجاتا ہے اور کمیونٹی کو مفت کھانا پیش کیاجاتا ہے، کیونکہ خدمت اور لنگر سکھ مذہب کے دو اہم پہلوہیں۔ چمکدار پیلے رنگ کے لباس میں ملبوس خواتین فٹ پاتھ پر کھڑی تھیں۔ وینکوور کے جنوب مشرق میں سورے کے نیوٹن محلے میں ہفتے کے جشن میں کھانا، موسیقی، پرفارمنس اور تقاریر اور آرائشی فلوٹس شامل تھے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ کینیڈا میں سب سے زیادہ سکھ تارکین وطن رہتے ہیں اوریہ خالصتان کے نام سے علیحدہ وطن کے لیے سکھوں کی جدوجہد کا ایک مضبوط گڑھ بھی ہے۔
علاوہ پاکستان کی پنجابی سکھ سنگت اور سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی نے بھارت میں سکھوں کی مقدس کتاب گوروگرنتھ صاحب کی بیحرمتی کی شدید مذمت کرتے ہوئے،ملزم کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
پنجابی سکھ سنگت کے سربراہ گوپال سنگھ چاولہ نے بتایا کہ بھارت کے ایک گوردوارے میں ایک شخص جوتوں سمیت اندرداخل ہوا اور گوروگرنتھ صاحب کی بے حرمتی کرنے کے ساتھ ساتھ گرنتھیوں پر بھی حملہ کیا ہے۔ یہ افسوسناک واقعہ بھارتی پنجاب کے علاقہ مورندہ کے گوردوارہ کوتوالی صاحب میں پیش آیا ہے۔
واضع رہے کہ بھارت کی مختلف ریاستوں میں سکھوں کے مقدس مقامات ،خاص طورپر گوروگرنتھ صاحب کی بے حرمتی کے متعدد واقعات سامنے آتے رہے لیکن ابھی تک کسی ملزم کو قرار واقعی سزا نہیں مل سکی ہے۔