نظام بدلے بغیر ترقی ممکن نہیں

پیشنگوئی بھی یہی کہتی ہے کہ پاکستان اس معاشی بحران سے 2025 کے آخر میں ہی نکل سکے گا


Zamrad Naqvi May 01, 2023
www.facebook.com/shah Naqvi

سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت بدترین بحران سے گذر رہا ہے اور اس بحران میں ہمیں مزید دوسے تین سال گزارنے ہونگے۔

پیشنگوئی بھی یہی کہتی ہے کہ پاکستان اس معاشی بحران سے 2025 کے آخر میں ہی نکل سکے گا اس لیے پاکستانی عوام خاص طور پر کاروباری اور صنعتکار افراد اس پیشنگوئی کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی منصوبہ بندی کر لیں تو مزید نقصان سے بچ سکیں گے۔

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ معاشی بہتری کے لیے حکومت کا پورا سٹریکچر تبدیل کرنا ہوگا جب تک ٹیکس وصولی کی شرح نہیں بڑھتی IMFکے پاس جانا پڑے گا۔ صوبوں کی اجارہ داری ختم کرنا ہوگی۔ ہر ڈویژن کا صوبہ بنائیں یا اختیارات نچلی سطح تک منتقل کریں ۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سعودی عرب یا کسی اور سے پیسے لے کر اب کام نہیں چلے گا۔ ملکی معاشی صورت حال بہت زیادہ خراب ہے حکومتوں میں مسابقت بڑھانے کے لیے چارصوبوں کی اجارہ داری ختم کرنا ہو گی۔ ہر ڈویژن کا صوبہ بنائیں صوبے نہ بنانے ہوں تو اختیارات نچلی سطح پر منتقل کریں۔ اٹھارویں ترمیم کا بہت فخر سے ذکر کیا جاتا ہے لیکن حالت یہ ہے کہ وفاق سے اختیارات صوبوں کو تو منتقل ہو گئے ہیں لیکن صوبے نچلی سطح پر اختیارات منتقل کرنے کے لیے کسی صورت پر راضی نہیں اختیارات پر سانپ بن کر بیٹھے ہوئے ہیں ۔

آپ سیاستدانوں کی خودغرضی ملاحظہ فرمائیں کہ جوچیز اپنے لیے اچھی وہی چیز مقامی حکومتوں کے لیے درست نہیں یعنی انھوں نے اٹھارویں ترمیم کی روح کو ہی قتل کردیا ہے ۔

یہ مقامی حکومتوں کا نظام ہی ہے جس نے یورپ اور امریکا میں وہاں کے عوام کو جمہوریت کی حقیقی روح سے آشنا کروایاآج ترقی یافتہ ملکوں کی خوشحالی اور ترقی کی بنیاد ہی مقامی حکومتوں کے نظام میں ہے۔ سیکڑوں ہزاروں سال بعد ان حکومتوں کی شکل میں عوام کو ان کا حق حکمرانی واپس مل گیا ہے ۔

سابق وزیر خزانہ کہتے ہیں کہ مہنگائی کی شرح پچاس فیصد تک پہنچ گئی ہے ۔ اگر کوئی شخص 2لاکھ کی نوکری کرتا ہے تو اس کی تنخواہ سے 35فیصد ٹیکس کٹتا ہے جب کہ جاگیردار سالانہ دوہزار ارب کماتے ہیں اور ٹیکس صرف 2ارب دیتے ہیں اشرافیہ ہزاروں ارب کی مراعات حاصل کرتی ہے مگر کسی صورت ٹیکس دینے پر آمادہ نہیں عوام پر ٹیکسوں کی بھر مار ہے ان کا خون بُری طرح چوسا جارہا ہے ۔

مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ مشرف دور میں گردشی قرضہ صرف 100 ارب روپے تھا پیپلز پارٹی کے دور میں گردشی قرضہ 500ارب روپے ہو گیا۔

ن لیگ حکومت کے دور میں گردشی قرضہ 1100ارب روپے جب کہ تحریک انصاف کے دور میں گردشی قرضہ 2300ارب روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ اب سعودی عرب سے 2ارب ڈالر یا کسی اور سے مزید پیسے لے کر کام نہیں چلے گا اس کے لیے پورا نظام ہی بدلنا ہوگا۔ آئین میں تبدیلی لانا ہوگی ۔ اگر معاملات اور نظام نہیں بدلیں گے اسی طرح چلتا رہے گا تو ہم ویت نام سے پیچھے رہ جائیںگئے پھر ملائیشیا ، بھارت اور بنگلہ دیش سے بھی پیچھے رہ گئے ۔ اب خدانخواستہ کہیں افغانستان سے بھی پیچھے نہ رہ جائیں ۔

سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ پاکستان میں 50فیصد بچے اسکول نہیں جاتے اور روزانہ 20لاکھ بچے بھوکے سوتے ہیں 80 فیصد بچوں کو پوری خوراک نہیں مل رہی ۔مہنگائی کی وجہ روپے کی قدر میں کمی ہے روپے کی قدر میں کمی اس لیے ہے کہ ہماری امپورٹ بہت زیادہ اور برآمدات بہت کم ہیں چنانچہ ہم اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے بے تحاشا نوٹ چھاپ رہے ہیں ۔ مفتاح اسماعیل موجودہ سیاسی بحران کو اقتدار کی جنگ اور حال کے تمام سیاستدانوں کو مسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اب نئی قیادت نئی ویژن کے ساتھ ہونی چاہیے جو پورے نظام کو بدلے ۔

سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کہتے ہیں کہ ہمیں پورا نظام بدلنا ہوگا۔سوال یہ ہے کہ وہ مافیاز جنھوں نے 75سال سے پاکستان پر قبضہ کیا ہوا کیا وہ اس نظام کو بدلنے کی اجازت دیں گے جس پر ان کی بقاء کا دارومدار ہے یہ تو ان کی زندگی اور موت کا سوال ہے وہ تو ہر ممکن کوشش کریں گے اور آخری حد تک جائینگے کہ ایسا کچھ نہ ہونے پائے چاہے پاکستان کا وجود ہی کیوں نہ خطرے میں پڑجائے ۔

1971میں بھی ایسا ہی ہوا تھا جب ان استحصالی طبقات نے اپنے مفادات اور اپنی بقاء کو خطرے میں دیکھا تو انھوں نے پاکستان کو ہی توڑ دیا۔ یہ وہ ظالم مافیاز ہی تھے کہ پاکستان پر قبضے کے بعد جنھوں نے پہلے قائداعظم کو قتل کیا ، پھر لیاقت علی خان پھر محترمہ فاطمہ جناح پھر ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر یہاں تک کہ ان کا پورے پاکستان پر قبضہ مکمل ہو گیا...اور آخر کار پاکستانی عوام مستقل طور پر مقامی اورعالمی سامراج کی غلامی میں چلے گئے ۔

موجودہ سیاسی عدالتی آئینی بحران کے حوالے سے اہم تاریخیں ۔ یکم مئی ۔ 9-8-5-4 مئی ہیں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں