لیجنڈ فنکار معین اختر کو دنیا سے رخصت ہوئے 3 برس بیت گئے

معین اختر یکجہتی کاعلمبردار تھا، مصطفی قریشی، ہمیشہ دلوں میِں زندہ رہے گا، انور مقصود


Cultural Reporter April 22, 2014
’’ یادیں اور باتیں‘‘سے شرجیل اختر، غزالہ جاوید، کاشف خان، احمد شاہ، فضیلہ قاضی، عبدالعزیز میمن شوکت زمان ،سلومی کا بھی خطاب۔ فوٹو: فائل

معین اختر پاکستان کا وہ فنکار تھا جس نے دنیا بھر میں اپنے ملک کا نام روشن کیا، درمند دل رکھنے والے اس فنکار کو دنیا کبھی بھلا نہیں سکے گی۔

معین اختر یکجہتی کا علمبردار اور اعلیٰ مثال تھا جس کا ثانی ملنا مشکل ہے، ان خیالات کا اظہار اداکار مصطفی قریشی نے مقامی ہوٹل میں پاکستان فلم ٹی وی جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام معین اختر کی تیسری برسی پر ''معین اختر یادیں باتیں'' کے عنوان سے پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انور مقصود، آرٹس کونسل کے سیکریٹری محمد احمد شاہ، قاضی واجد، فضیلہ قیصر، سلومی، شوکت زمان، محمود احمد خان، سہیل عابدی، کاشف خان، غزالہ جاوید، عمر سلطان، مانڈو ی والا انٹرٹینمنٹ کے نواب حسن صدیقی، اسٹار مارکیٹنگ کے چیئرمین واثق نعیم، میمن فیڈریشن کے صدر عبدالعزیز میمن کے علاوہ پاکستان فلم ٹی وی جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر اطہر جاوید صوفی، سیکریٹری عبدالوسیع قریشی نے بھی معین اختر کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا، مصطفی قریشی نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ معین اختر کے ساتھ میں نے کراچی میں ایک اسٹیج ڈرامے میں کام کیا تھا۔



ان دنوں یہاں لسانی مسئلہ چل رہا تھا لیکن معین اختر نے مجھے ڈرامے میں اس انداز میں پیش کیا کہ کوئی مسئلہ نہیں ہوا، انھوں نے کہا کہ معین اختر کا بیٹا شرجیل اختر ان کی کمی ضروری پوری کرے گا۔ معین اختر کے صاحبزادے شرجیل اختر نے کہا کہ میرے والد انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں سے بڑی محبت کرتے تھے اور ان کو تکلیف میں نہیں دیکھ سکتے تھے۔ میری پوری زندگی ابو کی یادوں کا کلیکشن ہے، عبدالعزیز میمن نے کہا کہ معین اختر بڑے فنکار ہی نہیں بڑے انسان بھی تھے۔ انسانیت کے حوالے سے ان کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا، فضیلہ قیصر نے کہا کہ میں نے معین اختر کے ساتھ لانگ پلے ''روزی ''میں کام کیا تھا جوآج تک میری پہچان بنا ہوا ہے، سینئر اداکار قاضی واجد نے کہا کہ معین اختر ادب واداب کا بڑا خیال رکھتے تھے۔



ان کی کمی ہمیں شدت سے محسوس ہوتی ہے، غزالہ جاوید نے کہا کہ معین اختر میری سہیلی کی طرح تھے جس میں دل کی ہر بات کرلیا کرتی تھی، شرجیل کی صورت میں وہ ہمارے لیے دوسرا معین اختر چھوڑ گئے ہیں، انور مقصود نے کہا کہ معین اختر جیسا اداکار پورے برصغیر میں نہیں، وہ ہمارے دلوں اور سانسوں میں ہمیشہ زندہ رہے گا،سیکریٹری آرٹس کونسل احمد شاہ نے کہا کہ میرا معین اختر سے فنکار اور مداح کا رشتہ تھا، معین اختر آج بھی کروڑوں لوگوں کے دلوں میں بیٹھا ہوا ہے۔ نواب حسن صدیقی نے کہا کہ معین اختر پیدائشی فنکار تھے اور بھارتی بھی ان کی صلاحیتوں کے معترف تھے۔ محمود احمد خان نے کہا کہ معین اختر اس ملک میں انسٹی ٹیوشن تھے وہ جو کام کرکے چھوڑ گئے ہیں وہ انمول ہیں۔ اس موقع پر ، اطہر جاوید صوفی، اداکارہ سلومی، شوکت زمان نے بھی خطاب کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں