جامعہ کراچی لیووانکیشمنٹ کی صورت میں پینشن سمیت جائز ادائیگیاں رک جائیں گی ڈیف ایف کا انتباہ
سمری جامعہ کراچی کے قائم مقام ڈائریکٹر فنانس طارق کلیم کی جانب سے ان سفارشات کے ضمن میں تیار کی گئی ہے
جامعہ کراچی کے ڈائریکٹر فنانس نے یونیورس انتظامیہ کو خبردار کیا یے کہ یونیورسٹی کی حالیہ مالی صورت حال میں اگر تدریسی و غیر تدریسی ملازمین کو لیووانکیشمنٹ کی مد میں 15 کروڑ روپے جاری کیے گئے تو جامعہ کراچی میں یوٹیلیٹی بلز، ریٹائرمنٹ فنڈز، پینشنز، پارٹ ٹائم (جز وقتی) فیکلٹی کا معاوضہ ، وینڈر پیمنٹس اور میڈیکل ادائیگیوں سمیت دیگر جائز ادائیگیاں رک جائیں گی۔
وفاقی اور صوبائی اتھارٹیز پہلے ہی جامعہ کراچی میں لیووانکیشمنٹ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے روکنے کی سفارش کرچکی ہیں جبکہ یونیورسٹی کی موجودہ معاشی صورتحال بھی اس ادائیگی کی متحمل نہیں ہے یہ سمری جامعہ کراچی کے قائم مقام ڈائریکٹر فنانس طارق کلیم کی جانب سے ان سفارشات کے ضمن میں تیار کی گئی ہے جن میں اسسٹنٹ رجسٹرار جنرل، ایڈیشنل رجسٹرار اور رجسٹرار کی جانب سے ملازمین کو مال سال 2022/23 کے لیے لیووانکیشمنٹ دینے کی سفارش کی گئی تھی جبکہ ایسی ہی ایک سفارش انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کی صدر اور جنرل سیکریٹری کی جانب سے بھی کی گئی تھی مذکورہ سمری ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب جامعہ کراچی کے ملازمین لیووانکیشمنٹ کے حصول کے لیے مسلسل احتجاج اور قلم چھوڑ ہڑتال پر ہیں
اس سلسلے میں "ایکسپریس" کو حاصل ہونے والی سمری میں یونیورسٹی کے قائم مقام ڈائریکٹر فنانس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مختلف حکومتی اداروں اور اتھارٹیز کی جانب سے جامعہ کراچی میں لیوو انکیشمنٹ کی ادائیگیوں کو un authorised, irregular payment اور unjustified کہا گیا ہے جس میں
آڈیٹر جنرل، نیب، محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ، ایچ ای سی اسلام آباد اور گورنر سیکریٹریٹ بھی شامل ہے جن میں 2013 سے لے کر 2021 تک کی آڈٹ رپورٹ بھی شامل ہیں۔
اس کے مطابق مختلف اوقات میں 130.662 ملین روپے، 78.091 ملین روپے، 134.27 ملین روپے اور 157.917 ملین روپے کی ادائیگیاں کی گئی جبکہ 4 جون 2021 کو سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی زیر صدارت منعقدہ ڈپارٹممٹل اکائونٹس کمیٹی نے 99.734 ملین روپے کی ادائیگی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے لیووانکیشمنٹ کو فوری روکنے کی ہدایت کی تھی ڈایریکٹر فنانس کی سمری کے مطابق اسی طرح 2017 کی نیب ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی حکومتی قانون یا مالی قوائد اس بات کو support نہیں کرتے کے سالانہ بنیادوں پر ملازمین کو لیووانکیشمنٹ دیا جائے مزید براں ایچ ای سی اسلام آباد کی ایڈوائز کے مطابق صوبائی چارٹر کی حامل جامعات میں ہائوس سیلنگ، اردلی الائونس اور لیووانکیشمنٹ خلاف ضابطہ ہے۔
علاوہ ازیں اس سلسلے میں جب "ایکسپریس" نے چیئرمین اعلی تعلیمی کمیشن آف پاکستان ڈاکٹر مختار احمد سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ " اگر جامعات کے پاس موجودہ معاشی صورتحال بھی میں بھی اتنا فنڈ موجود ہے کہ تنخواہیں و دیگر بنیادی اخراجات کے بعد وہ لیووانکیشمنٹ ادا کریں تو ان کی مرضی ہے تاہم کمیشن ہرگز اس بات کی اجازت نہیں دے سکتا کہ اس کے دیئے گئے فنڈز سے لیووانکیشمنٹ ادا کیا جائے ہمارے فنڈز پینشن اور تنخواہوں کے لیے ہیں الائونسز دینا ہماری ذمےداری نہیں ہے"
واضح رہے کہ گورنر ہائوس 23 جون 2022 کو ایک خط کے ذریعے ایچ ای سی اسلام آباد کی ایڈوائس کو جائز قرار دے چکا ہے ادھر جامعہ کراچی کے ڈائریکٹر فنانس نے سفارش کی ہے کہ لیووانکیشمنٹ کے سلسلے میں حکومت سندھ سے باقاعدہ اجازت لی جائے اور یہ اجازت جامعہ کراچی سمیت سندھ کی دیگر جامعات کے لیے بھی ہونی چاہیے تاہم لیووانکیشمنٹ گورنمنٹ گرانٹ یا یونیورسٹی اپنے وسائل سے ادا نہیں کرسکتی۔