ماں کے عنوان پر لکھنا ہو تو الفاظ کم پڑ جاتے ہیں، قلم کی سیاہی ختم ہو جاتی ہے لیکن ماں کی عظمت کا عنوان ختم نہیں ہوتا ہے، یقیناً اﷲ تعالیٰ نے انسان کو دنیا میں جتنے بھی رشتوں کی نعمتیں عطا فرمائی ہیں۔
اُن میں سب سے عظمت، محبت، اعلیٰ و ارفع رشتہ ماں کا رشتہ ہے، دنیا میں بسنے والے تمام انسان ماں کی عظمت کو جانتے اور سمجھتے ہیں، ماں کی عظمت و احترام انسان ہمیشہ کرتا ہے اسے کسی دن میں مخصوص نہیں کیا جا سکتا، نا ہی ماں کے رتبے اور اس کی عظمت کا احاطہ کرنا ہمارے بس کی بات ہے۔
ماں سے محبت اور ماں کی عظمت ایک ایسا جذبہ ہے جو انسان کی فطرت میں ودیعت رکھا گیا ہے، دنیا کا کوئی بھی مذہب ہو، وہ ماں کی عظمت کو سراہتا ہے حتی کہ دنیا کی وہ اقوام جو کسی مذہب کو نہیں مانتی ہیں، اور نا رشتوں کا احترام کرتی ہیں اور نا ہی قانونِ ادب کی رعایت ان کے ہاں پائی جاتی ہے، ان اقوام میں بھی ماں کی عظمت مُسلّم ہے۔
اسلام تو پھر دینِ فطرت ہے، لہذا اسلام نے تو ماں جیسی ہستی کو آسمانوں سے بھی بلند مقام عنایت کیا اور جنّت جو ہماری منزل ہے جس کے لیے نیکی و ثواب کی ساری کاوشیں ہیں اس جنّت کو تو ماں کے قدموں کی دُھول قراردیا ہے۔
قرآن مجید میں اﷲ تبارک و تعالی نے جہاں اپنی وحدانیت کے متعلق بتایا ہے تو اس کے ساتھ والدین کے ساتھ حسن سلوک کا بھی حکم دیا ہے۔
مفسرین فرماتے ہیں کہ وحدانیت الہی کے ساتھ والدین کے ساتھ حسن سلوک کو ذکر کرنے میں یہ حکمت پوشیدہ ہے کہ انسان یاد رکھے کہ جس طرح شرک کی معافی نہیں ہے اسی طرح والدین کی نافرمانی کی بھی معافی نہیں ہے اور اس ہستی یعنی ماں کے درجات کے بارے میں تو رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے والد سے تین گنا زیادہ فرمایا ہے لہذا ماں کی عظمت قرآن و حدیث سے روزِ روشن کی طرح واضح ہے۔
آج کے گلوبل ولیج میں ماؤں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ہر سال دنیا بھر میں مئی کے دوسرے ہفتے میں اتوار کے روز ماؤں کا عالمی دن (Mother's Day) منایا جاتا ہے۔ ماں کی عظمت، احترام اور مقام تو نسل انسانی کے آغاز سے ہی موجود تھا لیکن دین اسلام نے آج سے تقریباً ساڑھے چودہ سو سال قبل اس مقام کو مزید اجاگر کرتے ہوئے ماں کے قدموں تلے جنت قرار دیا۔
ماں کے لفظ میں ویسے تو تین حروف ہیں لیکن ماں کے اندر انسان کی کُل کائنات ہے۔ ماں ایک قربانی کا عنوان ہے، ایک عشق کی داستان ہے، ماں اولاد پر مہربان ہے، اس لیے جب کسی کے احسان کو ہم دل کی گہرائیوں سے محسوس کرتے ہیں تو شکریے کے طور پر بے اختیار ہماری زبان پر یہ الفاظ آجاتے ہیں کہ ''آپ میری ماں جیسی ہیں۔'' یقیناً ماں پیکر ہے لازوال محبت کا، مجسمہ ہے رحم و کرم کا، سرچشمہ ہے عنایت و شفقت کا۔ ماں کے رشتے کے علاوہ دنیا کی کوئی ہستی ایسی نہیں جو اس بلند درجے تک پہنچ سکے۔
ماں بے مثال ہے، اس کا خلوص بے مثال ہے، اس کی ممتا بے مثال ہے۔ ماں کا وہ دل ہے جہاں محبت کا سمندر بہتا ہے۔ ماں ہی کا وہ وجود ہے جہاں رحم کے بادل برستے ہیں۔ یہ ماں ہی کی پیشانی ہے جو بچے کی عظمت و سربلندی کے لیے اﷲ تعالٰی کے دربار میں سجدہ ریز ہوتی ہے۔
کتنے خوش قسمت ہیں وہ لوگ جن پر ماں کا سایہ ہے، کتنے پُررونق ہیں وہ گھر جہاں ماں کا وجود ہے۔ اس نعمتِ عظیم کی قدر و قیمت تو ہر انسان کو ہی ہوتی ہے۔ لیکن جس گھر سے یہ نعمت عظیم اس دنیائے فانی سے کوچ کر جائے تو یقین کریں اور آپ کا مشاہدہ بھی ہوگا کہ وہ جگہ، وہ گھر ویرانیوں میں بدل جاتا ہے۔
انسان کے منہ کا ذائقہ ختم ہو جاتا ہے دل بیٹھ جاتا ہے، اور سورج کی روشنی میں بھی ہر طرف اندھیرا نظر آتا ہے رات کو چودھویں کا چاند بھی زمین کو چار سو روشن کر دے لیکن خواب میں بھی کبھی ہونٹوں پر تبسم نہیں آتا۔
میں بہ ذات خود اس مرحلے سے گزر چکا ہوں، اور میں اپنے تجربے کی بنیاد پر یہاں تحریر کر رہا ہوں کہ میری ماں کے انتقال کے بعد ہمارا گھر ایسی وحشت و ویرانگی میں تبدیل ہو گیا کہ ہر طرف اندھیرا ہی نظر آتا تھا، میری والدہ مرحومہ نے ہم سب بہن بھائیوں کی تعلیم و تربیت پہ ایسی توجہ دی تھی کہ ہم سب بہن بھائی چھوٹی عمر میں حافظ قرآن تھے۔
پھر ہم اس وحشت و ویرانگی کو قرآن کریم کی تلاوت سے دُور کرتے۔ لیکن ماں کے رشتے کی کمی آج بھی محسوس ہوتی ہے اور آنکھوں سے آنسو رواں دواں ہو جاتے ہیں۔ اسی مبارک رشتے کے بارے میں شاعر مشرق علامہ اقبال فرماتے ہیں: ''ایک مومن ماں، مومن نسل کی معمار ہے، ماں اپنی اولاد کی نشو و نما کے لیے کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔''
ماں کی گود بچے کی درس گاہ اوّل ہے۔ اسی عظیم درس گاہ سے وہ اخلاق حسنہ، اطاعت و فرماں برداری اور دنیا میں زندگی گزارنے کے سلیقہ، ڈھنگ اور طور طریقے لے کر معاشرے کا حصہ بنتا ہے۔ ماں ہی انسان کی کل کائنات ہے۔
آج اگر ہماری نوجوان نسل اس بات کو سمجھ لے تو معاشرہ جنّت کا باغ بن جائے۔ ایک ماں اپنے خاندان کے استحکام، بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے بڑی سے بڑی قربانی دے سکتی ہے۔ ماں اپنے بچوں کے لیے ایسی مشعل راہ ہے جس کی روشنی بچوں کو ہمیشہ راہِ راست پر رکھتی ہے۔ ماں ایک پھول کی مانند ہے جو چاروں طرف اپنی خوش بُو بکھیرتی ہیں۔
آئیے! آج عہد کریں کہ یہ عظیم ہستیاں جب تک ہمارے اوپر سایہ شفقت کیے ہوئے ہیں، ہم اس ہستی کی دل و جان سے بھرپور خدمت کریں گے اور کوشش کریں گے کہ جو کچھ انہوں نے ہمارے لیے کیا، ان کی خدمت کر کے اس کا کچھ فی صد ہی حق ادا کرنے کی کوشش کریں۔
اگر یہ ہستی آپ کے گھر کو ابھی تک اپنی عظمت و وجاہت سے روشن کیے ہوئے ہیں تو آپ اپنی ماں کو عالمی دن کے موقع پر کسی بھی طریقے سے یہ احساس دلانے کی کوشش کریں کہ ہماری زندگی میں سب سے خاص اور محترم ہستی آپ ہی ہیں ماں۔۔۔۔۔۔! آپ جیسا تو کوئی نہیں ہے، ہر دن آپ کا دن ہے ماں۔