ملک انتشار کا متحمل نہیں ہو سکتا اسٹیک ہولڈرز ذمہ داری دکھائیں ایکسپریس فورم

پر امن احتجاج آئینی حق ،تشدد، جلاؤ گھیراؤ کی اجازت کسی جمہوری ملک میں نہیں، پارلیمنٹ کے ذریعے مسائل حل کرنا ہونگے


جلاؤ گھیراؤ کے دوران نگران حکومتیں کہاں تھیں، امجد مگسی، سلمان عابد، نمائندہ سول سوسائٹی عبداللہ ملک کا اظہارخیال۔ فوٹو: ایکسپریس

دشمن خوشی منا رہا ہے، ملک انتشار کا متحمل نہیں ہو سکتا، تمام اسٹیک ہولڈرز کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔

اداروں کے درمیان محاذ آرائی سے بحران سنگین ہوتا جا رہا ہے، پارلیمنٹ کے ذریعے مسائل حل کرنا ہوں گے، اداروں کوغیر جانبداری رہنا ہو گا، پر امن احتجاج سب کا آئینی حق ہے مگر تشدد، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کی اجازت کسی جمہوری ملک میں نہیں، عمران خان کی گرفتاری کے بعد جس طرح سرکاری و حساس اداروں کی املاک کو جلایا گیا وہ افسوسناک ہے۔

سوال یہ ہے کہ پنجاب و خیبرپختونخوا کی نگران حکومتیں کہاں تھی؟ معاشی بحران کے ساتھ ساتھ سیاسی بحران ملک کیلئے تشویشناک ہے، سیکیورٹی کے مسائل بھی ہیں، ڈیڈلاک انتخابات پر ہے، اتفاق رائے سے انتخابات کرواکر نئی حکومت کو اقتدار منتقل کیا جائے، اس سے نہ صرف دنیا کا اعتماد بحال ہوگا بلکہ معاشی و دیگر مسائل کے حل میں بھی مدد ملے گی۔

سول سوسائٹی و معاشرے کے دیگر سٹیک ہولڈرز کوانتشار کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، ان خیالات کا اظہار تجزیہ نگاروں نے ''موجودہ ملکی صورتحال اور مستقبل کا منظر نامہ'' کے موضوع پر منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔

سیاسی تجزیہ نگار ڈاکٹر امجد مگسی نے کہا کہ پاکستان معاشی اور سیاسی طور پر بحرانی کیفیت سے دوچار ہے، مستقبل کا منظر نامہ اچھا نہیں دکھائی دیتا،اگر حکومت اور اپوزیشن مل کر سیاسی بحران سے نکلنے کا راستہ نہیں ڈھونڈھتی تو اندرونی مسائل کے ساتھ ساتھ بیرونی مسائل سنگین ہوسکتے ہیں، دشمن خوشیاں منارہا ہے،پارلیمان کو کردار ادا کرنا چاہیے تھا مگر تحریک انصاف کے بائیکاٹ نے خلا پیدا کر دی ، عدلیہ غیر جانبداری کا تاثر قائم نہیں رکھ سکی۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ سیاسی صورتحال میں تحریک انصاف نے تشدد کو فروغ دیا،اگر تشدد کے ذریعے سیاسی فیصلے کروانے کا ٹرینڈ چل پڑا تو کوئی بھی محفوظ نہیں رہ سکے گا۔

دانشور سلمان عابد نے کہا کہ موجودہ ملکی سیاسی منظر نامہ کافی حد تک محاذ آرائی، ٹکراؤ، تناؤ اور بداعتمادی کے تحت چل رہا ہے، یہ محض سیاسی بحران نہیں بلکہ ریاستی بحران ہے جہاںا دارے بھی ایک دوسرے سے ٹکراؤ کا منظر پیش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری پر جو ردعمل آیا، اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، جس طرح ان کی عمارتوں کو نقصان پہنچایا گیا وہ افسوسناک ہے، پنجاب اور خیبر پختونخوا کی نگران حکومتیں کہاں تھی،آئین اور قانون کو بالادست کریں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) بڑی جماعتیں ہیں، انہیں اپنی ماضی کی غلطیوں سے سیکھنا چاہیے، گرفتار رہنماؤں کو فوری رہا کرنا چاہیے، الیکشن کی طرف بڑھا جائے۔

نمائندہ سول سوسائٹی عبداللہ ملک نے کہا چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے بعد جو کچھ ہوا وہ افسوسناک ہے، دلخراش مناظر سامنے آرہے ہیں احتجاج ہر شہری کا حق ہے لیکن آئین اور قانون کے دائرہ میں ہونا چاہیے، تحریک انصاف کے کارکنان نے جو کچھ کیا اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی، انہوں نے کہا کہ معاملات کو سدھارنے کیلئے ضروری ہے کہ سیاستدان پارلیمنٹ کے اندر ہوں اور کام کریں۔

انہوں نے کہا کہ گھریلو خواتین جو کبھی سڑکوں پر نہیں آتی، وہ احتجاج کیلئے نکلی ، انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا جو قابل مذمت ہے ،انہوں نے کہا کہ ڈائیلاگ، آئین پر عملداری اور انتخابات میں ہی موجودہ مسائل کا حل ہے، بروقت انتخابات کروادیئے جائیں تو بہتری آسکتی ہے،عدالتوں اور اداروں کا احترام کیا جائے، اس وقت مرہم پٹی کی ضرورت ہے، سمجھداری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں