مصنوعی ذہانت کیا ہے

ایک بڑی خطرناک صورت حال پیدا ہو سکتی ہے‘ جہاں پر مشین انسان سے زیادہ ذہین ہوجائے گی


جمیل مرغز May 15, 2023
[email protected]

ایک کالم نگار نے بڑے خوبصورت انداز میں مصنوعی ذہانت کے بارے میں لکھاہے،''شیکسپیئر کے انداز میں تعزیتی پیغام لکھ کر دکھاؤ'میر اور غالب کا موازنہ کرکے دکھاؤ' ان میں کون بڑا شاعر تھا؟ کڑاہی گوشت بنانے کی ترکیب بتاؤ؟

مجھے یش راج فلمز کے لیے ایک گانا تخلیق کرنا ہے'اس کے بول لکھ کردو۔یہ تم نے انگریزی میں لکھ دیا'اسے اردو میں ترجمہ کرکے بھیجو۔مجھے انڈا پراٹھا کھا کر اتنا مزہ کیوں آتا ہے؟ پلاٹ خریدنا اچھی سرمایہ کاری کیسے ہے؟کیا تمہارے پاس ہرسوال کاجواب ہے؟

یہ وہ چندسوال ہیں جو میں نے ایک نئے انسانی ایجاد'' مصنوعی ذہانت(AI-Artificial Intelligence)کے پروگرام چیٹ جی بی (Chat GPT)''سے پوچھے اوراس نے ہر سوال کاخاصا تسلی بخش جواب دیا 'چیٹ جی پی ٹی نومبر2022میں متعارف کرایا گیا 'یہ جدید دنیا کا آٹھواں عجوبہ ہے'جس نے دنیا میں تہلکہ مچا رکھا ہے۔

اگر آپ اس پروگرام سے پوچھیں کہ تم کون ہو؟ تمہیں کس نے بنایا ہے تواس کا جواب کچھ یوں ہوگا''مجھے کمپیوٹر پروگرامز اورانجینئرز کی ایک ٹیم نے مل کر بنایا ہے' انھوں نے میرے سافٹ ویئر کے اجزا تیار کیے'جیسے کہ الگورتھم اور پروگرامنگ لاجک 'جو مجھے زبان کو سمجھنے اور سوالات کا جواب دینے کے قابل بناتے ہیں''۔ یہ ایک قسم کا روبوٹ ہے جس سے آپ دنیا کی ہر بات پوچھ سکتے ہیں۔

اس کی مدد سے تخلیقی مواد تیارکیا جا سکتا ہے 'کمپیوٹر پروگرامنگ کی جا سکتی ہے'تحقیق میں مدد لی جا سکتی ہے'بچے اسکول کے پروجیکٹ تیار کر سکتے ہیں'اس سے آپ شاعری کرا سکتے ہیں'شادی بیاہ کا مشورہ بھی کر سکتے ہیں'شاید کچھ لوگوں کا خیال ہو کہ یہ تمام معلومات تو پہلے سے گوگل پر دستیاب ہیں'پھر Chat GBTہی کیوں؟ایسا نہیں ہے 'گوگل یا ''وکی پیڈیا''غالب کے انداز میں غزل نہیں کہہ سکتے 'جب کہ چیٹ جی پی ٹی' میر 'غالب اوراقبال کے انداز میں شاعری بھی کرکے دکھا سکتا ہے۔

یہ اور بات ہے کہ شاعری اس درجے کی نہ ہو لیکن آپ اس کوشش کی داد ضرور دیں گے 'ویسے بھی یہ پروگرام ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور اس میں غلطیوں کا امکان بھی موجود ہے۔Chat GBTکے ساتھ گفتگو کرکے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ آنے والے برسوں میں دنیا یکسر تبدیل ہو جائے گی 'یہ پروگرام ہماری زندگیوں کا نقشہ بدل دے گا'ہم آج کی سائنسی ترقی کو بھول جائیں گے 'اب یہ بحث زور پکڑ گئی ہے کہ اس ایجاد سے ہمیں فائدہ ہوگا یا نقصان؟

مصنوعی ذہانت (AI)کے گاڈ فادر سمجھے جانے والے جیفری ہنٹن نے (AI)یعنی مصنوعی ذہانت کے استعمال کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے 'اپنی ملازمت سے ریٹائر ہونے کا اعلان کردیا '75سالہ جیفری ہنٹن نے ایک اخباری بیان میں کہا کہ' اب انھیں اپنے کام پر پچھتاوا ہے ' ایک اور خبررساںادارے کو بتایا کہ AI Chat Bhoots کے کچھ خطرات بے حد خوفناک ہیں'اس وقت وہ ہم سے زیادہ ذہین نہیں ہیں 'جہاں تک میں بتا سکتا ہوںلیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ جلد ہی انسان سے زیادہ ذہین ہو سکتے ہیں۔

ڈاکٹر ہنٹن کی نیورل نیٹ ورکس کے مطالعے اور گہر ی ریسرچ کے نتیجے میں Chat GPT جیسے(AI) مصنوعی ذہانت کے بارے میںراہ ہموارہوئی ہے۔

مصنوعی ذہانت میںنیورل نیٹ ورک ایسے نظام ہیں جو معلومات کوسیکھنے اور اس پر کارروائی کرنے کے تجربے کرنے کے قابل بناتے ہیں'برطانوی و کینیڈین ماہر نفسیات اورکمپیوٹر سائنسدان نے بی بی سی کو بتایا کہ Chat Botsجلد ہی انسانی دماغ کی معلومات کی سطح کو پیچھے چھوڑ سکتے ہیں'اس لیے ہمیں اس کے بارے میں فکر کرنے کی ضرورت ہے۔

چند سیکنڈ میں مضامین لکھنے'اور دیگر مفید معلومات فراہم کرنے کے لیے مصنوعی ذہانتChat GPTکی حیرت انگیز صلاحیتوں پر عالمی سطح پر شور ہے' کیونکہ پوری دنیا میں لوگ چیٹ بوٹ کو استعمال کرنا چاہتے ہیں'یہ انسانوں کی طرح گفتگو کی نقل کرتاہے اورانٹرنیٹ سے ڈیٹا کو چھاننے کے بعد بہترین مضامین لکھتاہے لیکن اب خطرے کی گھنٹیاں بج رہی ہیں کہ بنی نوع انسان کے لیے ایک آنے والی تباہی بہت نزدیک ہے۔

اس کے بانی کا کہناہے کہ ایسے نظام بنانا جو انسانی ذہانت کا مقابلہ کریں یا اس سے آگے نکل جائیں'نسل انسانی کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے 'انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ خود ہی شروع ہوجائے گااور خودہی اپنے آپ کو ترقی یافتہ شکل میں ڈیزائن کر لے گا۔جیفرے ہنٹن وہ واحد شخص نہیں ہے جو مصنوعی ذہانت کی تیز رفتار ترقی سے پریشان ہے۔

مشہور برطانوی سائنسدان سٹیفن ہاکنگ نے عالمی موبائل سازکمپنی کے شریک بانی کے ساتھ ایک خط پر دستخط کیے تھے 'جس میںوارننگ دی گئی تھی کہ مصنوعی ذہانت سے انسانیت کو گہرے خطرات لاحق ہیں'انھوں نے 2014میں بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ مصنوعی ذہانت کی ترقی 'نسل انسانی کے خاتمے کا آغاز کر سکتی ہے 'ان خطرات کے باوجود اس پروجیکٹ پر کام جاری ہے 'اس کے متعلق بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ انسانیت اپنی تباہی کی طرف جا رہی ہے۔

انسان ہمیشہ سے نئی ایجادات کا متوالا ہے 'آج ہم جو آرام دہ زندگی گزار رہے ہیں'یہ سب سائنس کا کمال ہے لیکن بعض چیزیں ایسی تخلیق ہوجاتی ہیں' جس سے انسان خود بھی خوفزدہ ہوتا ہے۔ سب سے پہلے تو ترقی کی وجہ سے ماحول کی تباہی کا منظر بڑا خوفناک ہے 'ترقی کے نام پر قدرتی ماحول کو تباہ کردیا گیا ہے۔

ہزاروں لاکھوں برس پرانے پہاڑی گلشیئرز ختم ہور ہے ہیں ، ایمیزون سمیت دوسرے جنگلات کو ختم کیا جا رہا ہے' جس سے ماحول تباہ ہورہا ہے جب کہ جنگلی حیات بھی ختم ہو رہی ہے 'پاکستان جیسے پسماندہ ممالک زیادہ خطرے سے دوچار ہیں'ا یٹمی اسلحہ اور تنصیبات بھی ماحول اور انسان کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔

اسی طرح کلوننگ کی کوششوں کو بند کردیا گیا ہے 'جس میں ایک انسان کی شکل کا دوسرا انسان بنایا جانا تھا 'جب اس میں انسانی خطرے کا احساس ہوا تو اس پروگرام پر پابندی لگا دی گئی۔اب ایسے روبوٹ بنانے کی فکر جو سارا کام خود کرے گی 'میٹرک کے انگلش کورس میں ایک مضمون تھا جس میں مشینیں انسانوں پر حاکم ہو جاتی ہیں 'اسی طرح کی فلمیں بھی بنائی گئی ہیں جن میں روبوٹ انسانوں سے بغاوت کردیتے ہیں۔

قسم قسم کے ہتھیاروں کے علاوہ مختلف قسم کے جراثیمی ہتھیار بھی انسانوں کے خاتمے کا آغاز ہیں'صرف ایک بظاہر بے ضرر اور فائدہ مند لاؤڈا سپیکر کو دیکھ لیں'جس کے استعمال نے مذہبی فرقہ واریت کے علاوہ شور کی آلودگی میں بے پناہ اضافہ کردیا۔ جیسے جیسےAIزیادہ نفیس ہوتا جاتا ہے 'یہ پیشن گوئی کرنامشکل ہوجاتا ہے کہ بعض حالات میںیہ کیسے برتاؤ کرے گا؟بعض رد عمل سے تباہ کن نتائج بھی برآمد ہو سکتے ہیں۔ا ن میں احتساب کی کمی ہے 'یہ سسٹم انسانی مدد کے بغیر خود کار انداز میں کام اور فیصلے کرتے ہیں۔

AIسسٹم کو ہتھیار بھی بنایا جا سکتا ہے' جس کے تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں'قاتل روبوٹ جیسے خودکار ہتھیار بھی بن سکتا ہے 'سو سے زیادہ اہداف پر حملہ کرنے والے سوارم ڈرون(Swarm) بھی تیار ہو چکے ہیں'جو خودکارانداز میں فیصلے اور حملے کرتے ہیں'چھوٹے چھوٹے ڈرونز بنائے گئے ہیں' جو انسانی چہرہ شناخت کر سکتے ہیں 'ایسے ڈرونز ہجوم والے مقامات پر بھی چہرہ شناخت کر کے اپنے ہدف کو ختم کر سکتے ہیں'سپر ذھین مشینیں تیزی سے اپنے آپ کو بہتر بنانے کی صلاحیت رکھتی ہیں'جس سے ان کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا۔

اس سے ایک بڑی خطرناک صورت حال پیدا ہو سکتی ہے' جہاں پر مشین انسان سے زیادہ ذہین ہوجائے گی ۔ جیسے جیسے یہ سسٹم ترقی کرے گا تو اس میں وسیع پیمانے پر صنعتوں میں انسانی کارکنوں کی جگہ لینے کی صلاحیت ہوگی 'جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر بے روزگاری کا خدشہ ہے 'اب انسان کو اس ایجاد کو قابو کرنے کا کام درپیش ہے۔

اس سسٹم کو اگر احتیاط اور محفوظ انداز سے تیار کیا جائے تو 'اس سسٹم کے فائدے بھی بہت ہیں۔ طب سے لے کر مالیات تک 'تعلیم سے لے کر نقل و حمل تک 'یہ ہماری زندگی کے ہر پہلو میں انقلاب لانیکی صلاحیت رکھتاہے۔خاص کر صحت کی دیکھ بھال کے بارے میں اس کی بہت زیادہ افادیت ہے۔

اس میں بیماریوں کی زیادہ درست اور تیز تشخیص کی صلاحیت ہے۔نقل و حمل کو بھی محفوظ اور زیادہ موثر بنانے کی صلاحیت ہے۔خودکار نظام سے چلنے والی'کاریں اور ٹرک انسانی غلطی سے ہونے والے حادثات کوکم کر سکتے ہیں اور ٹریفک کی روانی کو بہتر بناسکتے ہیں۔بس احتیاط کی ضرورت ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔