مصنوعی ذہانتفوائد اور خطرات

اے آئی کی مدد سے ہم انسان کے ذہن کی صلاحیت کو بھی پر لگا سکتے ہیں


عبد الحمید May 19, 2023
[email protected]

دورِ حاضر کے سُرخیل فلسفی شاعر حضرت علامہ اقبال نے کہا تھا کہ محوِ حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی۔

یہ حقیقت ہے کہ دنیا اتنی تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے کہ اگر صرف ایک صدی پہلے اس دنیا کو خیرباد کہنے والا واپس دنیا میں لوٹ آئے تو ہمارے موجودہ رہن سہن اور سہولتوں کو دیکھ کر پاگل ہو جائے۔

فی الوقت مصنوعی ذہانتArtificial Intellegence کا غلغلہ بپا ہے۔کمپیوٹر سائنس کی اس فیلڈ میں نت نئی حیرت انگیز ایجادات ہو رہی ہیں۔اس کے جہاں بے شمار فوائد ہیں وہیں یہ اپنے ساتھ بہت بھیانک خطرات لیے ہوئے ہے۔امریکن رائٹرز گلڈ ایسوسی ایشن WSA جو ہالی وڈ فلمز، ٹی وی شوز اور ٹاک شوز کے لیے اسکرپٹ لکھنے کی ذمے داری اُٹھائے ہوئے ہے، اس ادارے سے منسلک افراد اس وقت ہڑتال پر ہیں۔

وہ مصنوعی ذہانت کے میدان میں پیش رفت کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں کیونکہ ان کو ڈر ہے کہ مصنوعی ذہانت کی ترقی اگر اسی رفتار سے جاری رہی تو چند ہی سالوں میں اسکرپٹ رائٹرز کی مستقل چھٹی ہو جائے گی۔لکھنے لکھانے کا چلن ختم ہو جائے گا۔ذہن کو کام نہیں کرنا پڑے گا تو کند ذہنی پھیلے گی۔

اگر یہی حال رہا تو Imagination کا تو کسی کو پتہ بھی نہیں ہوگا۔مصنوعی ذہانت کی مدد سے اب بھی اسکرپٹ لکھنے لکھانے کا عمل مختصر ہو چکاہے۔

آپ چیٹ جی پی ٹیChat GPT کو ٹاسک دیتے ہیں اور آپ کو بہت کچھ لکھا لکھایا مل جاتا ہے اور یہ بس پلک ہی جھپکانے کی دیر ہوتی ہے۔مصنوعی ذہانت کی مدد سے آپ اپنی مرضی کا امیج یا پورٹریٹ بنا سکتے ہیں۔ اے آئی کی مدد سے تیار کردہ پہلا پورٹریٹ2018 میں 432,500ڈالر میں فروخت ہوا۔

مصنوعی ذہانت کا مطلب ہے خود کار ہونا، Automateہونا جو دراصل مشینوں کو یہ صلاحیت بخشنا ہے کہ وہ خود سے انسانوں کی طرح سوچ سکیں،سمجھ سکیں اور فیصلے کر سکیں۔یہ نئی ٹیکنالوجی بہت ہی احیرت انگیزہے اور کئی شعبوں میں انقلاب لا سکتی ہے جیسے کہ طب،انجینرنگ،کمپیوٹر سائنس اور آرکیٹکچر وغیرہ۔اے آئی سسٹمز کے ذریعے سے مشینیں متن، آواز،تصویر اور دوسرے فیچرز سے آگاہی حاصل کرتی ہیں اور پھر فیصلے کرتی ہیں۔اس اہم ٹیکنالوجی کو زیادہ سے زیادہ شعبوں میں استعمال کر کے زندگی کو سہل بنایا جا سکتا ہے۔

اس کے شعبہ وار استعمال اور ترقی کے لیے کمپیوٹر ٹیکنالوجی میں اعلیٰ مہارت رکھنا بنیادی چیز ہے۔ آپ جتنا کمپیوٹر سائنس میں شدھ بدھ رکھیں گے،اے آئی ٹیکنالوجی میں اتنا بہتر کام کر سکیں گے۔اے آئی کو عموماً دو کیٹیگریز میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ابتدائی اے آئی اور جنرل یا مضبوط اور طاقتور اے آئی۔

ابتدائی اے آئی کو اس طرح سے ڈیزائن کیا جاتا ہے کہ وہ صرف کچھ مخصوص کام ہی کر سکے جیسے کہ شطرنج کھیلنا یا پھر کسی کی آواز کو پہچاننا وغیرہ۔یہ ابتدائی سطح کی اے آئی پہلے سے طے شدہ ضابطوں پر انحصار کر کے اپنا مقصد حاصل کرتی ہے۔

اے آئی کی دوسری جنرل کیٹیگری کو اس طرح ڈیزائن کیا جاتا ہے کہ یہ انسانوں جیسی ذہانت کی حامل ہو اور بہت سے مختلف نوعیت کے کام خود کار طریقے سے کرنے کی اہل ہو۔مضبوط اے آئی سوچنے، سمجھنے، پرکھنے اور سیکھنے کی صلاحیت سے مالا مال ہو جیسا کہ یہ صلاحیت انسانوں میں موجود ہے البتہ یہ ایڈوانس صلاحیت کی حامل اے آئی ابھی تجرباتی مراحل میں ہے۔یہ ابھی سائنس فکشن کی اسٹیج پر ہے اور ماہرین دن رات اس کو ڈویلپ کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔

اے آئی ایسے کمپیوٹر پروگرام تخلیق کر رہی ہے جو محیرالعقول صلاحیتوں کے مالک ہیں اور جو اس سے پہلے صرف انسانی ذہانت ہی سے ممکن تھے جیسے کہ دیکھنے کی صلاحیت،آواز کی پہچان،ایک زبان سے دوسری زبان میں تراجم اور ڈیٹا کی بنیاد پر فیصلے کرنا۔

البتہ جہاں یہ ٹیکنالوجی اس قابل ہے کہ انڈسٹری کے بہت سے شعبوں کو بالکل بدل کر رکھ دے اور بے شمار فوائد کا باعث بنے وہیں یہ کئی دیکھے،ان دیکھے خطرات کو بھی جنم دے رہی ہے۔اے آئی کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ایسے تمام کام جو Repetativeہیں جن کو بار بار ایک ہی طریقے سے کرنا پڑتا ہے،ایسے کاموں پر معمول کے مطابق بہت وقت درکار ہوتا ہے اور کبھی کبھی یہ کام حادثات کا موجب بھی بنتے ہیں، ایسے سارے کام اے آئی پاورڈ مشینوں یعنی روبوٹس سے کیے جا سکتے ہیں۔مثال کے طور پر کاروں،بسوں اور ٹرکوں کی اسمبلی لائن یا پھر ہتھیاروں کی اسمبلی لائن۔ روبوٹوں کی مدد سے یہ سارے کام انتہائی نفاست، باریک بینی ،تیزی اور بغیر وقفے یا چھٹی کے ہو سکتے ہیں۔

ایسا کرنے میں غلطی کا احتمال بھی ختم ہوجاتا ہے اور ورک پلیس پر حادثات سے بھی بچا جا سکتا ہے۔اے آئی روبوٹس کی مدد سے خلا میں مشکل اور جان لیوا تحقیقات کی جا سکتی ہے،اسی طرح زیرِ پانی بہت سے کام آسانی سے ہوسکتے ہیں۔

اے آئی کا ایک اور فائدہ اس کی بہت بڑے ڈیٹا کو اسٹور کرنے، اس کا جائزہ لینے،تجزیہ کرنے اور جائزے کی بنیاد پر نئی راہیں متعین کرنے کی صلاحیت ہے۔انسانی ذہن یہ سارے کام کرتا ہے اور بخوبی کرتا ہے لیکن اس کے لیے اسے بہت محنت اور وقت درکار ہوتا ہے جو انسان کو تھکا بھی دیتا ہے اور وقت بھی بہت ضایع ہوتا ہے اور پھر بھی غلطی کا احتمال رہتا ہے۔

اے آئی بہت بڑے ڈیٹا کو بھی بآسانی سمو سکتا ہے،تجزیہ کر سکتا ہے اور نئے ٹرینڈز کی نشان دہی کر تے ہوئے مناسب تجاویز دے سکتا ہے۔ہیلتھ کیئر اور فنانس کی فیلڈ میں اے آئی کی ڈیٹا کے بارے میں بے پناہ صلاحیت بہت آسانیاں لا سکتی ہے۔

اے آئی کی مدد سے ہم انسان کے ذہن کی صلاحیت کو بھی پر لگا سکتے ہیں۔اس کی مدد سے سننے کی صلاحیت بڑھ سکتی ہے۔دیکھنے کی صلاحیت بڑھ سکتی ہے ۔اسی طرح اے آئی پاورڈ مصنوعی ٹانگیں حیران کن کارکردگی کی حامل ہو سکتی ہیں۔ چیٹ جی پی ٹی نے انٹرنیٹ پر موجود تمام ٹیکسٹ کو کام میں لا کر سوالوں کے جواب دینے کی صلاحیت حاصل کر لی ہے۔ اے آئی کی مدد سے ٹیسلا کاریں بغیر ڈرائیور چل سکتی ہیں۔

اس بات کا بھی امکان ہے کہ اے آئی انسانیت کو خطرات سے دوچار کر سکتی ہے۔ اے آئی کا سب سے بڑا نقصان یہ ہو سکتا ہے کہ جوں جوں یہ سسٹمز ترقی کریں گے، لوگوں کے روزگار ختم ہو سکتے ہیں کیونکہ آٹو میٹڈ مشینیں وہ سارے کام زیادہ تیزی اور بے تکان کر رہی ہوں گی جو اس سے پہلے صرف انسان کر رہے تھے۔اس کے بہت دور رس اخلاقی،معاشی اور معاشرتی نقصانات ہو سکتے ہیں۔

اندازہ ہے کہ 2030 تک کم ازکم چالیس فیصد ملازمتیں ختم ہو جائیں گی۔انسان جو بھی کام کرے اس کے اچھے برے نتائج کے لیے اسے ذمے دار ٹھہرایا جا سکتا ہے لیکن ایسی خود کار مشینیں جو انسان کی طرح سوچ،سمجھ سکتی ہوں ،نقصان پہنچانے پر ان کو کیسے ذمے دار ٹھہرایا جائے گا۔سوال پیدا ہو گا کہ جدید سے جدید خود کار مشین کو بھی کسی ماہر نے ڈیزائن کیا ہو گا۔ڈر ہے کہ اے آئی سسٹمزاتنے جدید،طاقتور اور پیچیدہ ہو جائیں کہ انسان ان کو کنٹرول ہی نہ کر سکے۔

کچھ اے آئی ماہرین نے تنبیہ کی ہے کہ سپر انٹیلی جنٹ اے آئی سسٹم زمین پر انسان کی بقا کے ہی دشمن نہ ہو جائیں کیونکہ وہ ہیک بھی ہوسکتے ہیں اور malfunction بھی کر سکتے ہیں۔اس لیے یہ ضروری ہے کہ اے آئی سسٹمز کو نہایت ذمے داری سے ڈویلپمنٹ کیا جائے تاکہ اس کے برے اثرات سے حتی الامکان بچا جا سکے۔

بی بی سی اردو نے اپنے ایک پروگرام میں انکشاف کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت پر کام کرنے والے ایک لیڈنگ اے آئی اسپیشلسٹ جیفری ہنٹن نے اس کے بڑھتے خطرات کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے ریٹائرمنٹ لے لی ہے۔75سالہ ماہرِ ٹیکنالوجی نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ اے آئی چیٹ بوٹس کے کچھ خطرات کافی بھیانک اورخوفناک ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔