ڈالر 301 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 20 پیسے کے اضافے سے 285.82 روپے کی سطح پر بند ہوئی
آئی ایم ایف سے رابطے برقرار رہنے کے باوجود قرض پروگرام کی بحالی نہ ہونے اور مسلسل تیسرے ہفتے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے رحجان سے جمعہ کو بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی پرواز جاری رہی جس سے ڈالر کے اوپن ریٹ 301 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر آگئے۔
انٹر بینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران ڈالر محدود پیمانے پر اتارچڑھاؤ کا شکار رہا، ایک موقع پر ڈالر 24 پیسے کی کمی سے 285.38 روپے کی سطح پر بھی آگیا تھا لیکن کچھ ہی لمحے بعد ڈالر58 پیسے بڑھ کر 286.20 روپے کی سطح پر بھی آگیا جبکہ کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 20 پیسے کے اضافے سے 285.82 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی عازمین حج کی بڑھتی ہوئی ڈیمانڈ اور سپلائی کم ہونے کے سبب ڈالر کی پرواز تیز رفتار رہی جس سے ڈالر کے اوپن ریٹ یکدم 2 روپے کے اضافے سے 301 روپے کی بلند ترین سطح پر بند ہوئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ کی تسلسل سے کمی مالیاتی ضروریات کو تشویشناک بنارہی ہے، حکومت کو جون کے اختتام تک 3.7 ارب ڈالر کی بیرونی ادائیگیاں کرنی ہیں جن میں سے 2 ارب ڈالر کے قرضے چین سے رول اوور ہونے کے بھی امکانات ہیں لیکن ان قرضوں کے رول اوور ہونے کے باوجود باقی ماندہ ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کے قرضوں کی ادائیگیوں کا بوجھ برقرار ہے جس سے نادہندگی کے بادل منڈلاتے نظر آرہے ہیں۔
معاشی ماہرین کے مطابق جون تک ملک مالیاتی ضروریات کو پورا کرنے کے مشکل دور سے گزر رہا ہے اگر مطلوبہ قرضے رول اوور کرنے میں کامیابی حاصل کرکے زرمبادلہ کا آؤٹ فلو مزید سخت کرکے یہ مدت گزار لیا گیا تب بھی آئندہ مالی سال کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کی ضرورت پڑے گی۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ تاجر وصنعتکار یومیہ بنیادوں مالیاتی بحران کی شدت میں اضافے سے مایوس ہوگئے ہیں جبکہ روپیہ پر تاریخ ساز حد تک دباؤ بڑھ گیا ہے۔