سیاسی لبادہ میں وطن دشمنی
قوم جلد سے جلد سانحہ 9مئی کے ذمے داروں کو انصاف کے کٹہرے میں دیکھنا چاہتی ہے اور ان کے عبرت ناک انجام کو بھی
پاک فوج کو پوری قوم کا سلام جنھوں نے انتہائی حد تک صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کی سازش کو ناکام بنایا اگر اس روز پاک فوج اپنی قوت کا مظاہرہ کرتی تو ہزاروں لاشیں گرتی، پوری زمین سرخ ہوجاتی اور دشمن کی بھی یہی خواہش تھی جس کے بعد دشمن کا اگلا ہدف کا راستہ ہموار ہوجاتا اور خدانخواستہ ملک و قوم کو ناقابل تلافی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ، جب دشمن اپنے اس منصوبے میں بری طرح ناکام ہوچکا ہے تو وہ اب بوکھلاہٹ میں طرح طرح کی باتیں کررہا ہے۔
بجا طور پر قومی سلامتی کمیٹی نے 9مئی 2023ء کو یوم سیاہ قرار دیا ہے یاد رہے ، اس روز 2018ء میں نیا پاکستان کا نعرہ کی بنیاد پر برسر اقتدار آنے والی پارٹی پاکستان تحریک انصاف کے شر پسندوں نے جنھیں اگر دہشت گرد کہا جائے تو بجا ہوگا نے اپنے لیڈر عمران نیازی کی گرفتاری کے خلاف ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت پاک فوج کی تنصیبات ، شہداء اور غازیوں کی یادگاروں کی بے حرمتی ، توڑ پھوڑ ، قومی نشریات رکوانے ، ریڈیو پاکستان، مسجد ، سوات موٹر وے سمیت دیگر نجی اور گاڑیوں کو جلانے ، سرکاری اہلکاروں اور عام شہریوں پر تشدد ، مریضوں کو اتار کر ایمبولینس کو جلایا ، جانوروں کے باڑے جلائے گئے اور کلمہ طبیہ کے بورڈ کی بے حرمتی کی گئی۔
یہ وہ اہداف تھے جو گزشتہ 75سالوں سے ازلی دشمن بھارت بھی حاصل نہ کرسکا تھا جو پی ٹی آئی کے کارکنوں نے کر دکھایا ہے۔ یہ وہ لوگ تھے جو باہر سے لائے گئے کرائے کے فسادی تھے یا گمراہ کیے گئے ، چند نوجوان تھے ، جب کہ پاکستان کی پوری قوم ہمیشہ اپنی افواج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی تھی ،کھڑی ہے اور ہمیشہ کھڑی رہے گی۔
عمران نیازی نے اپنی گرفتاری سے قبل دھمکی دی تھی، بعد ازاں نیب نے القادر کیس میں ان کو گرفتار کیا تھا اور8روزہ ریمانڈ حاصل کررکھے تھے۔ سیاسی دہشت گردی کے ان واقعات کے بعد عمران نیازی کو پہلی بار خوش آمدید اور گڈ ٹو سی یو کے جملے بھی سننے کو ملے ۔ حیرت انگیز طور پر ملزم عمران نیازی کو لاہور ہائی کورٹ میں پیشی میں جانے کے لیے بلٹ پروف مرسیڈیز گاڑی فراہم کی گئی۔
جب عدالت نے عمران نیازی کو رہا کیا تو عمران نیازی نے کہا کہ '' میں پہلے ہی کہہ چکا ہوں کہ میری گرفتاری پر ردعمل آئے گا اگر پھر گرفتار کیا تو پھر ردعمل آئے گا۔'' اس کے بعد عمران نیازی بولے '' پرتشدد مظاہرے کرنے والے میرے لوگ نہیں تھے '' پھر اس کے بعد کہا کہ '' ایجنسیوں کے لوگ تھے '' اس کے بعد کہا کہ '' میرے لوگ بھی اس تشدد میں شہید ہوئے ہیں '' پھر کہا کہ ''میرے پاس ثبوت ہے کہ میرے لوگ شامل نہیں تھے ، جوڈیشل انکوائری کی جائے ۔ ''
خصوصی کور کمانڈر اجلاس میں کہا گیا ہے کہ ناقابل تردید شواہد موجود ہیں کہ 9مئی کے حملے سوچی سمجھی سازش کے تحت کیے گئے تھے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ابھی تک عمران نیازی کی جانب سے یوم سیاہ 9مئی کے واقعات کی مذمت نہیں کی گئی ہے ۔ دوسری طرف قومی سلامتی کمیٹی نے9مئی کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور ذمے داران کو آرمی ایکٹ اور آفیشل ایکٹ کے تحت انصاف کے کٹہرے میں لانے کی منظوری دی ہوئی ہے۔
تیز رفتاری کے ساتھ پی ٹی آئی کے مرکزی لیڈروں اور سانحہ 9مئی کے ذمے داروں کی گرفتاریاں جاری ہیں۔ تادم تحریر میڈیا اطلاعات کے مطابق پنجاب پولیس نے عمران نیازی کی رہائش گاہ زمان پارک کو چاروں طرف سے گھیرے میں لیا ہوا ہے۔ کہا جارہا ہے وہاں 30سے40 شرپسند موجود ہیں، پنجاب حکومت نے انھیں اپنے آپ کو قانون کے حوالے کرنے کے لیے 24گھنٹے کی مہلت دی ہوئی ہے اس ضمن میں عمران نیازی نے اپنے ایک وڈیو بیان جاری کی ہے جس میں انھوں کہا ہے کہ '' ہوسکتا ہے کہ یہ میری آخری وڈیو پیغام ہو ، مجھے گرفتار کرلیا جائے گا ۔''
اور یہ بھی کہا ہے کہ ''ڈر یہ ہے کہ جو ہورہا ہے اس کا بہت بڑا بیک لیش آنے والا ہے جو مزید نقصان پہنچائے گا، ہم عدالت جارہے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے'' جب کہ پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ '' عمران خان کو گرفتار نہیں کیا جارہا ہے ۔ عمران نیازی کے دھمکی آمیز لہجے میں نرمی دکھائی نہیں دے رہی ہے بالکل دشمن کی زبان میں بات کررہا ہے ۔ حالات تیزی سے بدل رہے ہیں جب آپ یہ مضمون پڑھ رہے ہونگے ملکی منظر نامہ کچھ اور ہوچکا ہوگا۔
مذکورہ بالا حالات و واقعات کی روشنی میں یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ عمران نیازی گزشتہ 14مہینوں سے قوم کو اکساتے رہے ہیں اور دھمکیاں دیتے رہے ہیں اور کہتے رہے ہیں کہ ''جہاد کے لیے تیار رہو ، یہ حق و باطل کی جنگ ہے ، جب مجھے گرفتار کرلیا جائے گا تو تمہیں پتہ ہے کہ تمہیں کیا کرنا ہے ؟'' وغیرہ وغیرہ ۔ جب عمران نیازی گرفتار کیے گئے تو 9مئی کا پرتشدد شرم ناک دلخراش واقعات جنھیں اگر دہشت گردی کہا جائے اور سیاسی لبادے میں وطن دشمنی کہا جائے تو بجا ہوگا ۔
قوم کو یاد ہونا چاہیے عمران نیازی نے اپنے اقتدار کے آخری دنوں میں کہا تھا کہ '' اگر میری حکومت ختم کردی گئی تو میں پہلے سے بھی زیادہ خطرناک بنوں گا '' اور قوم گواہ ہے جب ان کی حکومت کو آئینی طور پر تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا گیا تو واقعی عمران نیازی اپنی تقریروں اور بیانات میں دن بہ دن خطرناک قسم کی باتیں کرنے لگے تھے ، انھوں نے کہا تھا کہ '' ان چوروں اور ڈاکوؤں سے لانے سے بہتر تھا کہ ملک پر ایٹم بم گرا دیتے ، ملک کے تین ٹکڑے کردیتے ۔''
عمران نیازی کی ان باتوں سے محب وطن شہریوں کو بہت دکھ و تکلیف ہوئی تھی مگر کسی میں اتنی جرات نہیں تھی کہ انھیںروکتا، الٹا ٹی وی پر نام نہاد صحافی اور دانشور حضرات عمران نیازی کی پاپولیرٹی کے قصے سنایا کرتے تھے۔ اب بھی ملکی تاریخ کا سب سے بڑا سانحہ رونما ہونے کے باجود عمران نیازی دیدہ دلیری کی باتیں کررہا ہے اور اسے کوئی گرفت کرنے والا دکھائی نہیں دے رہا ہے اور اسی طرح ٹی وی پر عجیب لوگ عمران نیازی کا دفاع کرتے نظر تو آتے ہیں لیکن جب بات 9مئی کے سیاہ دن کی ، کی جاتی ہے تو ان کی زبانیں گنگ ہوجاتی ہے اور بات کا رخ کسی اور طرف موڑ دیتے ہیں، اتنی چھوٹ دینے کا انجام قوم کے سامنے ہونے کے باجود نہ جانے اور کس سانحہ کا انتظار کیا جارہا ہے۔
اس پراسراریت سے محب وطن شہریوں میں اضطراب پایا جاتا ہے، قوم جلد سے جلد سانحہ 9مئی کے ذمے داروں کو انصاف کے کٹہرے میں دیکھنا چاہتی ہے اور ان کے عبرت ناک انجام کو بھی ۔ پاکستانی قوم کا دشمن کو پیغام ہے کہ وہ اپنی افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے ۔ پاکستان زندہ باد ، پاک فوج زندہ باد ۔