اسٹریٹ کرائم پرانا ایشو ہے آئی جی سندھ
جو ایس ایچ اوز کوتاہی کرتے ہیں انہیں عہدے سے ہٹا دیتا ہوں، کرائم کم دکھانے کے لیے ایف آئی آر درج نہ کرنا درست نہیں
آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا ہے کہ اسٹریٹ کرائم پرانا ایشو ہے جو ایس ایچ اوز کوتاہی کرتے ہیں انہیں عہدے سے ہٹا دیتا ہوں، کرائم کم دکھانے کے لیے ایف آئی آر درج نہ کرنا درست عمل نہیں۔
یہ بات انہوں نے سندھ ہائی کورٹ میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا کہ ہم نے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی ہے کہ سی سی ٹی وی کیمرے لگائیں، تین سال میں ہمارے اندازے کے مطابق 40 ہزار سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہیں اور اب یہ کلچر بنتا جارہا ہے ہر کوئی سی سی ٹی وی کیمرے لگا رہا ہے۔
انہوں ںے کہا کہ جرگوں سے متعلق عدالتی احکامات پر عمل درآمد کریں گے، جرگوں کے خلاف کارروائی بھی کی ہے، ایف آئی آرز بھی درج کی گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف موثر کارروائی کی گئی ہے، تین میں سے دو اضلاع گھوٹکی اور شکار میں کافی بہتری آئی ہے، ہم نے کچے کے علاقے میں پکٹس بنائی ہیں، کیمپس بنائے ہیں، انٹلی جنس بیسڈ آپریشن کیے جارہے ہیں لوگ پکڑے جارہے ہیں۔
آئی جی سندھ نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم ایک پرانا ایشو ہے جس کے ساتھ کرائم ہوتا ہے سوسائٹی اور پولیس کو اس کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیے، کرمنلز کو پکڑنا چاہیے سزا ہونی چاہیے، کرائم ہوتا ہے تو ایف آئی آر ہونی چاہیے، جو ایس ایچ اوز کوتاہی کرتے ہیں میں بطور آئی جی ان کو عہدے سے ہٹا دیتا ہوں۔
انہوں ںے کہا کہ میں نے ایس ایچ اوز کو کہا ہے کہ کرائم کو کم کرنے کے لیے ایف آئی آر درج نہ کرنا ٹھیک نہیں، اچھی کارکردگی پر تفتیشی افسران کو انعامات بھی دئیے ہیں، اگر کچھ لوگوں کو سزا ہوگی تو اس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت سندھ سے کہا ہے کہ اچھے کارکردگی دکھانے والے پولیس افسران کو انعام دینے کے لیے الگ سے فنڈز مختص کریں، منشیات کے کیس میں اگر پھانسی کی سزا ہوئی تو اس کیس کے تفتیشی افسر کو کم سے کم تین لاکھ روپے انعام دیا جائے گا اور اگر ہائی کورٹ بھی سزا برقرار رکھتا ہے تو تفتیشی افسر کو مزید دو لاکھ روپے ملیں گے۔