سیاسی قلا بازیاں
اسٹیبلشمنٹ کی غیر جانبداری کی بات کی گئی تو عمران نیازی نے نازیبا الفاظ استعمال کرنا شروع کر دئیے
ہماری قوم کا حافظہ بہت کمزور ہے، ان کے سامنے جو کچھ کہا جائے، وعدے کیے جائے ، وہ فورا انتخابی نعروں اور وعدوں پر یقین کر لیتے ہیں، تالیاں بجاتے ہیں اور جلد ان باتوں کو بھول بھی جاتے ہیں۔
سیاسی لیڈر سادہ لوح قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگاتے آئے ہیں اور آیندہ بھی لگاتے رہیں گے۔ اسی فارمولے پر عمل کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران نیازی نے سیاسی میدان میں قدم رکھا اور قوم کو پہلا نعرہ '' نیا پاکستان'' بنانے کا دیا۔ پی ٹی آئی کے چاہنے والوں نے اس دلفریب نعرے پر یقین محکم کرلیا ۔
پی ٹی آئی برسر اقتدار آئی، کیسے آئی اور کون لایا ؟ یہ ایک الگ بحث ہے ۔ اقتدار آنے کے بعد عمران نیازی نے مختلف مواقعے پر کہا کہ پاکستان کو فلاں، فلاں ملک بناؤں گا۔ پونے چار سالہ دور میں نہ نیا پاکستان بنا سکا اور نہ دیگر ممالک کے برابر لا سکا، البتہ پرانا پاکستان کا ہی بیڑا غرق کردیا۔
پاکستان کی سیاست میں جھوٹ پہلے ہی سے موجود تھا، مگر وہ سلیقے سے تھا سادہ لوح عوام ان جھوٹ کو سچ مانتے تھے اور ان پر عمل درآمد کے خواب دیکھتے تھے لیکن عمران نیازی و اس کے ہمنوائوں سوشل میڈیا کے حواریوں نے ایسے ایسے سفید جھوٹ بولے کہ ان پر یقین کرنے کو جی بھی نہیں چاہتا تھا۔
ایک کروڑ نوکریاں دی جائیں گی ، پچاس لاکھ مکانات بنائے جائیں گے ، غریبوں کی معیار زندگی بہتر کریں گے، قانون سب کے لیے برابر ہوگا ، فوری انصاف دلائیں گے ، کرپشن کا خاتمہ کیا جائے گا، چور ڈاکوؤں کو نہیں چھوڑوں گا وغیرہ وغیرہ پھر ہوا یہ کہ سرکاری و غیر سرکاری اداروں کو تباہ کردیا گیا، لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے روزگار ہوگئے، آبادیوں پر بلڈوزر چلائے گئے، غریبوں کو بے گھر کردیا گیا ، ملک کو شٹر ہومز میں تبدیل کردیا گیا ، لنگر خانے کھول کر غریبوں کو بھکاری بنادیا ، عمران نیازی نے خود کو قانون سے مبرا قرار دیا ، عدالت میں پیش نہ ہونے کے لیے طرح طرح کے بہانے تراشے گئے، غریب انصاف نہ ملنے پر خودکشیاں کرنے لگے، کرپشن کا جمعہ بازار لگ گیا اور خود عمران نیازی پر خانہ کعبہ والی گھڑی چوری کا الزام ثابت ہوا اور ان پر دیگر مالی بدعنوانیوں کے مقدمے عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔
اقتدار میں آنے سے پہلے عمران نیازی کہا کرتے تھے اقتدار میں آکر خود کشی کرلوں گا، مگر آئی ایم ایف سے قرضہ نہیں مانگوں گا مگر اقتدار میں آکر نیازی حکومت نے پاکستان کی پوری تاریخ میںسب سے زیادہ قرضے لیے اور اسے اپنی مجبوری قرار دیا اور آئی ایم ایف سے ایسے سخت ترین معاہدے کیے کہ جس کے تحتمالیاتی اداروں کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیا، جس کے ساتھ ہی ملک میں مہنگائی کا وہ سونامی آیا جو آج تک تھم نہ سکا۔ آٹا اور چینی بحران معمول بن گئے، جنھیں حاصل کرنے کے لیے لوگ رل گئے تھے۔
غریبوں کا دم بھرنے والی پی ٹی آئی حکومت نے ایک سال بجٹ میں تنخواہ اور پینشن بالکل نہیں بڑھائی گئی، غریب تنخواہ دار طبقہ اور پیشنرز منہ تکتے رہ گئے۔ملک کے اندر معاشی ترقی کی بات کرتے تھے جبکہ بیرون ممالک جاکر پاکستان کی برائی کرتے تھے کہ پاکستان کے سابق وزرائے اعظم چور ڈاکو تھے ، پاکستان میں کرپشن ہے ، جس سے گھبرا کر کوئی غیرملکی سرمایہ دار کاروبارکے لیے پاکستان کا رخ نہیں کرتے تھے ۔
بطور وزیر اعظم عمران نیازی کہتے تھے ہم ( حکومت اور فوج ) ایک پیج پر ہیں، جب پی ٹی آئی حکومت اپنی نالائقی کی بنیاد پر آئین پاکستان کے تحت تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹائی گئی تو عمران نیازی یکدم تیش میں آگئے، جلسہ عام میں کاغذ کا ایک ٹکڑا لہرا لہرا کر لوگوں کو باور کرایا کہ امریکا کے کہنے پر ان کی حکومت ہٹائی گئی ہے اور بیانیہ دیا کہ کیا ہم کوئی غلام ہیں؟Absolutely Not ۔
جب اس وقت اسٹیبلشمنٹ کی غیر جانبداری کی بات کی گئی تو عمران نیازی نے نازیبا الفاظ استعمال کرنا شروع کر دئیے۔ ایک جج خاتون اور ایک آئی جی کو دھمکیاں دی گئی، اپنے کارکنوں اور جلسہ عام میں لوگوں کو اکسایا گیا ۔ پھر تاریخ اسلام میں پہلی بار مکہ مدینہ میں جہاں ادب و احترام کا حکم وہاں پی ٹی آئی کے مخصوص لوگوں نے چور چور کے نعرے لگا کر مکہ مدینہ کی تقدس کو پامال کیا جس سے ان کے کمزور ایمان کا دنیا کو پتہ چل گیا تھا۔
ایک طرف عمران نیازی لوگوں کو امریکی غلامی سے آزادی کی باتیں کر رہے تھے تو دوسری طرف وہ امریکا سے معافی تلافی کی باتیں بھی کررہے تھے اور امریکا میں اپنی لابنگ کے لیے ایک ایسی امریکی فرم سے معاہدہ کیا جس نے ہمیشہ پاکستان کی ایٹمی قوت کے خلاف لابنگ کی تھی جو اپنی ڈیوٹی کررہی ہے، اب جبکہ عمران نیازی اپنی ہی حرکتوں یعنی 9مئی کے واقعات کی وجہ سے مشکل میں ہیں تو وہ ایک امریکی خاتون کانگریس ممبر سے مدد کی درخواست کرتے نظر آتے ہیں اور مزے کی بات یہ ہے کہ 66 امریکی کانگریس ممبران بھی عمران نیازی کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں اور دوسرے سابق امریکی عہدیداران نے بھی عمران نیازی کے حق میں لب کشائی کی ہے جو ایک سوالیہ نشان ہے؟
اور سرا سر قوم کے ساتھ ایک دھوکہ ہے۔ اب عمران نیازی امریکیوں سے کہہ رہے ہیں کہ ان کی حکومت ختم کرائی گئی ہے اور ساتھ ہی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی بھی کررہے ہیں۔ ایک طرف عمران نیازی قانون کی حکمرانی کی باتیں کرتے رہے تو دوسری طرف وہ عدالتی احکامات کی حکم عدولی کرتے رہے ہیں اور ساتھ ہی ان کے سپورٹر اسلام آباد میں ہنگامہ آرائی کرتے رہے ہیں۔
درختوں اور گاڑیوں کو آگ لگاتے رہے ہیں اور عدالتیں ان کو سہولیات فراہم کرتی رہی ہیں اور عمران نیازی اپنے ہر جلسہ اور ریلی میں اعلان کرتے رہے ہیں کہ اگر مجھے گرفتار کیا گیا تو تم نے ''ان'' کو چھوڑنا نہیں ہے ، اور پی ٹی آئی کی جانب سے متواتر کہا جاتا رہا ہے کہ ہمارا ریڈ لائن عمران خان نیازی ہے اسے اگر گرفتار کیا گیا تو ملک میں آگ لگادی جائے گی، اور بالآخر وہ دن ( یوم سیاہ 9مئی ) بھی آیا جب عمران نیازی کو القادر ٹرسٹ کیس میں نیب نے گرفتار کیا تو ملک کے کچھ حصوں میں ان کی گرفتاری کے خلاف ہنگامے نہیں بلکہ دہشت گردی کی گئی۔
پاکستان کے حساس ترین اداروں سمیت دیگر حساس مقامات و تنصیبات پر حملے کیے گئے۔ اس ضمن میں گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہے جنھیں اب قانون کا سامنا ہے اور خود عمران نیازی کو بھی خدشہ ہے کہ وہ بھی قانون کی گرفت میں آنے والے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عمران نیازی کی سیاسی بیانیہ کی قلابازیاں بھی زوروں پر ہیں۔