سندھ ہائیکورٹ کا پی ٹی آئی کے 40 سے زائد کارکنان کو رہا کرنیکا حکم
عدالت نے بعض مقدمات میں سندھ حکومت کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کیا
سندھ ہائیکورٹ نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار 40 سے زائد گرفتار کارکنان کو 10 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو ایم پی او کے تحت پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کی نظر بندی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
آئی جی سندھ کی جانب سے جواب عدالت میں جمع کروایا گیا۔ جواب میں کہا گیا کہ 525 افراد کو ایم پی او کے تحت نظر بند کرنے کا نوٹیفکیشن جاری ہوا، 154 افراد اب تک ایم پی او کے تحت نظر بند ہیں جبکہ باقی افراد کی شناخت کا کام جاری ہے۔ 9 مئی کی ہنگامہ آرائی کے بعد ایس ایس پیز نے اعلی حکام کو سفارش کی تھی۔ کراچی کے مختلف ایس ایس پیز کی سفارش پر محکمہ داخلہ نے ایم پی او جاری کیا اور ایم پی او کا اجرا محکمہ داخلہ کے حکم پر ہوا۔ پولیس کی جانب سے کسی بھی قسم کی غیر قانونی کارروائی نہیں ہوئی۔
لیاری سے حراست میں لیے گئے رضوان رمضان کی والدہ سندھ ہائیکورٹ میں آب دیدہ ہوگئیں۔ والدہ نے کہا کہ میرے بیٹے نے لیاری سے کونسلر کا الیکشن لڑا لیکن میرے بیٹے کو اٹھا کر جیکب آباد میں بند کر دیا۔ میرا بیٹا اکیلا کمانے والا ہے اور اتنے پیسے نہیں کہ جیکب آباد جا کر ملاقات کر سکیں۔
پولیس نے بتایا کہ اشفاق سمیت 4 ملزمان کو ماتحت عدالت نے رہا کیا تھا، ملزمان کو ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا۔ عدالت عالیہ نے چاروں ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے ایم پی او کے تحت گرفتاری کا حکم معطل کر دیا۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل جواد ڈیرو نے موقف دیا کہ درخواستیں قابل سماعت نہیں ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ قابل سماعت کی بات بعد میں کریں مگر پہلے یہ بتائیں گرفتار شدگان کے خلاف کیا مواد ہے؟ سرکاری وکیل نے موقف دیا کہ آپ ہمیں سن تو لیں جس پر چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ آپ ہمارا حکم چیلنج کر دیجیے گا۔
سرکاری وکلا گرفتار شدہ پی ٹی آئی کارکنوں کیخلاف ٹھوس مواد پیش کرنے میں ناکام رہے۔ عدالت نے بعض مقدمات میں سندھ حکومت کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔