اوپن مارکیٹ میں روپیہ مضبوط ڈالر 13 روپے سستا ہوگیا

اوپن مارکیٹ میں آج کاروبار کے آغاز پر ہی ڈالر کی قیمت یکدم 25 روپے 75 پیسے کم ہوگئی تھی


Ehtisham Mufti June 01, 2023
(فوٹو: فائل)

آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری، انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر کا غیر معمولی فرق ایک ہی دن میں دور ہوگیا۔

کریڈٹ کارڈز کی بیرونی ادائیگیوں کے لیے انٹربینک مارکیٹ سے ڈالر کی خریداری کی اجازت نے اوپن مارکیٹ پر دباؤ کم کردیا جس کے نتیجے میں اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر 13 روپے سستا ہوگیا۔

جمعرات کو اوپن کرنسی مارکیٹ میں کاروبار کے آغاز پر ہی ڈالر کی قدر یکدم 25 روپے 75 پیسے کی کمی سے 285 روپے 75 پیسے کی سطح پر آگئی تھی جس سے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت کا فرق نہ ہونے کے برابر رہ گیا تھا لیکن اس دوران نچلی قیمتوں پر وقفے وقفے سے ڈیمانڈ کے باعث کاروبار کے اختتام پر ڈالر کا اوپن ریٹ 13 روپے کی کمی سے 298 روپے کی سطح پر بند ہوا، اسی طرح انٹربینک مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 8 پیسے کی کمی سے 285.38 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔

ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان کے مطابق بینکوں کے 5 کروڑ کریڈٹ کارڈز ہولڈرز کے لیے یومیہ 15 سے 20 ملین ڈالر کی ادائیگیاں کی جاتی ہیں جو اب تک تمام تر اوپن مارکیٹ سے خریداری کرکے پوری کی جاتی رہی ہیں تاہم اب اسٹیٹ بینک نے 31 جولائی تک کریڈٹ کارڈز کی ادائیگیاں انٹربینک کاؤنٹر سے کیے جانے کی سہولت دے دی ہے۔

انہوں نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور اسٹیٹ بینک کے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ فیصلے سے اوپن مارکیٹ پر ڈالر کی خریداری کے لیے دباؤ کم کرنے میں مدد ملے گی کیونکہ بینکوں کے صافین کی کراس بارڈر ٹرانزیکشنز کا 80 فیصد دباؤ اوپن کرنسی مارکیٹ پر تھا جس سے انہوں نے وزیرخزانہ کو آگاہ کردیا تھا کہ انہی عوامل کے باعث ڈالر کے اوپن ریٹ بے قابو ہوتے جارہے ہیں۔

ملک بوستان نے کہا کہ وزیرخزانہ کے اس بروقت فیصلے سے اوپن مارکیٹ میں فوری ردعمل کے طور پر ڈالر کی قدر میں بڑی نوعیت کی کمی ایک خوشکن کامیابی ہے جس پر وزیرخزانہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔

دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے مذکورہ فیصلے سے بینکوں کے ڈالر ذخائر پر دباؤ بڑھ جائے گا جس سے ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر میں تیزی سے کمی آسکتی ہے۔ کریڈٹ کارڈز کی مد میں ماہانہ 400 ملین ڈالر کی ادائیگیوں کی صورت میں کمرشل بینکوں کے ذخائر تیزی سے گرسکتے ہیں۔ کریڈٹ کارڈ ہولڈرز کو بیرونی ادائیگیوں کیلئے بینکوں سے ڈالر خریدنے کی اجازت دیئے جانے کے باعث انٹربینک ریٹ سے انٹرنیشنل پیمنٹس کی اجازت آئندہ دو ماہ کیلئے دی گئی ہیں۔

اس سے قبل بینکوں پر پابندی کے باعث کریڈٹ کارڈز کی ادائیگیاں اوپن مارکیٹ سے کی جارہی تھیں تاہم اب کریڈٹ کارڈز کی سیٹلمنٹ 31 جولائی تک انٹربینک کاؤنٹر سے کی جاسکیں گی۔ اسٹیٹ بینک کے اس اقدام سے ڈالر کے اوپن ریٹ میں تسلسل سے اضافہ رک جائے گا لیکن اسکے برعکس انٹر بینک میں ڈالر کی طلب میں اضافہ ہوجائے گا جو ڈالر کے انٹربینک ریٹ میں ممکنہ اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں