معاہدے میں ڈیڈ لاک برقرار آئی ایم ایف زیادہ سے زیادہ ٹیکسز لگانے پر بضد
آئی ایم ایف ٹیکس ہدف 9800 ارب روپے تک لے جانے پر بضد ہے جب کہ وزارت خزانہ 9200 ارب روپے سے زیادہ ٹیکس لگانا نہیں چاہتی
آئی ایم ایف (بین الاقوامی مالیاتی فنڈ) اور پاکستان کے درمیان آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں ٹیکس وصولیوں کے اہداف سے متعلق تخمینہ جات کے بارے میں اختلافات برقرار ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 14 جون تک شیڈول کردیا گیا ہے اور اسٹاف سطح کا معاہدہ تاحال نہ ہونے کے باعث پاکستان کا معاملہ شیڈول میں شامل نہیں ہے۔
یہ پڑھیں : وفاقی بجٹ کا حجم 14 ہزار 600 ارب روپے متوقع
اطلاعات ہیں کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان قرض پروگرام کی بحالی پر ڈیڈ لاک برقرار ہے تاہم حکومت 30 جون تک اسٹاف سطح کے معاہدے کے لیے پُرامید ہے۔
اسی سے متعلق : آئی ایم ایف سے متعلق رواں ماہ اچھی خبرملنے کی توقع ہے، وزیراعظم
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف ٹیکس ہدف 9800 ارب روپے تک لے جانے پر زور دے رہا ہے جبکہ وزارت خزانہ کی جانب سے سالانہ ٹیکس ہدف 9200 ارب روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے۔