بھنبھور ڈویژن کا قیام علاقے کی ترقی کے لئے اہم اقدام

نئے ڈویژن کے قیام سے اس ساحلی پٹی کو خصوصی توجہ ملے گی اورترقیاتی فنڈز میں سے بھی الگ حصہ ملے گا۔


G M Jamali April 30, 2014
نئے ڈویژن کے قیام سے اس ساحلی پٹی کو خصوصی توجہ ملے گی اورترقیاتی فنڈز میں سے بھی الگ حصہ ملے گا۔ فوٹو : فائل

ISLAMABAD: حکومت سندھ نے گزشتہ ہفتے صوبے کے تین ساحلی اضلاع ٹھٹھہ ، سجاول اور بدین پر مشتمل ایک نیا ڈویژن قائم کرنے کا اعلان کیا ہے اور اس نئے ڈویژن کو '' بھنبھور ڈویژن '' کا نام دیا گیا ہے۔

اس طرح سندھ میں ڈویژنوں کی تعداد 6 ہو گئی ہے ۔ بھنبھور ڈویژن کے قیام کا اعلان پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق صوبائی وزیر سید اویس مظفر نے کیا ، جو ٹھٹھہ سے منتخب رکن سندھ اسمبلی بھی ہیں۔ سید اویس مظفر کی کوششوں سے قبل ازیں سجاول کو ضلع کا درجہ دیا گیا تھا ۔ نئے ڈویژن کا نام بھنبھور اس لیے رکھا گیا ہے کہ بھنبھور اس ساحلی پٹی کا قدیم ترین شہر ہے اور اس شہر کے آثار کو عالمی تاریخی ورثہ قرار دیا گیا ہے۔ ویسے تو یہ تینوں ساحلی اضلاع اپنا عظیم تاریخی پس منظر رکھتے ہیں لیکن بھنبھور کی تاریخ بہت پرانی ہے اور عظیم رومانوی کردار '' سسی '' کی وجہ سے بھی بھنبھور کی شہرت بہت دور دور تک ہے۔

بھنبھور ڈویژن قائم کر کے حکومت سندھ نے اس تاریخ ساز ساحلی پٹی کو اس کی '' عظمت رفتہ '' واپس لوٹادی ہے۔ یہ خطہ معلوم انسانی تاریخ کے طویل ترین عرصے تک تہذیب ، تمدن اور خوش حالی کا مرکز رہا ہے ۔ بعض مؤرخین بھنبھور کو '' دیبل '' کا تاریخی شہر بھی قرار دیتے ہیں لیکن کچھ مؤرخین اس بات کے حامی نہیں ہیں۔ یہاں شیوا مندر کے آثار بھی ابھی تک موجود ہیں۔ بھنبھور بندرگاہ والا شہر بھی تھا ۔ اس کی ایک اور اہمیت یہ تھی کہ یہ دریائے سندھ کے دہانے پر موجود تھا۔

اس طرح یہ شہر بحر ہند کے لیے بھی راستہ تھا اور موجودہ پاکستان کے تمام علاقوں کے لیے تجارتی راہداری بھی تھا ۔ ٹھٹھہ بھی تاریخی اہمیت کا حامل شہر ہے ۔یہ شہر صدیوں تک زیریں سندھ کا دارالخلافہ تھا اور موجودہ سندھ کا 95 سال تک دارالخلافہ رہا۔ سکندر اعظم کے زمانے میں یہ دریائے سندھ کی عظیم بندرگاہ تھی۔ حضرت شاہ عبدالطیف بھٹائیؒ کی شاعری سے پتہ چلتا ہے کہ ٹھٹھہ کے ساحلی علاقے ہندوستان میں سب سے زیادہ خوشحال علاقے تھے ۔ یہاں سے پورے ہندوستان کو گندم فراہم کی جاتی تھی۔ یہ شہر طویل عرصے تک اس خطے میں سونے کی تجارت کا بھی مرکز رہا۔



سولہویں صدی عیسوی میں سموں دور میں مرزا جانی بیگ نے شہر کو تباہ کیا تھا ۔ اس کے باوجود یہ علاقے ہمیشہ خوش حال اور تجارت کا مرکز رہے ۔ ٹھٹھہ ایک زمانے میں علم و ادب کا بھی مرکز تھا اور اس خطے میں سب سے بڑی یونیورسٹی یہاں موجود تھی ۔ سجاول اور بدین کے ساحلی علاقے بھی ٹھٹھہ کے ساحلی علاقوں کی طرح خوشحال تھے۔ یہاں غربت اس وقت شروع ہوئی، جب دریائے سندھ کا پانی اوپر روکا جانے لگا اور دریائے سندھ پر ڈیمز بننے لگے ۔ پاکستان بننے کے بعد ان علاقوں کو بہت بری طرح نظر انداز کیا گیا اور یوں محسوس ہوتا تھا کہ ان علاقوں کی عظمت رفتہ کہیں گم کر دی گئی ہے۔

ٹھٹھہ میں میٹھے پانی کی پاکستان کی سب سے بڑی کینجھر جھیل موجود ہے۔ اس کے علاوہ بھی کئی جھیلیں ہیں۔ یہ ساحلی پٹی قدرتی حسن اور وسائل سے مالا مال ہے ۔ ٹھٹھہ کا مکلی قبرستان ، شاہ جہانی مسجد اور دیگر کئی تاریخی آثار اس علاقے کی عظمت کے نشان ہیں۔ ان تینوں اضلاع میں رومانوی داستانیں بکھری پڑی ہیں۔ ان میں سسی پنوں ، عمر ماروی ، سوہنی مہر ، لیلن چنیسر ، نوری جام تماچی ، سورٹھ رائے دیاچ اور مومل رانو کی داستانیں بہت مشہور ہیں ۔ حکومت سندھ نے بھنبھور ڈویژن قائم کرکے اس علاقے کی تاریخی شناخت کو نہ صرف اجاگر کیا ہے بلکہ اس ساحلی پٹی کے لوگوں کو اپنی شناخت پر فخر کرنے اور زندگی کا نیا جذبہ پیدا کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری ، پیپلز پارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹو زرداری اور سید اویس مظفر کا یہ وژن ہے کہ ساحلی علاقوں کو ترقی دی جائے کیونکہ پوری دنیا میں ساحلی علاقوں پر ہی توجہ دی جا رہی ہے ۔ یہ دنیا کی ایسی ساحلی پٹی ہے ، جو موسم ، قدرتی مناظر اور تجارتی راہداریوں کے حوالے سے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ ساحلی پٹی کی ترقی کے لیے پیپلز پارٹی کی قیادت نے بڑے پیمانے پر منصوبہ بندی کر لی ہے اور وہ اس پٹی کو دنیا میں تہذیب و تمدن اور تجارت کا اہم مرکز بنانا چاہتی ہے۔

نئے ڈویژن کے قیام سے اس ساحلی پٹی کو خصوصی توجہ ملے گی اورترقیاتی فنڈز میں سے بھی الگ حصہ ملے گا۔ یہاں کے لوگوں کے مسائل مقامی سطح پر حل ہوں گے ۔ یونیورسٹیز اور پروفیشنل کالجز کا قیام عمل میں آئے گا۔ انفرا اسٹریکچر کے لیے خصوصی پلاننگ ہو گی ۔ اس سے یہاں کے لوگوں کو روزگار میسر آئے گا ۔ یہاں سیاحت کو بڑے پیمانے پر فروغ حاصل ہو گا کیونکہ سیاحت کے اہم مراکز یہاں موجود ہیں۔ اس طرح یہ علاقے تاریخ میں ایک بار پھر دنیا میں اہمیت اختیار کر جائیں گے۔ ساحلی علاقوں میں ترقی کا جوہر موجود ہے، نئے ڈویژن کے قیام سے یہ جوہر نکھر کر سامنے آیا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ یہاں کے لوگوں نے نئے ڈویژن کے قیام پر ٹھٹھہ میں ایک عظیم جشن منایا ۔ گھارو سے ٹھٹھہ تک انسانی سمندر پر مشتمل ریلی نکالی گئی ۔ اس ریلی کی قیادت سید اویس مظفر نے کی۔ ریلی کے راستے میں عوام نے سید اویس مظفر پر گل پاشی کی اور پیپلز پارٹی کے حق میں نعرے لگائے کیونکہ عوام نے محسوس کیا کہ اس علاقے کی تاریخ میں سب سے اہم ساحلی پٹی کو بالآخر اس کی تاریخی عظمت لوٹانے کے لیے کسی نے تو کام شروع کر دیا ہے۔

اس ریلی میں ہزاروں گاڑیوں پر مشتمل عوام کے قافلے شریک تھے ، جن سے خطاب کرتے ہوئے سید اویس مظفر نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی خصوصی کاوشوں سے بھنبھور ڈویژن بنا ہے ۔ نیا ڈویژن سجاول ، ٹھٹھہ اور بدین کے شہریوں کا دیرینہ مطالبہ تھا ۔ پیپلز پارٹی عوامی مطالبات کے مطابق فیصلے کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹھٹھہ کے عوام کی خوشی میں شریک ہونے آیا ہوں ۔ ہماری خوشی اور غم دونوں عوام کے ساتھ ہیں ۔ سید اویس مظفر اس تاریخی کام پر مبارک باد کے مستحق ہیں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔