ڈومیسٹک ورکرز کو کم معاوضہ زیادہ کام و دیگر مسائل درپیش ایکسپریس فورم

پنجاب واحدصوبہ جہاں ڈومیسٹک ورکرز کوقانونی تحفظ حاصل،جلدکم ازکم اجرت کااعلان کرینگے،سینئرلاء آفیسرمحکمہ لیبرمحمد شاہد


فورم میں سینئر لاء آفیسر محکمہ لیبر محمد شاہد، بشریٰ خالق، شہناز اجمل شریک گفتگو ۔ فوٹو : ایکسپریس

جنوبی ایشیا میں پنجاب واحد صوبہ ہے جہاں ڈومیسٹک ورکرز کے حوالے سے باقاعدہ قانون موجود ہے اور انھیں ورکر کا درجہ دیا گیا ہے، اب ان کی کم از کم اجرت دن اور گھنٹوں کے حساب سے مقرر کی جا رہی ہے جو دیگر شعبوں کے لیے حکومت کی مقرر کردہ کم از کم اجرت کے برابر ہوگی۔

ڈومیسٹک ورکرز کی فلاح و بہبود کیلیے فنڈ قائم کر دیا گیا ہے جس میں 50 لاکھ روپے محکمہ لیبر نے دیے ہیں، سوشل سیکیورٹی میں ورکرز کی رجسٹریشن بھی کی جارہی ہے جس کے بعد ڈومیسٹک صحت و دیگر سہولیات کے حقدار ہوجائیں گے۔

ڈومیسٹک ورکرز کو کم معاوضہ زیادہ کام، عدم تحفظ، ٹرانسپورٹ، تعلیم، صحت سمیت بیسیوں مسائل درپیش ہیں، باوجود قانون سازی کے، گھروں میں بچوں سے ملازمت کروائی جا رہی ہے،ان خیالات کا اظہار حکومت، سول سوسائٹی اور ڈومیسٹک ورکرزکے نمائندوں نے ''ڈومیسٹک ورکرز کے عالمی دن'' کے حوالے سے منعقدہ ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔

سیکریٹری منیمم ویج بورڈ و سینئر لاء آفیسر محکمہ لیبر پنجاب محمد شاہد نے کہاکہ پنجاب واحد صوبہ ہے جہاں ڈومیسٹک ورکرز کو قانونی تحفظ حاصل ہے، ان کے کام کو تسلیم کرتے ہوئے انہیں ورکر قرار دیا گیا، اب انہیں نوکر نہیں کہا جاسکتا ہم نے پنجاب نے ڈومیسٹک ورکرز سروے کروایا ہے جس میں ان کی تعداد، ام کی نوعیت، اوقات کار و دیگر حوالے سے جائزہ لیا گیا ہے، ہم چند دنوں میں کم از کم اجرت کا اعلان کریں گے جو حکومت کی مقرر کردہ کم از کم اجرت کے برابر ہوگی۔

نمائندہ سول سوسائٹی بشریٰ خالق نے کہا کہ ہم ابھی ایک مہذب لائف سٹائل سے بہت دور ہیں، ہماری لیبر فورس کو تعلیم، صحت، تحفظ، ٹرانسپورٹ، کم از کم تنخواہ سمیت بیسیوں مسائل کا سامنا ہے، ہماری طبقاتی تقسیم اس میں ایک بڑی وجہ ہے، خواتین اس کا زیادہ شکار ہیں۔

انہیں ایک سا معاوضہ، سہولیات نہیں ملتی،، افسوس ہے کہ سستی مزدوری کیلئے خواتین اور بچوں سے کام لیا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ پنجاب واحد صوبہ ہے جس نے ڈومیسٹک ورکرز کو تسلیم اور 2019ء میں ان کیلئے قانون سازی کی،صدر وویمن ڈومیسٹک ورکرز یونین پنجاب شہناز اجمل نے کہا کہ ڈومیسٹک ورکرز کو کم معاوضہ ،زیادہ کام، عدم تحفظ، ٹرانسپوٹ، سکیورٹی کارڈ سمیت درجنوں مسائل کا سامنا ہے۔

سوال ہے کہ محنت پوری ہے تو اجرت ادھوری کیوں؟ ہم سے 24گھنٹے کام کروایا جاتا ہے، چھٹی نہیں دی جاتی، مزدوری کاٹ لی جاتی ہے مگر کہیں شنوائی نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ کم از کم اجرت کا اطلاق کیا جائے، ہماری مزدوری کو بھی باقی مزدوروں کے برابر کیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں