سیرت نبویؐ پر ایک علمی و فکری بیانیہ
یہ ایک کمال کتاب ہے اور سیرت النبیؐ پر لکھی جانے والی چند اہم کتابوں میں سے ایک کتاب ہے اور واقعی پڑھنے کے قابل ہے
قوت عشق سے ہر پست کو بالا کردے
دہر میں اسم محمدؐ سے اجالا کردے
محمد عبدالقیوم کسی تعارف کے محتاج نہیں، ایک سیاسی کارکن اور اسلامی فکری دانشور ہیں ۔ اسلامی تاریخ اور فلسفہ پر ان کی گہری نظر ہے ۔ سیرت النبی ان کا خاص موضوع ہے، ان کی تصنیف '' سیر ت النبیؐ'' ان کی کئی برسوں کی ریاضت کا نتیجہ ہے ۔ بقول پروفیسر احمد رفیق اختر '' سیرت رسول اللہؐ پر لکھی ہوئی ا س کتاب کا انداز نہایت سادہ، خوبصورت اور د ل نشین ہے۔ واقعات مستند ہیں۔مصنف ادیب نہیں بلکہ واقعہ نگار لگتے ہیں۔
عبدالقیوم صاحب ایک سچے عاشق رسول اور صاحب مطالعہ شخصیت ہیں انھوں نے بہت اہتمام، لگن اور شوق کے ساتھ سیرت النبیؐ پر ایک کتاب مرتب کی ہے۔اسی طرح اس کو بڑے اہتمام سے شائع کیا ہے اور بہت محبت سے اپنی اس کاوش کو مجھے تحفہ میںدی ہے ۔خوبصورت انداز میں شائع ہونے والی یہ کتاب بہت ہی رنگین بھی ہے اور اس کی قیمت بھی چار ہزار روپے ہے ۔لیکن ان کے بقول کتاب کی قیمت کوئی مسئلہ نہیں جو لوگ بھی سیرت النبیؐ کو پڑھنے کی لگن اور شوق رکھتے ہیں ان کو یہ کتاب میں خود تحفہ کے طور پر دوں گا تو مجھے یہ سن کر اور زیادہ خوشی ہوئی ۔
سیرت النبی میرے پسندیدہ موضوعات میں سے ایک ہے۔ میری ذاتی لائبرییری میں سیرت النبی پر بہت سے کتابیں موجود ہیں اور میری کوشش ہوتی ہے کہ میں اس موضوع پر اردو زبان میں لکھی گئی تمام اچھی کتابیں اکٹھا کروں۔ میں کوشش کرتا ہوں کہ وقتا فوقتا اس موضوع پر کسی اچھی کتاب کا مطالعہ کرتا رہوں۔ کتاب کا انداز بہت ہی دل موہ لینے والا ہے ۔ میں نے کتاب شروع کی تو صفحہ 32 اور 33 پر ٹھہرگیا، یہ باب حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی والدہ ماجدہ کی وفات کے بارے میں تھا۔ کتاب میں بہت تفصیل دی گئی ہے میں نے سیرت کی بہت سی کتابوں کو پڑھا ہے وہاں اس تفصیل کو عموما نظر انداز کیا جاتا ہے۔ ۔
اگلا باب آپؐ کے دادا حضرت عبدالمطلب کے بارے میں صفحہ 38 سے صفحہ 42 تک ہے، اس باب میں جناب عبدالمطلب کی شخصیت کی جس خوبصورت طریقے سے تصویر کشی کی ہے وہ اپنی مثال آپ ہے ۔ ویسے تو یہ ساری کتاب بڑے دلکش انداز میں لکھی گئی ہے، اس کتاب میں مکی زندگی کے بارے جو تفاصیل اور جزئیات بیان کی گئی ہیں وہ واقعات سیرت کی دوسری کتابوں میں بہت کم نظر آتے ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے شریر ہمسایوں کا بیان، شعب بنی ہاشم کی تکالیف، حضرت خدیجہ اور حضرت ابو طالب کی رحلت کا ذکر بہت موثرانداز میں کیا گیا ہے۔ اس کے بعد اہل یثرب سے ملاقاتیں اور بیعت عقبہ اول اور بیعت عقبہ ثانی کا تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے۔ ہجرت سے پہلے اہل مکہ کی سازشیں اور ہجرت کا واقعہ بھی بہت دلنشین انداز میں بیان کیا گیا ہے۔
اس کے بعد مدینہ منورہ قیام کی تفصیل بھی بہت اچھے پیرائے میں لکھی گئی ہیں۔ سیدنا اسعد بن زرارہ کی وفات کا واقعہ اس سے پہلے اسے مکمل تفصیل سے نہیں پڑھا تھا، اس کے علاوہ رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی کے بارے میں صفحہ 268 سے صفحہ 272 تک جو تفاصیل پڑھی ہیں وہ بھی میں نے اس سے پہلے اتنی جزئیات کے ساتھ نہیں دیکھی تھیں۔
مدینہ میں غزوات کا تذکرہ اور پھر فتح مکہ کا تذکرہ بہت تفصیل سے ہے ۔کتاب کے آخر میں رسول اکرمؐ سے تعلق رکھنے والی مختلف شخصیتوں کے جو تاثرات لکھے ہیں، ان کی وجہ سے کتاب کو چار چاند لگ گئے ۔ کتاب کا یہی وہ حصہ ہے جو اس کتاب کو سیرت کی دوسری کتابوں سے انفرادیت اور اہمیت دیتا ہے ۔
یہ ایک کمال کتاب ہے اور سیرت النبیؐ پر لکھی جانے والی چند اہم کتابوں میں سے ایک کتاب ہے اور واقعی پڑھنے کے قابل ہے ۔ محمد عبدالقیوم صاحب واقعی اس اہم کام پر مبارکباد کے مستحق ہیں ،اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ان کی اس کاوش او رمحنت کو قبول فرمائے اور ان کو بہت سی آسانیاں عطافرمائے آمین ۔
دیکھے ہزار چشم بد، مٹ نہ سکے گی تا ابد
تیری مہک، تیری شمیم ، تیرا چمن، تیری بہار