پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مختصر مدت کا معاہدہ طے پانے کا امکان
وزیراعظم کی آئی ایم ایف ایم ڈی سے مختصر مدت کیلئے دو ارب ساٹھ کروڑ ڈالر کے نئے اسٹینڈ بائی معاملے پر بات چیت
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدہ نہیں ہوسکا تاہم امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈز سے مختصر مدت کیلیے اسٹینڈ بائی معاہدہ طے پا جائے گا، جس پر دونوں فریقین مذاکرات کررہے ہیں اور اس میں پیشرفت کا بھی امکان ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان کے آئی ایم ایف کے ساتھ قرض پروگرام کی معیاد ختم ہونے میں دو دن باقی رہ گئے ہیں جبکہ دونوں فریقین کے درمیان تاحال نویں اقتصادی جائزہ کی تکمیل کیلئے اسٹاف سطح کا معاہدہ نہ ہوسکا۔
پاکستان اور آئی ایم ایف نے بڑی پیشرفت کے طور پر دو ارب ساٹھ کروڑ ڈالر کے نئے مختصر مدتی پروگرام کیلئے مذاکرات شروع کردیے ہیں۔
وفاقی حکومت کی طرف سے آئی ایم ایف قرض پروگرام ٹریک پر لانے کیلئے آخری کوشش کے طور پر آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں شرائط کے مطابق ترامیم کرنے، شرح سود میں اضافے، درآمدات کی اجازت اور ایل سیز کھولنے کیلیے بینکوں کو زرمبادلہ جاری کرنے کے حکم کے بعد عالمی مالیاتی فنڈز کے حکام نے حکومت کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
منگل کو آئی ایم ایف مشن چیف ناتھن پورٹر کی جانب سے جاری بیان کے باوجود اسٹاف سطح کے معاہدہ کا اعلان نہیں کیا گیا جبکہ حکومتی حکام پر امید ہیں اور انکا کہنا ہے کہ نئی شرائط پر عملدرآمد کے بعد آئی ایم ایف کے ساتھ ایک ارب بیس کروڑ ڈالر کا نواں پروگرام پایہ تکمیل تک پہنچ جائے گا مگر حکومت کی خواہش ہے کہ آئی ایم ایف سے پروگرام کی باقی ماندہ 2 ارب ساٹھ کروڑ ڈالر کی پوری رقم وصول ہوجائے لیکن یہ رقم صرف نئے پروگرام کی صورت میں ہی وصول ہونا ممکن ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کیلئے وزیراعظم میاں شہباز شریف نے آئی ایم ایف کی مینجنگ ڈائریکٹر کرسٹینا جارجیوا کے ساتھ مختصر مدت کیلئے دو ارب ساٹھ کروڑ ڈالر کے نئے اسٹینڈ بائی پروگرام پر دستخط کرنے کے معاملے پر بات کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار آئی ایم ایف سے نئے پروگرام کا حجم ساڑھے تین ارب ڈالر رکھنے کے خواہاں ہیں لیکن آئی ایم ایف اس پر رضامند نہیں ہے لہٰذا اب اس تناظر میں آئندہ چوبیس گھنٹے اہم ہے اور توقع ہے کہ آئی ایم ایف انتظامیہ نئے پروگرام کے امکان بارے اپنے فیصلے سے پاکستان کو آگاہ کرے گی۔