دنیائے کرکٹ میں ویسٹ انڈیز کو کالی آندھی کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم ایسی تھی جس کی دنیائے کرکٹ پر ایک وحشت تھی۔ ویسٹ انڈیز ٹیم کو کالی آندھی کے نام سے اسی لیے پکارا جاتا تھا کہ اس کے بولرز کی تیز و تند گیندوں کو بڑے بڑے بلے باز نہ سمجھ پاتے۔
ویسٹ انڈیز کے بولرز نے دنیائے کرکٹ پر اپنا رعب جمائے رکھا تھا۔ بلے باز ویسٹ انڈیز بولرز کے سامنے سنبھل کر کھیلتے تھے۔ دو بار مسلسل ورلڈکپ جیتنے والی ویسٹ انڈیز کی ٹیم رواں سال ہونے والے ورلڈکپ کے مقابلے سے باہر ہوگئی۔
کہتے ہیں ہاتھی کو مارنے کےلیے ایک چونٹی بھی کافی ہے، ویسے ہی اسکاٹ لینڈ جیسی کمزور ٹیم نے کالی آندھی کو ورلڈ کپ کی دوڑ سے باہر کردیا۔ ویسٹ انڈیز کے زوال پر روشنی ڈالنے سے قبل کرکٹ کی مختصر تاریخ پر نظر ڈالتے ہیں۔
کرکٹ کی تاریخ تو ویسے بہت پرانی ہے، برطانیہ میں 17 ویں صدی میں کرکٹ کا آغاز ہوگیا تھا اور پھر 18 ویں صدی میں کرکٹ ایک بین الاقومی کھیل بن گیا۔ پہلا بین الاقوامی کرکٹ میچ 1844 میں امریکا اور کینیڈا کے درمیان کھیلا گیا۔ پہلی مرتبہ برطانوی کرکٹ ٹیم غیر ملکی دورے پر شمالی امریکا روانہ ہوئی اور 1862 میں، برطانوی ٹیم نے آسٹریلیا کا دورہ کیا۔ مئی اور اکتوبر 1868 کے درمیان، آسٹریلوی کرکٹ نے انگلینڈ کا دورہ کیا جس میں پہلی آسٹریلوی کرکٹ ٹیم بیرون ملک سفر کرنے والی تھی۔ پانچ روزہ میچ سے شروع ہونے والی کرکٹ میں جدت آتی گئی اور پھر کرکٹ پچاس اوورز تک محدود ہوکر ایک روزہ میچ کی شکل اختیار کرگئی۔ اسی طرح پھر کرکٹ 20 اوورز کا کھیل بن کر ٹی ٹوئنٹی سیریز بن گئی۔ اب کرکٹ کی نئی جدت ٹی ٹین یعنی دس دس اوورز تک میچ کھیلا جانے لگا ہے۔
کرکٹ کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے بعد وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کرکٹ میچز سیریز کی شکل اختیار کرگئے۔ 1909 میں برطانیہ، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کی جانب سے امپیریئل کرکٹ کانفرنس کے نام سے تنظیم قائم کی گئی۔ 1965 میں اس کا نام تبدیل کرکے انٹرنیشنل کرکٹ کانفرنس رکھ دیا گیا، جو 1989 میں انٹرنشینل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) بن گیا۔ کونسل کے قیام کے بعد کرکٹ کھیلنے والے ممالک کی تعداد میں اضافہ ہوتا گیا۔ بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے 104 ارکان ہیں۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ہر قسم کے کرکٹ کے ٹورنامنٹ یا مقابلوں کو ترتیب دیتی ہے۔
1975 میں پہلی بار کرکٹ کی عالمی جنگ یعنی ورلڈ کپ کا آغاز ہوا، جو پرووڈینشل کپ کے نام سے کھیلا گیا۔ اس میں پہلی مرتبہ سرخ رنگ کی گیند استعمال کی گئی اور پہلی مرتبہ ٹیموں نے سفید رنگ کا لباس پہنا۔ اس میں آٹھ ٹیموں نے حصہ لیا۔ ان میں برطانیہ، آسٹریلیا، پاکستان، بھارت، نیوزی لینڈ اور ویسٹ انڈیز اور سری لنکا اور مشرقی افریقہ کی ٹیمیں شامل تھیں۔ اس مقابلے میں ویسٹ انڈیز نے آسٹریلیا کو 17 رنز سے شکست دی۔
پہلے عالمی کپ کا فائنل لارڈز کے میدان میں کھیلا گیا۔ ابتدائی تین عالمی کپ برطانیہ میں کھیلے گئے۔ پہلے عالمی کپ میں ویسٹ انڈیز نے 291 رنز بنائے اور آسٹریلیا کی ٹیم 274 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی تھی۔ ویسٹ انڈیز کے کپتان کلائیو لائیڈ نے 85 گیندوں پر 102 رنز کی شاندار اننگز کھیلی، جس میں 12 چوکے اور 2 چھکے شامل تھے۔ پہلے فائنل میچ میں آسٹریلوی اننگز میں ٹاپ آرڈر بلے بازوں رن آؤٹ ہوگئے تھے۔
1979 میں کرکٹ کی دنیا پر حکمرانی کا دوسرا ورلڈکپ کھیلا گیا۔ دوسرے ورلڈکپ کا فائنل ویسٹ انڈیز اور برطانوی ٹیم کے درمیان کھیلا گیا، جس میں ویسٹ انڈیز نے پہلے کھیلتے ہوئے 286 رنز بنائے۔ ویسٹ انڈیز کی شروعات خراب رہی۔ 99 رنز پر چار کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے۔ گرینیج، ہینس، کالی چرن، اور کپتان کلائیو لائیڈ آؤٹ ہوگئے، تاہم ویوین رچرڈز نے 157 گیندوں پر 138 رنز اور کولس کنگ نے 86 رنز کی اننگز کھیلی۔ انگلش بلے بازوں کی شروعات اچھی رہی لیکن اوپنرز، مائیک بریرلی 64 اور جیف بائیکاٹ 57 رنز بناسکے۔ دونوں بلے بازوں نے 38 اوورز میں 129 رنز کی انتہائی منظم اوپننگ پارٹنرشپ بنائی۔ ویسٹ انڈیز کی جانب سے جوئل گارنر نے پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور یوں ویسٹ انڈیز نے مسلسل دوسری بار کرکٹ ورلڈ کپ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔ ویسٹ انڈیز نے برطانوی ٹیم کو اس کی سرزمین پر شکست دی۔
ویسٹ انڈیز بولرز کی تیز ترین گیندوں پر کرکٹ کی دنیا میں ویسٹ انڈیز کو کالی آندھی کے نام سے پکارا جانے لگا۔ کالی آندھی تیسری بار بھی ورلڈکپ کے فائنل میں پہنچ گئی۔ اس بار اس کا مقابلہ بھارت سے تھا لیکن بھارتی سورماؤں نے کالی آندھی کا رخ موڑ لیا، اور مسلسل دو بار جیتنے والی ویسٹ انڈیز تیسری بار کرکٹ ورلڈکپ کا تاج سر پر نہ سجا سکی اور اب تک ویسٹ انڈیز کرکٹ کی عالمی جنگ کو فتح نہ کرسکی۔
ویسٹ انڈیز ٹیم کے پاس دنیا کے خطرناک ترین بولرز رہے ہیں، جوئل گارنر، مائیکل ہولڈنگ، اینڈی رابرٹس، میلکم مارشل، کرٹلی ایمبروز، کورٹنی والش، این بشپ ایسے بولرز تھے جن کے سامنے دنیا کا بڑے سے بڑے بلے باز محتاط انداز سے کھیلتا تھا۔ دنیائے کرکٹ کی ٹیمیں کالی آندھی سے گھبرائے رہتی تھیں۔
رواں سال ہونے والے ورلڈ کپ کے کوالیفائنگ راؤنڈ کے سلسلے میں ویسٹ انڈیز کا مقابلہ یکم جولائی کو اسکاٹ لینڈ سے ہوا، جس میں خیال یہ کیا جارہا تھا کہ ایک کمزور ٹیم کیسے ویسٹ انڈیز کو شکست دے گی۔ لیکن اسکاٹ لینڈ کی ٹیم نے کالی آندھی کا رخ موڑ دیا اور اسکاٹ لینڈ سے شکست کے بعد ویسٹ انڈیز تاریخ میں پہلی بار ورلڈکپ سے باہر ہوگئی ہے۔
اسکاٹ لینڈ کرکٹ کی تاریخ بھی کافی پرانی ہے۔ 1879 میں اسکاٹ لینڈ جو اس وقت اسکاٹچ تھا، نے پہلا کرکٹ میچ آسٹریلیا کے خلاف کھیلا تھا۔ اسکاٹ لینڈ 1994 میں آئی سی سی کا ایسوسی ایٹ ممبر بنا اور ایک روزہ میچوں کی نمائندگی کا حق ملا۔ 1997 میں آئی سی سی ٹرافی میچوں میں حصہ لینا شروع کیا۔ 1999 میں اسکاٹ لینڈ نے پہلے ورلڈ کپ میں حصہ لیا۔ 2003، 2011 اور 2019 کے ورلڈکپ کےلیے اسکاٹ لینڈ کوالیفائی نہ کرسکا۔
اسکاٹ لینڈ سے شکست کے بعد ویسٹ انڈیز کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ویسٹ انڈیز کی ٹیم جو دہشت کی علامت ہوا کرتی تھی، وہ ویسٹ انڈیز کالی آندھی والے زمانے کی ٹیم نہیں رہی۔ ویسٹ انڈیز کو کھلاڑیوں کی تربیت پر توجہ دینا ہوگی۔ ویسٹ انڈیز کا یوں باہر ہوجانا کرکٹ کے شائقین کےلیے کسی صدمے سے کم نہیں۔ یہ پہلا ورلڈکپ ہوگا جس میں کالی آندھی کے جلوے نظر نہیں آئیں گے۔ ویسٹ انڈیز کی موجودہ صورتحال پر دوسری ٹیموں خصوصاً پاکستان کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا۔ اسی لیے پاکستان کرکٹ بورڈ کو سیاسی پسند، ناپسند کے معاملات میں الجھنے کے بجائے کھلاڑیوں کو تربیت دینی چاہیے۔ آنے والی کرکٹ کی عالمی جنگ میں قومی کرکٹ ٹیم پر بھی توجہ مرکوز ہوگی۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔