پاکستان کو مزید اصلاحات کی ضرورت ہوگی آئی ایم ایف

پاکستان کو درمیانی مدت میں مسلسل اصلاحات کی ضرورت ہوگی تاکہ درکار معاشی تبدیلیوں کو تقویت ملے، ڈائریکٹر کمیونی کیشن


Irshad Ansari July 14, 2023
پاکستان کو چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہوگی، آئی ایم ایف:فوٹو:فائل

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کی ڈائریکٹر کمیونیکیشن جولی کوزیک کا کہنا ہے کہ پاکستان کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے، اصلاحات کی ضرورت ہوگی۔

آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر کمیونیکیشن جولی زیک نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ آئی ایم ایف ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کام کرنے کیلئے تیار ہے، بارہ جولائی کو ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کیلئے تین ارب ڈالر کی منظوری دی۔ پاکستان کو فوری ایک ارب 20 کروڑ ڈالرز جاری کر دیئے گئے ہیں۔

ڈائریکٹر آئی ایم ایف کمیونی کیشن نے مزید کہا کہ نیا پروگرام معیشت کو مستحکم کرنے کیلئے حکام کی فوری کوششوں کو سہارا دے گا۔ آئی ایم ایف پروگرام پاکستان کے لوگوں کی مدد اور حمایت کیلئے اہم ہو گا۔ پاکستان کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہےاصلاحات کی ضرورت ہوگی۔ مستحکم پالیسی پر عمل درآمد اہم ہےسرمایہ کاروں کے لئے سازگار ماحول پیدا کرنا ہوگا۔

جولی کوزیک نے کہا کہ نیا پروگرام معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے پاکستانی حکام کی کوششوں کو سپورٹ کرے گا۔ انتہائی کمزورو پسماندہ طبقے کے لیے مناسب تحفظ کے ساتھ اور حکومت پاکستان کی پالیسیوں کی حمایت کے لیے کثیر جہتی اور دو طرفہ شراکت داروں سے مالی اعانت کے لیے ایک فریم ورک فراہم کرتا ہے۔ آنے والے عرصے میں مستحکم پالیسی پر عمل درآمد اہم ہے۔

آئی ایم ایف ڈائریکٹر کا مزید کہنا تھا کہ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کا مقصد معیشت کو مستحکم کرنے اور ادائیگیوں کے موجودہ توازن کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے اتھارٹی کی فوری کوششوں کی حمایت کرنا ہے، اگرچہ یہ نسبتاً ایک مختصر پروگرام ہے لیکن یہ پاکستان کو ملکی بیرونی اقتصادی صورتحال کو مضبوط بنانے کے لیے اہم پالیسیوں پر عمل درآمد کرنے کے لیے وقت فراہم کرتا ہے۔

انہوں ںے کہا کہ پاکستان کے ڈھانچہ جاتی چیلنجوں کو حل کرنے کے لیے ممکنہ طور پر درمیانی مدت میں مسلسل اصلاحات کی ضرورت ہوگی تاکہ درکار معاشی تبدیلیوں کو تقویت دی جا سکے، ہم ہمیشہ پاکستان اور پاکستانی حکومت کے ساتھ استحکام اور معاشی استحکام کی بحالی کی کوششوں پر کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں