فوج کی اعلیٰ قیادت نے کالعدم ٹی ٹی پی سے متعلق افغانستان کا مؤقف مسترد کردیا
قومی سلامتی کو لاحق کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا چاہیے، آرمی چیف
پاک فوج کی اعلیٰ قیادت نے افغان طالبان کے ان دعوؤں کو مسترد کردیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ان کی سرزمین سے کام نہیں کررہی، فوجی قیادت نے واضح کیا کہ دہشت گرد تنظیم کی نہ صرف سرحد پار پناہ گاہیں ہیں بلکہ جدید ترین ہتھیاروں تک رسائی بھی حاصل ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر کی زیر صدارت جی ایچ کیو میں 258ویں کور کمانڈرز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ ہفتے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا جب اسلام آباد نے ٹی ٹی پی کے خلاف کابل کی جانب سے کارروائی نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا۔
اس موقع پر فورم نے دہشت گردی کے خطرے کے خلاف مادر وطن کے دفاع میں بہادر سپاہیوں کی مسلسل قربانیوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا جبکہ کانفرنس میں شرکا کو داخلہ سلامتی کی موجودہ صورت حال پر بریفنگ بھی دی گئی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی اور اس کے دیگر گروہوں کے دہشت گردوں کو پڑوسی ملک میں محفوظ پناہ گاہیں اور کارروائی کی آزادی اور دہشت گردوں کو جدید ترین ہتھیاروں کی دستیابی پر افسوس کا اظہار کیا گیا جبکہ پاک فوج کی آپریشنل تیاریوں اور تربیتی پہلوؤں پر بھی تفصیل سے غور کیا گیا۔
چیف آف آرمی اسٹاف نے کہا کہ معروضی تریبت ہماری پیشہ وارانہ مہارت کا خاصہ ہے اور ہمیں اپنی قومی سلامتی کو لاحق کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے ہمیشہ تیار رہنا چاہیے۔
معیشت کی بحالی کے لیے حکومت کو ہر ممکن معاونت فراہم کی جائے گی، کور کمانڈرز کانفرنس
آرمی چیف کی زیر صدارت کورکمانڈرز کانفرنس میں پاک فوج کی اعلیٰ قیادت نے معیشت کی بحالی کے لیے حکومت کو ہر ممکن معاونت فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
فورم کو حکومت کے اقتصادی بحالی کے منصوبے اور خصوصا نئی تشکیل دی جانے والی فیسلیٹیشن کونسل، زراعت، کان کنی، معدنیات اور دفاعی پیداوار کے شعبوں میں فوج کے کردار کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔
شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے معیشت کی بحالی کے لیے منصوبہ بندی اور حکمت عملی کے اقدامات پر ہر ممکن تکنیکی اور انتظامی معاونت فراہم کی جائے گی۔