خیبر پختونخوابار کونسل کی کارکردگی
KP بار کونسل نے لائرز پروٹیکشن اور ویلفیئر ایکٹ 2023 وفاقی حکومت سے منظوری کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے
خیبر پختونخوا بار کونسل 'دیگر صوبائی اور پاکستان بار کونسل کا قیامLegal Practitioners and Bar council Act-1973کے تحت آیا 'یکم جنوری 1974سے ان اداروں نے کام شروع کیا 'خیبر پختونخوا بار کونسل کے ممبران کی تعداد تقریباً 30ہوتی ہے'جو ہر ڈسٹرکٹ بار سے کوٹے کے حساب سے وکلاء کے ووٹوں سے منتخب ہوتے ہیں'ممبران کا انتخاب پانچ سال کے لیے ہوتا ہے' ایڈوکیٹ جنرل اس کا چیئرمین ہوتا ہے 'وائس چیئرمین' ایگزیکٹیو کمیٹی کے چیئرمین اور دیگر عہدیداروں کا انتخاب کونسل کے ممبران خود کرتے ہیں۔
بار کونسل ایک قانونی ادارہ ہے ' پاکستان بار کونسل سپریم کورٹ میں پریکٹس کے لیے وکلاء کو لائسنس دیتی ہے اور صوبائی بار کونسل متعلقہ ہائی کورٹس اور لوئر کورٹس میں پریکٹس کے لیے لائسنس جاری کرتی ہے۔ خیبر پختونخوا بار کونسل کے وائس چیئرمین محترم زربادشاہ ایڈوکیٹ ہیں اور ایگزیکٹیو کمیٹی کے چیئرمین سید مبشر شاہ ایڈوکیٹ ہیں'دونوں اچھے وکلا میں شمار ہوتے ہیں۔
خیبر پختونخوا بار کونسل کی کار کردگی خاصی بہتر ہوئی ہے 'اس کا بڑا ثبوت تو اس کے زیر اہتمام حالیہ آل پاکستان وکلاء کنونشن کا انعقاد ہے ، عموماً وکلاء اور بار کونسل کا رشتہ دو تین موقعوں پر استوار ہوتا ہے 'سالانہ فیس کے داخلے کے وقت'کسی واقعہ کی وجہ سے ہڑتال کے موقعہ پر اور بار ایسوسی ایشن کے الیکشن کے لیے ووٹر لسٹوں کی تیاری اور الیکشن کی تاریخ کے تعین کے موقع پر ۔ ان مواقع کے سوا وکلاء بار کونسل کی دیگر سرگرمیوں سے لا تعلق رہتے ہیں۔ہم اس کالم میںبار کونسل کے اچھے اقدامات کی نشاندہی کریں گے۔
اس سلسلے میں خیبر پختونخوا بارکونسل کے ایگزیکٹیو کمیٹی کے چیئرمین اور صوابی ڈسٹرکٹ بار کے ممبر محترم سیّد مبشر شاہ ایڈوکیٹ سے رابطہ کیا اور ان سے معلومات حاصل کیں جو نذر قائین ہیں۔ان کے مطابق،KPبارکونسل کے ریکارڈ کو مکمل طور پر کمپیوٹرائز کردیا گیا ہے 'اب وکلاء اپنے تمام واجبات بذریعہMobile Appبار کونسل میں جمع کرا سکتے ہیں۔پہلے ضلع صوابی میں ایک بینک میں واجبات جمع ہوتے تھے لیکن اب ضلع کورٹس کے اندر مختلف بینکوں کو یہ اختیار مل گیا ہے 'ہر وقت وکلاء کو ان کے واجبات اور بقایا جات کا ریکارڈ بذریعہ کمپیوٹر ملتا ہے۔
KPبار کونسل کی کوششوں سے پچھلے سال میں خیبر پختونخوا کے تقریباً 150وکلاء کو پاکستان بار کونسل نے سپریم کورٹ کے لائسنس جاری کیے ہیں'جو پچھلے پانچ چھ سال سے زیر التوا تھے' یوں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میں خیبر پختونخوا کے وکلاء کی تعداد بڑھ گئی ہے اور سائلین کو اپنے صوبے کے وکلاء آسانی سے دستیاب ہوں گے ۔
KPبار کونسل نے میڈیکل ریلیف کی مد میں پچھلے چھ مہینے میں وکلاء کے لیے تقریباً 3کروڑ روپے ریلیز کیے ہیں۔وکلاء کی بڑی تعداد اب 70 سال سے زیادہ ہوگئی ہے'بہتر ہوتا کہ (70)ستر سال کے بعد ان کے واجبات ادا کیے جاتے یا ان کو پنشن دی جاتی ۔کورونا کی امدادی فنڈ میں بیمار وکلاء کے بجائے پریکٹسنگ وکلاء کو ترجیح دی گئی تھی'جو بزرگ اور بیمار وکلاء کے ساتھ زیادتی تھی کیونکہ امداد اور علاج ان کا حق تھا ۔
KPبار کونسل نے آغا خان لیبارٹریز اوراسپتال کے ساتھ معاہدہ کیا ہے 'جس کی رو سے وکلاء کو ڈسکاونٹ دیا جاتا ہے 'جب کہ ہیپا ٹائٹس کا ٹیسٹ اور علاج فری کیا جاتا ہے۔دیگر بیمار وکلاء کے لیے بھی صحت انشورنس ہونا چاہیے۔
KPبار کونسل نے حبیب بینک کے ساتھ معاہدہ کیا ہے 'جس کی رو سے وکلاء کو کار لون کی سہولت دی گئی ہے 'جب کہ پہلے وکلاء کو یہ سہولت حاصل نہیں تھی ۔
KPبار کونسل نے وکلاء کے لیے گروپ انشورنس اسکیم متعارف کی ہے 'جس کی رو سے KP وکلاء کو13لاکھ سے 20لاکھ تک گروپ انشورنس کی مد میں دیے جائیں گے 'اس کے طریقہ کار کے بارے میں وکلاء کو ابھی تک مکمل معلومات نہیں ہیں'ضرورت اس امر کی ہے کہ وکلاء کو معلومات دی جائیں تاکہ کوئی اس اسکیم سے فائدہ اٹھا سکے۔
KPبارکونسل UNDPکے تعاون سے Lawyers Training Academy بنا رہی ہے 'جس کے لیے پشاور میں اراضی حاصل کی جا رہی ہے۔وکلاء کو بنیادی اخلاقیات اور ٹاؤٹ ازم کے خلاف معلومات کی ضرورت زیادہ ہے 'اس کے ساتھ ان کو مطالعہ کے فوائد کے بارے میں سکھایا جائے۔ بعض وکلاء قانون کے مطالعے کے بجائے تعلقات کی بنا پر وکالت کر نے کو ترجیح دیتے ہیں' بہرحال یہ ٹریننگ اکیڈمی ایک بہترین اور فائدہ مند اقدام ہے۔
KP بار کونسل نے لائرز پروٹیکشن اور ویلفیئر ایکٹ 2023 وفاقی حکومت سے منظوری کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے۔یہ بہت اہم قانون ہے 'وکلاء پر حملوں کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے'بہت سے وکلاء دہشت گردوں کے ہاتھوں مارے گئے ' لوگ اپنے مخالف وکیل کو بھی مارنے کی کو شش کرتے ہیں'بار روم کے اندر لطیف آفریدی ایڈوکیٹ کا قتل اس کی مثال ہے ' بعض وکلاء کو اپنے دفاتر میں مارا گیا بلکہ عدالتوں میں لوگوں کا مار دیا جاتا ہے 'اس خطرے کی طرف خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔
KPبار کونسل وکلاء کے لیے ہاوسنگ کالونی بنانے کے لیے اراضی حاصل کر رہی ہے 'تاکہ وکلاء کو آسان اقساط میں پلاٹ مل سکیں۔یہ بہت بڑا اوراہم پروجیکٹ ہے کیونکہ وکلاء کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے اور ان کے رہائش کے مسائل بھی بڑھ رہے ہیں'سابقہ حکومتوں نے صحافیوں اور معاشرے کے دیگر طبقوں کو پلاٹ دینے کے منصوبے بنائے لیکن وکلاء کی طرف توجہ نہیں دی ۔KP بار کونسل نے پہلی بار پشاور میں آل پاکستان لائرز کنونشن کا انعقاد کیا 'جو انتہائی کامیاب رہا 'یہ کنونشن اس بات کا ثبوت ہے کہ خیبر پختونخوا بار کونسل واقعی بلوغت کی طرف گامزن ہے۔
میری نظر میں نچلی عدالتوں کے بار ایسوسی ایشنوں کی معیاد بہت کم ہے 'ضرورت اس امر کی ہے کہ ڈسٹرکٹ اور تحصیل بارایسوسی ایشن کی معیاد کم از کم دوسال کی جائے 'بعض وکلاء تنظیمیں سیاسی بنیادوں پر تقسیم ہوتی ہیں' جس سے وکلا برادری پر تنقید ہوتی ہے، وکلا تقیسم ہوجاتے ہیں، یوں پروفیشنل ازم کو نقصان پہنچتا ہے۔