پاکستان اور ایران میں 5 سالہ اسٹریٹجک تجارتی معاہدے پر دستخط

بلاول بھٹو اور ایرانی وزیر خارجہ نے دستخط کیے، باہمی تجارت 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کاعزم


تجارت، معیشت، توانائی وثقافت میں باہمی تعاون کے فروغ کیلیے متعدد تجاویز زیر غور،بلاول۔ فوٹو: فائل

پاکستان اور ایران کے درمیان 5سالہ اسٹرٹیجک تجارتی معاہدہ طے پا گیا، وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ مذاکرات کے دوران فریقین نے باہمی تجارت بھی 5ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا۔

مشترکہ معاہدوں پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے دستخط کئے،دونوں ممالک جلد ایک دوسرے کے قیدیوں کورہاکرینگے ،جرمانوں کا سامنا کرنے والے مچھیروں اور انکی کشتیوں کی بازیابی کیلیے جلد اقدامات کرنے پر اتفاق کرلیا۔

تقریب میں وفاقی وزرا ایاز صادق اور نوید قمر بھی موجود تھے۔ایرانی وزیرخارجہ جو پاکستان کے دورہ پر ہیں نے جمعرات کو وزیراعظم شہبازشریف اور بلاول بھٹو زرداری سے ملاقاتیں کیں۔ان ملاقاتوں میں دوطرفہ اور علاقائی امور پر وسیع تر تبادلہ خیال کیا گیا۔

بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیرخارجہ نے کہا کہ گیس پائپ لائن کی جلد تکمیل سے دونوں ملکوں کو فائدہ ہوگا۔تہران اس منصوبے کو جلد ازجلد مکمل کرنے کا خواہشمند ہے۔یہ منصوبہ جس کی شروعات میں بھارت بھی شامل تھا2014 ء میں مکمل ہونا تھا،ایران نے اپنی سرحد تک اپنے حصہ کا کام مکمل کرلیا ہے تاہم پاکستان کی طرف سے اس پر ابھی کام شروع کیا جانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور ایران کا سرحدی علاقوں میں دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اظہار

مبصرین کے مطابق اب ایران اور سعود ی عرب کے درمیان دوریاںختم ہونے کے بعد اس منصوبے کو آگے بڑھانا ممکن ہے۔وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے صحافیوں کو بتایا کہ دونوں ملکوں نے باہمی تجارت پانچ ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

ایرانی وزیرخارجہ نے بتایا کہ دونوں ملکوں میں تجارت کیلیے بینکنگ مسائل عالمی قانون کے مطابق حل کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔دونوں وزرائے خارجہ کی ملاقات میں افغانستان کے تازہ ترین مسائل پر بھی بات چیت کی گئی۔

ایرانی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں کوئی بھی واقعہ ہوتا ہے تو اس کا اثر اس کے ہمسایہ ملکوں خاص طور پر پاکستان اور ایران پر پڑتا ہے۔اس مسئلہ کو علاقائی تناظر میں حل کرنے کی ضرورت ہے۔

یوکرین جنگ کا ذکرکرتے ہوئے انھوں نے کہا لڑائی اس مسئلہ کا حل نہیں ہے۔امریکہ اور یورپی ممالک کی طرف سے یوکرین کو اسلحہ کی فراہمی سے پریشان کن ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اختلافات کے باوجود سعودیہ اور ایران کا اقتصادی تعلقات مضبوط بنانے پر اتفاق

بلاول بھٹو زرداری نے پشین مندسرحدکھولنے کا ذکرکرتے ہوئے کہا دونوں ملکوں کے درمیان بارڈرمارکیٹ اور ایران کی جانب سے پاکستان کے سرحدی علاقوں کو بجلی کی فراہمی دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتے تعلقات کی علامت ہیں۔دونوں وزرائے خارجہ نے اسلاموفوبیا کا مل کر مقابلہ کرنے اور قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات رکوانے کا عزم ظاہر کیا۔

نمائندہ خصوصی کے مطابق بلاول بھٹو زرادری نے کہا دوطرفہ تعلقات پر ہم منصب کیساتھ تفصیلی تبادلہ خیال کیابلاول نے کہاگوادر میں بجلی کی فراہمی میں ایران نے بہترین کردار ادا کیا، ایران کے ساتھ مختلف شعبوں میں مزید تعاون مستحکم کرنا چاہتے ہیں،دونوں ممالک نے یہ طے کیا ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا جائے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ تجارت، معیشت، توانائی و آرٹ میں باہمی تعاون کے فروغ کے لیے متعدد تجاویز زیر غور ہیں، ہم نے 2023سے 2028تک کے لیے باہمی تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دی ہے۔

مزید پڑھیں: پاک ایران کا ذرائع آمدورفت کو فروغ دینے پر اتفاق

ایرانی وزیر خارجہ ڈاکٹر حسین امیر عبداللہیان نے کہا باجوڑ واقعہ پرمتاثرہ خاندانوں اور حکومت پاکستان سے تعزیت کرتاہوں ،ایران پاکستان گیس پائپ لائن پرتفصیلی تبادلہ خیال ہوا، ایران پاکستان گیس پائپ لائن دونوں ممالک کے وسیع ترمفاد میں ہے امیدہے یہ جلدپایہ تکمیل کوپہنچ جائیگی افغانستان کی صورتحال سے پڑوسیوں پاکستان اور ایران متاثر ہورہے ہیں ،ہماری انسانی اور مذہبی ذمہ داری ہے کہ ہم افغانوں کی مددکریں ،یوکرین پرہم نے بارہاکہا جنگ اس کاحل نہیں ،مغربی ممالک یوکرین کوہتھیار فراہم کررہے اس سے جنگ مزیدطویل ہوگی، ہمارا کامل یقین ہے پاکستان اور ایران ایک ملت ہیں ہماراجغرافیہ ایک ہے۔

وزیر خارجہ بلاول اور ان کے ایرانی ہم منصب امیر عبد اللہیان نے دفتر خارجہ کے لان میں دوستی کی یادگار کے طور پر صنوبر کا پودا لگایا۔

قبل ازیں بلاول بھٹو زرداری نے وزارت خارجہ آمد پر ایرانی وزیر خارجہ کا پرتپاک استقبال کیا۔ اس موقع پر وزارت خارجہ کے دیگر سینئر حکام بھی موجود تھے۔ ایران کے وزیر خارجہ پاکستان کے 3 روزہ دورے پر ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں