طالبہ کو ہراساں کرنے کی شکایت پر جامعہ کراچی کے استاد معطل
متعلقہ استاد نے طالبہ کے رہائشی محلے میں پہنچ کر اسے ہراساں کرنے کی کوشش کی
جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے شعبہ اردو کے اسسٹنٹ پروفیسر کو طالبہ کے ساتھ ہراسانی کی شکایت پر معطل کر دیا ہے۔
یونیورسٹی کے رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر عبدالوحید کے جاری کردہ نوٹیفیکیشن کے مطابق شعبہ اردو کے استاد جامعہ کراچی کی ہراسمنٹ کمیٹی کی سفارش اور وائس چانسلر کی منظوری کے بعد ''یونیورسٹی آف کراچی ایمپلائیز (ایفیشنسی اینڈ ڈسپلن) کے تحت فوری معطل ہوں گے اور خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ کمیٹی کے کسی نئے فیصلے تک یہ معطلی قائم رہے گی اور اس دوران وہ شکایت کرنے والی طالبہ سے بھی قسم کا رابطہ نہ کرنے کے پابند ہوں گے۔
ادھر جامعہ کراچی کے ذرائع بتاتے ہیں کہ یونیورسٹی کی اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی نے گزشتہ روز اپنے منعقدہ اجلاس میں اس بات پر غور کیا تھا کہ چونکہ شعبہ اردو کے استاد کے خلاف شکایات کا معاملہ یونیورسٹی انتظامیہ کو کچھ ثبوتوں کے ساتھ سیکیورٹی اداروں کی جانب سے بھجوایا گیا تھا لہٰذا ان ثبوتوں کی روشنی میں متعلقہ ٹیچر کو فوری طور پر معطل کرتے ہوئے کارروائی آگے بڑھائی جا سکتی ہے۔
ذرائع کہتے ہیں کہ متاثرہ طالبہ اور اس کے خاندان نے سیکیورٹی اداروں سے اس سلسلے میں باضابطہ شکایت کی تھی کہ جامعہ کراچی شعبہ اردو کے استاد انھیں تنگ کر رہے ہیں، نامناسب پیغامات کا سلسلہ جاری ہے اور اب بات یہاں تک جا پہنچی ہے کہ متعلقہ استاد نے طالبہ کے رہائشی محلے میں پہنچ کر اسے ہراساں کرنے کی کوشش کی ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ سیکیورٹی ادارے نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے جامعہ کراچی کی انتظامیہ کو اس سلسلے میں تحقیقات کی سفارش کی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ متعلقہ استاد کے حوالے سے ماضی میں بھی اس قسم کی شکایات آتی رہی جس پر ایک سابق وائس چانسلر کے دور میں بھی انھیں معطل کرکے ان کے خلاف انکوائری کی گئی اور انھیں معطل کیا گیا۔ اس وقت کی انکوائری کمیٹی نے متعلقہ استاد کا تبادلہ بطور سزا غیر تدریسی عملے میں کرنے کی سفارش کر دی تھی تاہم جب یہ معاملہ سینڈیکیٹ میں پیش ہوا تو اس وقت ایک رکن سینڈیکیٹ جو ایک سیاسی شخصیت بھی تھے نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے ٹیچر کو بحال کروا دیا تھا۔
ماضی قریب میں بھی کچھ شکایات پر متعلقہ ٹیچر سے کورسز واپس لے لیے گئے تھے۔
یاد رہے کہ کچھ برس قبل جامعہ کراچی میں ہراسانی سے متعلق ایک اور ٹیچر کے خلاف اسی فیکلٹی میں چند ایک شکایت سامنے آئی تھیں جس پر ہراسمنٹ کمیٹی کی جانب سے انکوائری بھی کی گئی لیکن رپورٹ سینڈیکیٹ میں پیش نہ ہوسکی۔