1947 میں پاکستان ہجرت کرنے والی حسنہ بی بی کے زخم آج بھی تازہ
قافلے پر بلوائیوں کے حملے میں زیادہ تر لوگ شہید ہوگئے، حسنہ بی بی کو آج تک اپنے خاندان کا سرغ نہیں ملا
قیام پاکستان کے وقت اپنے والدین سے بچھڑنے والی حسنہ بی بی کو آج تک اپنے خاندان کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔
80 سالہ بزرگ خاتون کہتی ہیں کہ جب بھی آزادی کا مہینہ آتا ہے تو ان کے بازوؤں پر لگے تلواروں کے زخم ہرے ہوجاتے ہیں۔ حسنہ بی بی شالامار لنک روڈ لاہور کی رہائشی ہیں اور ضعیف ہونے کی وجہ سے زیادہ وقت چارپائی پر ہی بیٹھ کرگزارتی ہیں۔
حسنہ بی بی بتاتی ہیں کہ 1947 میں جب آزادی کا اعلان ہوا تو وہ چاریا پانچ برس کی تھیں۔ ان کا خاندان جالندھر میں آباد تھا اور وہاں سے جب پاکستان کی طرف ہجرت کی تو راستے میں بلوائیوں نے حملہ کردیا۔ قافلے میں شامل زیادہ ترلوگ شہید ہوگئے، بلوائی حسنہ کو بھی مردہ سمجھ کر چھوڑ گئے تھے۔
حسنہ بی بی نے بتایا کہ انہیں اپنے والدین، بھائی اور خاندان کے باقی لوگوں کے زندہ یا شہید ہونے کے بارے میں کچھ نہیں معلوم، حسنہ بی بی کئی ماہ تک مہاجرکیمپوں میں رہیں اورپھر انہیں لاہور کے ایک یتیم خانہ میں بھیج دیا گیا جہاں انہوں نے پرورش پائی۔
حسنہ بی بی نے بتایا کہ انکا نام بھی یتیم خانے والوں نے ہی رکھا تھا، انکی شادی 1962 میں ہوئی تھی، شوہر فوت ہوچکے ہیں۔ وہ آج اپنی اولاد کے بچوں کو ہجرت کے واقعات سناتی ہیں۔