مسلسل 9 سال سے واہگہ بارڈر پریڈ دیکھنے آنیوالا ایک ٹانگ سے محروم نوجوان
ایک ہاتھ میں قومی پرچم تھامے ناصر خان جب گھومتا ہے تو ہر طرف تالیوں کی گونج سنائی دینے لگتی ہے
واہگہ بارڈر پر پاکستان رینجرز پنجاب کے جوانوں کی پریڈ دیکھنے آنے والوں کا خون گرمانے والا ناصر خان ایک ٹانگ سے محروم ہونے کے باوجود 9 سال سے بلاناغہ واہگہ بارڈر پہنچتا ہے۔
پاکستان اور بھارت کی سرحد، واہگہ پر روزانہ قومی پرچم اتارے جانے کے موقع پر پاکستان رینجرز پنجاب اور بی ایس ایف انڈیا کے جوانوں کی مشترکہ پریڈ ہوتی ہے۔ اس پریڈ کو دیکھنے کے لیے ملک بھر سے شہری یہاں پہنچتے ہیں۔
پریڈ کے دوران تماشائیوں کا جوش و جذبہ بڑھانے کے لیے چند نوجوان بھی سرگرم نظر آتے ہیں جن میں ایک ناصر خان بھی ہے جو ایک ٹانگ سے محروم ہے اور ایک ہاتھ میں قومی پرچم تھامے ناصر خان جب گھومتا ہے تو ہر طرف تالیوں کی گونج سنائی دینے لگتی ہے۔ پریڈ دیکھنے آنے والے اس نوجوان کی ہمت، جذبے اور جنون کی داد دیے بغیر نہیں رہتے ہیں۔
ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے ناصر خان نے بتایا کہ اس کا تعلق رحیم یارخان سے ہے۔ ایک حادثے میں اس کی ٹانگ ضائع ہوگئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ وہ گزشتہ 9 سال سے واہگہ بارڈر آرہا ہے۔ یہاں پاکستانی قوم کی طرف سے جو پیار، محبت اور احترام ملتا ہے وہ لفظوں میں بیان نہیں ہوسکتا۔
فوٹو : ایکسپریس نیوز
ناصر خان کے مطابق گزشتہ 9 برسوں سے وہ بلاناغہ یہاں آتے ہیں۔ ایک ٹانگ پر کھڑا ہونا مشکل تو ضرور ہوتا ہے لیکن جب وہ قومی پرچم ہاتھ میں تھامے جوش اور جذبے کے ساتھ ایک ہی ٹانگ پر گھومتے ہیں تب وہ بھول جاتے ہیں کہ ایک ٹانگ سے محروم ہیں۔
پریڈ دیکھنے آنے والے شہریوں کا کہنا ہے کہ دنیا کی کوئی طاقت ایسی قوم کو شکست نہیں دے سکتی جس کے نوجوانوں کا حوصلہ ناصر خان جیسا ہے۔ جس نے اپنی ٹانگ کی محرومی کو مجبوری نہیں بننے دیا، وہ ایک پاؤں پر پورے قد کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔
ناصرخان کے علاوہ یہاں دو نوجوان ڈھول بجا کر اور دو نوجوان اللہ اکبر اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگوا کر شہریوں کا جوش وجذبہ بڑھاتے ہیں۔ ان نوجوانوں نے بتایا کہ وہ اس لیے منتخب نعرے لگواتے ہیں کہ تماشائیوں میں کوئی ایسا مناسب نعرہ نہ لگائے جس سے یہاں کا ماحول خراب ہو۔ یہاں صرف نعرہ تکبیر اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے جاتے ہیں۔