سرکس میں خطرناک جانوروں کے کرتب وائلڈ لائف حکام خاموش
بعض جانوروں کو انتہائی بری حالت میں تنگ پنجروں میں رکھا گیا ہے
شہر میں ایک سرکس کے اندر جنگلی جانوروں کو انتہائی گندے ماحول اور تنگ پنجروں میں رکھے جانے جبکہ افریقن شیروں سمیت دیگر جانوروں کو کھیل تماشے میں استعمال کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے لیکن پنجاب وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
جوہر ٹاؤن میں لکی ایرانی کے نام سے گزشتہ کئی روز سے سرکس سجائی گئی ہے جہاں منی زو کے نام سے نایاب جنگلی جانوروں کو انتہائی تنگ پنجروں اور گندے ماحول میں رکھا گیا ہے جبکہ افریقن شیروں، گھوڑوں سمیت دیگر جانوروں کے بھی خطرناک کرتب دکھائے جاتے ہیں۔
پنجاب وائلڈ لائف قوانین کے تحت جنگلی جانوروں کو کھیل تماشوں کے لیے استعمال کرنے پر پابندی ہے جبکہ جنگلی جانوروں کو منی زو میں رکھنے کے لیے بھی مقررہ سائز کے مطابق پنجرے بنانا اور دیگرسہولتیں فراہم کرنا ضروری ہے لیکن یہاں پنجروں میں جانوروں کو بھوکا پیاسا رکھا گیا ہے۔
جانوروں کے حقوق کی کارکن عافیہ خان کا کہنا ہے کہ شہر کے اہم علاقے میں خطرناک جنگلی جانوروں کو کھیل تماشے میں استعمال کرنا اور ان کے کرتب دکھانا انتہائی خطرناک ہے۔ یہ جنگلی جانوروں کے ساتھ ظلم کے مترادف ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دنوں شیخوپورہ میں سرکس کے چار شیر پنجروں سے نکل گئے تھے جنہیں بڑی مشکل سے دوبارہ پکڑا گیا۔
پنجاب وائلڈ لائف کے ڈپٹی ڈائریکٹر و فوکل پرسن مدثر حسن کا کہنا ہے کہ پنجاب وائلڈ لائف ایکٹ میں سرکس بنانے کی تو اجازت ہے وہاں کون سے جانور رکھے جا سکتے ہیں اس حوالے سے ابھی رولز نہیں بن سکیں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وائلڈ لائف ایکٹ کے تحت تحفظ شدہ جانوروں اور پرندوں کو کھیل تماشے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر جانوروں کو بھوکا پیاسا رکھا جاتا ہے یا ان کے پنجرے تنگ ہیں تو اس حوالے سے محکمہ انسداد بے رحمی حیوانات کے پاس کارروائی کا اختیار ہے۔