کیریئر کونسلنگ … مشتری ہوشیار باش
سماجی بہبود کے کام کرنا بہت اچھی بات ہے لوگوں کے دکھ درد میں کام آنا عبادت ہے مگر اس سلسلے میں معصوم بچوں کو ۔۔۔
سب سے پہلے تو ایک ای میل پر بات کرتے ہیں جو ایک پریشان حال ماں کی جانب سے ہمیں موصول ہوئی ہے جس میں خاتون نے بڑے دل گداز انداز میں لکھا ہے کہ میں ایک بیوہ عورت ہوں میرے بچے چھوٹے ہی تھے کہ میرے شوہر کا انتقال ہو گیا اللہ کا شکر ہے کہ میں تعلیم یافتہ تھی جس کی بدولت میں نے عزت کی زندگی گزاری اور کوشش کی کہ میرے بچے بھی پڑھ لکھ کر معاشرے میں باعزت مقام حاصل کریں میری چار بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے جس نے پچھلے سال میٹرک کیا ہے اور میں نے اس کا ایڈمیشن I.T کے مشہور انسٹیٹیوٹ میں کروایا ہے میرا بیٹا باقاعدگی سے کچھ عرصہ تو انسٹیٹیوٹ جاتا رہا مگر کچھ عرصے سے اپنے دوستوں کے ساتھ ایک نام نہاد این جی او کے چکر میں پڑ گیا ہے یہ این جی او کیریئر کونسلنگ کے نام پر طلبا کا وقت اور والدین کا پیسہ ضایع کر رہی ہے۔
انھوں نے اپنے ورکرز رکھنے کی بجائے میرے بیٹے اور دوسرے لڑکوں کو والنٹیئر گروپ لیڈر بنا دیا ہے بظاہر دیکھا جائے تو یہ ایک معاشرے کی بہبود کا کام نظر آتا ہے شروع میں ہر اتوار میٹنگ ہوتی تھی مگر اب یہ حال ہے کہ میرے بیٹے کے سالانہ امتحانات ہونے والے ہیں 20/23 ہزار ہر سیمسٹر کی فیس ہے مگر وہ اب انسٹیٹیوٹ نہیں جا رہا دن رات اس NGO کے لیے چندہ حاصل کرنے میں لگ گیا ہے انھوں نے اس طرح طلبا کی برین واشنگ کر دی ہے کہ وہ یہ سمجھ رہے ہیں طلبا سے زیادہ کوئی اہم نہیں، برتری کا خناس ان کے ذہنوں میں ٹھونس دیا ہے جس کی وجہ سے وہ والدین کی باتوں کو بھی قابل غور نہیں سمجھ رہے مجھے بہت فکر ہے کہ میرے بچے کے ساتھ جو دوسرے بچے ہیں ان کے والدین کے ساتھ بھی یہی مسائل ہوں گے اور ان کے بچے بھی اپنے مستقبل کی فکر چھوڑ کر دوسرے لوگوں کی فکر میں خوار ہو رہے ہوں گے۔
یہ میل پڑھ کر واقعی افسوس ہوا۔ سماجی بہبود کے کام کرنا بہت اچھی بات ہے لوگوں کے دکھ درد میں کام آنا عبادت ہے مگر اس سلسلے میں معصوم بچوں کو استعمال کرنا اور اپنے مفاد کے لیے ان کے مستقبل کو تباہ کرنا افسوس ناک ہے کیونکہ میٹرک کرنے کے بعد طلبا کے دو سال بڑی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں جن میں انھیں سنجیدگی کے ساتھ اپنے کیریئر پر توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے والدین کی بھی خواہش ہوتی ہے کہ ہمارا بچہ پڑھ لکھ کر اعلیٰ ڈگری لے کر معاشرے میں فعال کردار ادا کرے مگر یہ جو صورتحال سامنے آئی ہے جس کی کچھ تحقیق ہم نے بھی کی ہے تو واقعی علم ہوا کہ کریئر کونسلنگ کے نام پر پسماندہ علاقوں میں مختلف بچوں کو تلاش کر کے ان کو اپنے الفاظ کے سحر میں پہلے تو جکڑا جاتا ہے اور پھر ان کو گروپ لیڈر کا نام دے کر ان کے ذریعے اپنے مقاصد کا حصول ممکن بنایا جا رہا ہے۔
کریئر کونسلنگ ایک اہم اور وسیع میدان ہے جو باوقار ادارے اس میں کام کر رہے ہیں وہ اس میں بڑے اہم پروفیشنلز کے ذریعے طلبا اور اسکول انتظامیہ اور والدین کی مدد سے اپنے کام کو سرانجام دیتے ہیں مگر یہ نام نہاد ادارے صرف طلبا کو استعمال کرتے ہیں طلبا سے کہا جاتا ہے کہ آپ کو معاشرے میں سدھار پیدا کرنا ہے مگر اس مقصد کے لیے چندہ بھی آپ کو اکٹھا کرنا ہے اور بچوں کو لانا بھی ضروری ہے ۔ اس ادارے کے لوگ اپنے ورکرز کو سامنے نہیں لا رہے اب یہ نادان طلبا اپنے آپ کو گروپ لیڈر سمجھ کر ہواؤں میں اڑتا محسوس کر کے جوق در جوق کھنچتے جا رہے ہیں اپنے تعلیمی کریئر کو قربان کر رہے ہیں، اسکول کالج سے چھٹیاں کر رہے ہیں۔
کالجز میں انٹر کے پیپر ہو رہے ہیں اس دوران طلبا کی تمام تر سرگرمیاں موقوف ہو جاتی ہیں مگر اس قسم کے ادارے اس دوران بھی اپنی میٹنگ اور دوسرے کاموں میں ان بچوں کو ملوث کر رہے ہیں ان طلبا کو ہوش نہیں ہے وہ اپنا کریئر تباہ کر رہے ہیں۔ بہت نامور ادارے کیریئر کونسلنگ میں بہت مخلصانہ کام کر رہے ہیں جس میں طلبا کو گائیڈ کیا جاتا ہے کہ وہ اپنی پسند کے مطابق درست سمت کا تعین کریں اور اس کے بعد اس کے حصول کی کوششوں میں مصروف ہو جائیں یہ باوقار ادارے طلبا کے ساتھ ساتھ ان کے والدین کو بھی رہنمائی فراہم کرتے ہیں ان اداروں کا ایک مقام اور ایک نام ہے جس سے سب واقف ہیں مگر بدقسمتی سے جو نام نہاد ادارے اس طرح کے کاموں میں ملوث ہیں کہ نہ ہینگ لگے نہ پھٹکری اور رنگ چوکھا آجائے۔
یہ عناصر مختلف ملکی اور بین الاقوامی اداروں سے کیریئر کونسلنگ کے نام پر بھاری فنڈنگ وصول کرتے ہیں مگر نوجوانوں کو گروپ لیڈر بنانے کے نام پر ان کا وقت ضایع کر رہے ہیں جس کی وجہ سے یہ گروپ لیڈر نہ ادھر کے ہیں نہ ادھر کے کیونکہ یہ ادارے تو اپنا پروجیکٹ مکمل کرنے کے بعد اپنی رپورٹنگ اور تصویری سیشن کے ذریعے اپنی کارکردگی کو کیش کروا لیں گے مگر یہ بھولے بادشاہ ''گروپ لیڈر'' کیا کریں گے ، گروپ لیڈر وہ ہوتا ہے جو اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے کسی بھی معاملے میں دوسرے لوگوں کو گائیڈ کرتا ہے مگر ان گروپس لیڈر کو یہ علم ہی نہیں ہے کہ وہ خود اپنا تعلیمی کریئر داؤ پر لگا رہے ہیں اگر ان کا تعلیمی سال ضایع ہو گیا تو کیا ہوگا اس کی فکر نہیں ہے۔
والدین الگ پریشان ہیں کہ جو توجہ انھیں اپنی اسٹڈیز پر دینی چاہیے وہ اپنا وقت بے مقصد کی سرگرمیوں میں ضایع کر رہے ہیں اگر یہ نام نہاد این جی اوز اپنے کام سے مخلص ہیں تو پہلے اپنے گروپ لیڈر کے کریئر پر توجہ دیں پھر ان گروپس لیڈر کے ذریعے دوسرے بچوں کو گائیڈ کریں یہ این جی اوز اپنی میٹنگ اور پروگرامز کو ان اوقات میں کیوں منعقد کر رہے ہیں جب کہ طلبا کو اپنے تعلیمی اداروں میں ہونا چاہیے تھا مگر یہ طلبا چھٹیاں کر کے ان لوگوں کے ہاتھوں میں کھلونا بنے ہوئے ہیں اور والدین کی جان سولی پر لٹکی ہوئی ہے جس کی پرواہ ہی نہیں ہے۔کہ کس طرح سے اپنے بچوں کو ان لوگوں کے چنگل سے نکالیں۔ اچھے ادارے ہمیشہ اپنی سرگرمیوں میں طلبا کو اس وقت مشغول رکھتے ہیں جب طلبا اپنے ایگزام سے فارغ ہو کر اگلے سیشن کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں۔
اس طرح طلبا کا قیمتی وقت بھی ضایع نہیں ہوتا اور انھیں مختلف کورسز اور ورکشاپس کے ذریعے سب کچھ سیکھنے کا موقع بھی ملتا ہے مگر ہمارے ملک میں جس طرح ہر شخص کا اپنی ڈفلی اور اپنا راگ ہے کسی کو کوئی پوچھنے والا نہیں اسی طرح بارش کے دوران بے مقصد اگنے والے خودرو پودوں کی طرح ہر گلی ہر نکڑ پر ایک این جی او مل جائے گی جس کے بنانے والے تو اپنا مقصد حاصل کر رہے ہیں مگر ان سے وابستہ والنٹیئر اپنا وقت ضایع کر رہے ہیں ہمیشہ باوقار اور اچھی کارکردگی والے اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اس لیے میری ان اداروں سے گزارش ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ وہاں یہ این جی او رجسٹرڈ ہیں کہ وہ این جی او کا آڈٹ کروائیں ان کی کارکردگی کا جائزہ لیں اور جو ادارے طلبا کو نقصان پہنچا رہے ہوں انھیں سزا دیں کیونکہ ان طلبا کے جو سال ضایع ہو گئے وہ واپس نہیں آئیں گے یہ بچے اپنے والدین کا سہارا بھی ہیں اور ملک کے معمار بھی کسی کو ان سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔