نیب ترامیم کیخلاف کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ میں تحریری معرضات جمع کرادیے
نیب ترامیم پاکستان کے عوام کے بنیادی حقوق کی براہ راست خلاف ورزی کے مترادف ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی
نیب ترامیم کیخلاف کیس میں چیئرمین پی ٹی ائی نے تحریری معروضات سپریم کورٹ میں جمع کروا دیے۔
سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے تحریری معروضات میں پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ درخواست گزار کا ترمیمی ایکٹ کو چیلنج کرنا قیاس آرائی پر مبنی نہیں ہے، نیب ترمیمی ایکٹ کے نفاذ سے پبلک آفس ہولڈرز کے خلاف تمام زیر التواء ریفرنسز، تحقیقات اور انکوائریاں ختم یا غیر معینہ مدت کے لیے رک جائیں گی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے جواب میں کہا کہ نیب ترامیم عوامی زندگی، آزادی، وقار، مساوات اور جائیداد کے بنیادی حق کے خلاف ہے اور پاکستان کے عوام کے بنیادی حقوق کی براہ راست خلاف ورزی کے مترادف ہیں، 90 فیصد سے زائد پبلک آفس ہولڈرز کیخلاف انکوائریاں ختم یا واپس ہو چکی ہیں۔
مزید پڑھیں: نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست سماعت کیلیے مقرر
انہوں نے کہا کہ نیب ترامیم سے تحقیقات غیر معینہ مدت کے لیے تعطل کا شکار ہو گئی ہیں، پاکستانی عوام کے اثاثوں اور رقوم کی واپسی ناممکن ہو گئی ہے، اس حوالے سے عوام کا انصاف تک رسائی کا حق بھی محفوظ نہیں،نیب ترامیم کا مقصد کرپشن میں ملوث پبلک آفس ہولڈرز کو معاف کرنے کے سوا کچھ نہیں ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کی جانب سے جمع کرائے گئے معروضات میں کہا گیا ہے کہ عدالت عظمٰی 16 مئی کے حکمنامے کی روشنی میں تحریری معروضات کی روشنی میں کیس کا فیصلہ کرے۔ واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کل نیب ترامیم کیخلاف کیس کی سماعت کرے گا۔