ملک میں کینسر کے مریضوں کیلیے ’’کینسررجسٹری‘‘ کی عدم موجودگی کا انکشاف
بدقسمتی سے پاکستان میں کینسر کے درست اعداد و شمار موجود نہیں جو کہ ایک المیہ ہے، طبی ماہرین
پاکستان میں کینسر کے مریضوں کے لیے کینسر رجسٹری کی عدم موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔
ماہرین طب نے کہا ہے کہ پاکستان میں کینسر کے مریضوں کے اعداوشمار کے لیے ملک میں کینسر رجسٹری موجود نہیں جبکہ ملک میں دیگر بیماریوں کے ساتھ پھپھٹروں سمیت دیگر امراض کے کینسر میں ہولناک اضافہ ہورہا ہے، آئس، شیشہ اور دیگر نشہ آور اشیاء کے استعمال سے کینسر کا مرض مردوں کے ساتھ خواتین میں بھی جنم لے رہا ہے۔
طبی ماہرین پر مشتمل پینل پروفیسر عدنان عبدالجبار، اسسٹنٹ پروفیسر یاسمین عبدالراشد اور ڈاکٹر روحا انیس کے مطابق بدقسمتی سے پاکستان میں کینسر کے درست اعداد و شمار موجود نہیں جو کہ ایک المیہ ہے، سالانہ لاکھوں افراد پاکستان میں منہ، گلے اور پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا ہورہے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق سرکاری ہسپتال میں کینسر کے علاج کی سہولتیں ناپید ہیں جبکہ کینسر کی ادویات مہنگی ہونے کے وجہ سے مریض ادھورا علاج کرانے پر مجبور ہیں، سرکاری ہسپتال میں کینسر کے مریضوں کے لیے ریڈی ایشن کی سہولتیں میسر نہیں ہے۔
طبی ماہرین نے کہا کہ پھیپھڑوں کے کینسر کا علاج بھی سرکاری ہسپتالوں میں میسر نہیں ہے۔ اس ضمن میں ڈاکٹر یاسمین عبدالراشد نے بتایا کہ پاکستان میں پھپھڑوں سمیت بریسٹ کینسر اور دیگر کینسر کی ہولناک صورت کرتے جارہے ہیں، مردوں میں ماوا اور گٹکے، چھالیہ کے استعمال سے 90 فیصد افراد منہ اور گلے کا کینسر میں مبتلا ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پھپھڑے کا کینسر میں 85 فیصد افراد میں تمباکو نوشی کی وجہ سے مبتلا ہیں، انہوں نے کہا کہ ای سگریٹ میں استعمال ہونے والا محلول انتہائی مضر صحت ہے، اجکل نوجوان نسل اور فی میل میں ای سگریٹ کے استعمال میں اضافہ ہورہا ہے اور کم عمری میں ان مضر صحت اشیاء کا استعمال زندگی کے لیے مضر ہے۔