جڑانوالہ میں ناخوشگوار واقعے کے بعد معمولات زندگی بحال ہونا شروع
متاثرہ گرجا گھروں اور گھروں کی دوبارہ سے تزین و آرائش کا کام شروع کر دیا گیا
جڑانوالہ میں ناخوشگوار واقعے کے بعد معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہوگئے ہیں، مسیحی خاندان حالات بہتر ہونے کے بعد اپنے اجڑے گھروں میں واپس لوٹ آئے ہیں ، متاثرہ گرجا گھروں اور گھروں کی دوبارہ سے تزین و آرائش کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔
مختلف سیاسی، سماجی، مذہبی اور تاجر تنظیموں کے سرکردہ رہنما اپنے وفود کے ساتھ متاثرہ علاقوں کا دورہ کر کے متاثرین کی مالی مدد کرنے میں پیش پیش ہیں۔
ایکسرپس ٹریبون کی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ بعض مسلمان گھرانوں نے اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر مسیحی برادری کے نہ صرف گھر بچائے بلکہ ان کی جانیں بچا کر انہیں اپنے گھروں میں پناہ بھی دی، متاثرین نے پاک فوج، وزیر اعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کے جذبے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ شرپسند عناصر کی طرف سے مسلمانوں اور مسیحی برادری کو آپس میں لڑانے کی گھناﺅنی سازش کی گئی ہے جسے ہم مل کر ناکام بنائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق جڑانوالہ کے عیسیٰ نگری، چمڑہ منڈی سمیت بعض شر پسندوں کی طرف سے جلاؤ گھیراؤ والے علاقے سیاسی، سماجی اور مذہبی شخصیات کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں، سب مل کر متاثرہ مسیحی برادری کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے ہیں۔
متاثرہ علاقوں کے مختلف مقامات پر ریلیف کیمپس لگائے گئے ہیں جہاں پر متاثرین میں آٹا، گھی، دالوں سمیت طرح طرح کے کھانے تقسیم کیے جا رہے ہیں، بعض مخیر حضرات کی طرف سے سلے ہوئے کپڑے اور نقد رقوم بھی دی جا رہی ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں میڈیکل کیمپس بھی لگائے گئے ہیں جہاں پر ماہر ڈاکٹروں کے ساتھ پیرا میڈیکل اسٹاف بھی موجود ہے۔
جڑانوالہ کے دورے کے دوران ایکسرپس کی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ بعض مسلمان گھرانوں نے اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر مسیحی برادری کے نہ صرف گھر بچائے بلکہ ان کی جانیں بچا کر انہیں اپنے گھروں میں بھی پناہ دی۔ ان مسلمانوں خاندانوں میں 55سالہ بیوہ سلمیٰ بی بی بھی ہے جو اپنی والدہ اور اکلوتے بیٹے کے ساتھ چمڑہ منڈی میں رہتی ہے، سانحہ کے روز سلمیٰ بی بی نے اپنے بیٹے کے ساتھ مل کر سوئے ہوئے مسیحی محلے داروں کو اٹھایا، بعد ازاں انہیں اپنے گھر میں دس کے قریب مسیحی خاندانوں کو پناہ بھی دی۔
ایکسپریس ٹریبون سے خصوصی بات چیت میں سلمیٰ بی بی کا کہنا تھا کہ مسیحی محلے داوں کو بچاتے ہوئے ہمارا اپنا بھی خاصا نقصان ہوا، ہمارے نقصان کا بھی ازالہ کیا جائے ۔
اس موقع پر مسیحی برادری کے متاثرہ خاندانوں کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی طرف سے ان فیملیز کو 20 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا گیا ہے جن کے گھر جلے ہیں، ہمارے گھر تو نہیں جلائے گئے لیکن ہمارے گھروں میں جو کچھ تھا، شر پسند سب کچھ اٹھا کر لے گئے۔
مسیحی برادری کے متاثرین، پاسٹر حضرات اور علماءکرام نے پاک فوج کے جذبے کو خوب سراہا اور کہا کہ یہ دشمن سماج عناصر کی گہری سازش ہے جسے ہم نے مل کر ناکام بنانا ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کی ڈپٹی کنوینئر نسرین جلیل کا وفد کے ہمراہ متاثرہ علاقوں کا دور ہ کرنے کے بعد کہنا تھا کہ دشمن سماج عناصر کی گہری سازش ہے، اتنے بڑے سانحے کے باوجود مسیحی برادری کے حوصلے بلند ہیں، انہوں نے مطالبہ کیا کہ ذمہ داروں کو جلد سے جلد پکڑ کر قرار واقعی سزا ملنی چاہیے۔
چیئرمین مرکزی علما کونسل صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی نے کہا کہ اسلام امن، برداشت اور رواداری کا درس دیتا ہے، جنہوں نے اتنی گھناﺅنی حرکت کی، وہ مسلمان ہو ہی نہیں سکتے، مشکل کی اس گھڑی میں ہم مسیحی برادری کے ساتھ ہیں، ان کی عبادت کے لیے ہماری مساجد حاضر ہیں۔
مسیحی راہنما الیاس گل نے کہا کہ جب شرپسند کی طرف سے ہلہ بولنے کی اطلاع ملی تو میں نے اپنے رکشے پر 13خاندانوں کو محفوظ مقام تک پہنچایا، انہوں نے کہا کہ آئی جی پنجاب نے ہمارا بچوں کی طرح خیال رکھا، وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب نے بھی متاثرین کے لیے مالی مدد کا اعلان کیا ہے، اب پاکستانی فوج نے بھی ہمارا بھرپور ساتھ دیا ہے جس کی وجہ سے ہمارے حوصلے خاصے بڑھ گئے ہیں۔
پاسٹر یوسف نواب 10 رکنی وفد کے ساتھ گوجرانوالہ سے جڑانوالہ آئے اور متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا۔
اس موقع پر ایکسپر یس ٹریبون سے خصوصی بات چیت میں انہوں نے کہا کہ یہ سماج دشمن عناصر کی گھناﺅنی سازش ہے، شرپسندوں نے مسیحی برادری اور مسلمانوں کو آپس میں لڑا کر پیار اور محبت کی فضا کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے، دشمن کی یہ چال کسی صورت کامیاب نہیں ہوگی اور ماضی کی طرح ہم مستقبل میں بھی پاکستان کی ترقی و خوشحالی میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔