چندریان کی کامیابی اور ہمارا احساسِ محرومی
ہمیں بد قسمتی سے وہ کامیابیاں نہیں مل سکی ہیں جو بھارت کے حصے میں آئی ہیں
پچیس سال قبل بھارت نے ایٹمی دھماکے کیے تو تین دن بعد پاکستان نے بھی ایٹمی دھماکے کر ڈالے ۔ اور یوں وزیر اعظم نواز شریف کی جری قیادت میں پاکستان جوہری اسلحہ کے حوالے سے بھارت کے ہم پلّہ ہو گیا۔
ہمیشہ سے ایک دوسرے کے مقابل کھڑے پاکستان اور بھارت میں ایٹمی مقابلہ برابر کا ہو گیا تھا۔ لاریب پاکستان کی یہ عظیم کامیابی تھی ۔ اِس کا کریڈٹ اگر نواز شریف اور نون لیگ لیتی ہے تو بجا لیتی ہے۔
جس وقت پاکستان نے نواز شریف کی قیادت میں ایٹمی دھماکے کرکے ساری دُنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا تھا، راقم نیویارک میں تھا۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ پاکستان کے عالمِ اسلام کی پہلی جوہری طاقت بننے کی خوشی میں نیویارک میں مقیم دُنیا بھر کی مسلمان کمیونٹی خوشی سے نہال تھی۔ پاکستانیوں کی مسرت کا تو کوئی ٹھکانہ ہی نہیں تھا۔
اب بھارت نے23اگست2023کو کامیابی سے اپنی چاند گاڑی ( چندریان3) چاند کی سطح پر اُتار دی ہے۔ بھارتی سائنسدانوں کی اِس کامیابی کی یہ خبر ہم سب پاکستانیوں نے بیٹھے اور افسردہ دل کے ساتھ سُنی ہے۔شاید یہی وجہ ہے کہ ہمارے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں ''چندریان 3''کی کامیابی کی خبر کو خاص لفٹ نہیں کروائی گئی۔
بھارت کے مقابلے میں ہم نے بھی ایٹمی دھماکے کرکے بھارت کے برابر کھڑا ہوکر خود کو سرخرو کر لیا تھا لیکن اب ہمیں سمجھ نہیں آ رہی کہ ''چندریان تھری'' کا مقابلہ ہم کیسے اور کیونکر کریں؟ ویسے ''چندریان3''کے کامیابی کے ساتھ چاند کی سطح پر اُترنے کے موقع پر مَیں نے بھی اپنے دل کو ٹٹول کر دیکھا ہے ۔
مجھے وہاں بھارت کے خلاف حسد کے سوا کچھ نہیں ملا ۔ بھارت کو ''مُون پاور '' بننے پر مجھے احساسِ کمتری نے بھی آ گھیرا ہے اور اپنے پچھڑ جانے کے خیال نے بھی ۔
حیرت کی بات ہے کہ جس وقت بھارت کی چاند گاڑی، چندریان 3، کامیابی کے ساتھ چاند کی سطح پر اپنے پاؤں جما رہی تھی ، تقریباً اُنہی لمحات میں رُوس کی چاند گاڑی(Luna25) چاند کی سطح سے ٹکرا کر پاش پاش ہو رہی تھی ۔
رُوس کے اِس خلائی مشن کی شدید ناکامی پر رُوس کو اس لیے بھی خفت اور ندامت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کہ رُوس نے تو امریکا سے بھی پہلے اپنی ایک چاند گاڑی ، کُتیا سمیت،خلا میں بھیج دی تھی۔ بھارت نے اِس سے قبل بھی چاند پر اپنا خلائی مشن اُتارنے کی کوشش کی تھی لیکن یہ کوشش ناکام ہو گئی تھی ۔
بھارتی خلائی سائنسدانوں نے مگر ہمت نہ ہاری ۔ وہ اِس مشن سے جُٹے رہے ۔ بالآخر کامیابی نے اُن کے قدم چومے ہیں ۔ فطرت کا بھی یہی قانون ہے کہ جو کوئی محنت ، لگن اور کمٹمنٹ سے کام کرے گا، کامیابیوں کے پھل سمیٹے گا۔
''چندریان 3''کی شکل میں بھارت نے چاند کے جنوبی حصے میں اپنی خلائی گاڑی کامیابی سے اُتار کو یوں دُنیا میں پہلی پوزیشن حاصل کر لی ہے کہ اِس سے قبل چاند کے اِس بنجر، ویران اور رَف ٹف حصے میں اُن تین خوش قسمت عالمی قوتوں کو بھی اُترنے کا موقع نہیں ملا ہے جو بھارت سے قبل چاند کی سطح پر اپنے اپنے خلائی مشن اُتار چکے ہیں ۔
چاند کو فتح کرنے والا بھارت اب چوتھا طاقتور ملک بن گیا ہے ۔ اِس غیر معمولی کامیابی پر ساری دُنیا سے بھارت کو مبارکبادیں اور شاباشیں مل رہی ہیں۔ ملنی بھی چاہئیں۔ پاکستان کی طرف سے بھارت کو مبارکباد نہیں دی گئی ہے۔شاید اس لیے بھی کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان آجکل پھر تلخیاں شروع ہو چکی ہیں۔ ابھی چار دن پہلے ہی بھارتی افواج نے، ایل او سی پر، زیادتی اور ظلم کرتے ہُوئے آزاد کشمیر کے ایک شہری( ساٹھ سالہ غیاث) کو شہید کر دیا ہے ۔
یہ ایل او سی پر پاک بھارت سیز فائر معاہدے کی بھی خلاف ورزی ہے اور امن کی تباہی کا عندیہ بھی ۔آئی ایس پی آر کے ایک بیان کے مطابق:29جولائی اور 3اگست2023کے درمیان پاکستان رینجرز نے پاک بھارت بین الاقوامی سرحد پر مبینہ طور پر بھارت کے 6شہری گرفتار کیے ہیں : گردیپ سنگھ، جوگندر سنگھ، رتن پال، ہروندر سنگھ، شندر سنگھ اور وِشال۔ یہ لوگ مبینہ طور پر بھارت کی طرف سے پاکستان میں اسلحہ، بارُود اور منشیات اسمگل کررہے تھے ۔
یہ بھی الزامات سُننے میں آئے ہیں کہ جڑانوالہ میں حال ہی میں جو افسوسناک فسادات ہُوئے ہیں، ان میں بھی بھارتی ہاتھ کارفرما ہے۔ ایسے میں کیسے ممکن تھا کہ پاکستان کی جانب سے بھارت کو''مُون پاور'' بننے پر مبارکباد دی جاتی ؟
سارے بھارت میں '' چندریان 3'' کے چاند پر اُترنے پر جشن منایا جارہا ہے ۔بھارتی وزیر اعظم، نریندر مودی، اُس وقت جنوبی افریقہ میں BRICS کے طاقتور سربراہی اجلاس ( جس کے بارے میں ترقی یافتہ ممالک کے میڈیا میں زبردست مباحث ہو رہے ہیں)میں شریک تھے جب اُنہیں ''چندریان 3'' کی خوش کن خبر دی گئی ۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ خوشی سے نریندر مودی کی آنکھیں چھلک پڑیں ۔ اُنہوں نے فوری طور پر کہا: یہ بھارت کی فتح کا دن ہے ۔
اجلاس میں شریک BRICSکے چاروںاہم ترین ممالک (برازیل،روس، چین اور ساؤتھ افریقہ) کے سربراہوں نے مودی کو مبارکباد دی ۔ بھارت کی اِس کامیابی کے ساتھ ہی بھارت خلائی دوڑ میں پوری طرح شریک ہو گیا ہے ۔
وہ خلائی ہتھیار بھی اب بنائے گا اور صنعتی مقاصد کے لیے اسٹیلائٹس بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
چندریان تھری اگلے دو ہفتوں تک چاند پر رہے گا۔ اِس دوران وہ چاند کی مٹی کا تجزیہ بھی کرے گا، چاند پر پائی جانے والی نایاب اور قیمتی معدنیات بھی اکٹھی کرے گا اور یہ کھوج لگانے کی بھی کوشش کرے گا کہ آیا چاند کے ساؤتھ پول پر پانی یا برف کے آثار پائے جاتے ہیں؟ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ''چندریان3'' کے کامیابی سے چاند پر اُترنے سے نریندر مودی سیاسی طور پر بھی مزید طاقتور اور مضبوط ہُوئے ہیں ۔ اب اگلے بھارتی انتخابات میں بھی اُنہیں شکست دینا بھارت کے متحدہ سیاسی محاذ کے لیے شاید ناممکن ہو جائے ۔
بھارتی اخبار ''دکن ہیرالڈ'' کا کہنا ہے کہ بھارتی چاند گاڑی کو چاند پر کامیابی سے پہنچانے کے لیے بھارت نے600کروڑ روپے سے زائد اخراجات کیے ہیں ۔ بھارت مگر مطمئن اور خوش ہے کہ اتنے اخراجات کرکے وہ کامیاب ہو چکا ہے ۔ بھارت کا وہ ادارہ جو ''چندریان 3'' کو چاند پر پہنچانے کا ذمے دار ہے ، ISROکہلاتا ہے۔
اِس کا بجٹ75ملین ڈالر ہے ۔ حیرانی کی بات ہے کہ پاکستان کا Space Programeبھارت سے پہلے(آج سے63سال قبل) شروع ہُوا تھا مگر ہمیں بد قسمتی سے وہ کامیابیاں نہیں مل سکی ہیں جو بھارت کے حصے میں آئی ہیں ۔ مبینہ طور پر پاکستان کا اِس شعبے میں بجٹ25ملین ڈالر ہے ۔
اتنے بھاری بجٹ کے باوجود کامیابیوں کی شرح کیا ہے، وہ ہم سب کے سامنے ہے ۔ وطنِ عزیز کے ایک معروف دانشور اور مصنف نے ''چندریان تھری'' کی کامیابی کے موقع پر پاکستانی خلائی پروگرام کے پہلے چیئرمین کی فوٹو( معہ پاکستان کے پہلے راکٹ کی فوٹو) لگا کر ٹوئٹر پر یوں نوحہ لکھا ہے :''جب اِس نامور پاکستانی سائنسدان کی توہین کی گئی اور اُنہیں ملک سے باہر بھاگنا پڑا تو پھر خلائی پروگرام کے حوالے سے ہمارے نصیب میں محرومیاں ہی لکھی جانی تھیں۔''