عوام اور فوج کا رشتہ
آج ہمارے ملک کے خاص لوگ اور خصوصاً حکمران خدائی قہر میں ہی مبتلا ہیں،
موجودہ حالات کے تناظر میں ایک اہم واقعہ یاد آرہا ہے وہ یہ کہ ایک بار یوں ہوا کہ حضرت عیسیٰ ؑ تیز رفتاری کے ساتھ ایک پہاڑ کی طرف تشریف لے جارہے تھے ایک شخص نے با آواز بلند کہا کہ اے خدا کے رسول! اس وقت آپ کہاں جارہے ہیں، کیا کوئی دشمن آپ کا پیچھا کر رہا ہے؟ حضرت عیسیٰ ؑ نے جواب میں کہاکہ میں ایک احمق آدمی سے ملاقات کرنے سے بچنا چاہتا ہوں تو خوامخواہ بات کرکے میرے مقصد میں رکاوٹ ڈال رہا ہے۔ وہ آدمی بولا تو کیا آپ وہ مسیحا نہیں ہیں جن کی برکت سے اندھے اور بہرے شفایاب ہوجاتے ہیں۔
آپؑ نے کہا میں وہی ہوں پھر وہ شخص دوبارہ گویا ہوا کہ آپ ؑ تو وہ ہی بادشاہ ہیں نا جو مردے پر کلام الٰہی پڑھ کر جان ڈال دیتے ہیں اور آپؑ جب مٹی کے پرندوں پر دم کرتے ہیں تو وہ اڑنے لگتے ہیں۔ آپؑ نے کہا بے شک میں وہی ہوں، اس آدمی نے حیران ہوکر کہاکہ جب اﷲ نے آپ کو اتنی طاقت دی ہے پھر آپ کو کس بات کا خوف؟ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا کہ اﷲ رب العزت کی قسم کہ میں نے اسم اعظم کو بیماروں پر پڑھا تو وہ شفایاب ہوگئے، پہاڑ اپنی جگہ سے ہل گئے، مردوں پر پڑھا تو وہ جی اٹھے لیکن جب احمق پر پڑھا تو اس پر اثر نہ ہوا، وہ مرد خدا بولا کہ حماقت بھی تو ایک بیماری ہی کی طرح ہے پھر احمق پر اثر کیوں نہ ہوا۔ حضرت عیسیٰ ؑ نے جواب دیا کہ حماقت کی بیماری خدائی قہر ہے ۔
آج ہمارے ملک کے خاص لوگ اور خصوصاً حکمران خدائی قہر میں ہی مبتلا ہیں، جن کا ساتھ دینا چاہیے ان کا ساتھ نہیں دیتے اور جو کام کرنے کے ہیں وہ بھی نہیں کرتے، ایسی ایسی حماقتیں کرتے ہیں جنھیں دیکھ کر دانا اپنا سر پکڑ لے اور نادان ہاں میں ہاں ملائے اور اسے زمانے میں رسوا کرے۔
چند ہی روز گزرے ہیں کہ اینکر حامد میر پر حملہ ہوا، لیکن ساتھ میں یہ بات نہایت افسوسناک ہے کہ اس واقعے کے حوالے سے ہماری فوج کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی اور اس چینل کی عداوت سامنے آگئی۔ حامد میر پر جونہی حملہ ہوا ان کا چینل ''جیو'' بغیر کسی ثبوت کے ہمارے حساس ترین ادارے ''آئی ایس آئی'' پر مسلسل آٹھ گھنٹے تک الزامات کی بوچھاڑ کرتا رہا اور حد تو یہ ہے کہ سربراہ آئی ایس آئی جنرل ظہیر الاسلام کی تصویر بھی دکھائی جاتی رہی، ان کی اس مذموم حرکت کی وجہ سے پوری قوم کو دلی صدمہ ہوا اور جیو چینل کی حقیقت سامنے آگئی۔
پوری دنیا میں کسی بھی چینل کو اس قسم کے اختیارات نہیں ہوتے ہیں کہ اپنے ملک کے خلاف بات کرے اور ببانگ دہل اس کے وقار کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کرے، یہ فوج ہی تو ہے جس نے اپنے ملک پاکستان اور اس کی عوام کو تحفظ اور وقار عطا کیا ہے، فوجی جوانوں نے وقت آنے پر اپنے سینوں پر بم باندھے ہیں اور ٹینکوں کے نیچے لیٹ گئے ہیں۔ یہ واقعہ ہے سیالکوٹ چونڈہ کے مقام کا اور پھر جب رات کی تاریکی میں بھارتی فوج حملہ کرنے کی نیت سے آگے بڑھتی ہے تو دشمن فوج کی ایک للکار سے بھاگنے پر مجبور ہوجاتا ہے۔
سیاچن پر جس قدر کڑا اور صبر آزما وقت ہماری فوج نے گزارا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ وزیرستان ہو یا سوات ہو یا پاکستانی سرحد ہو، فوج دہشت گردوں کے خلاف لڑتی اور شہادت کا مرتبہ حاصل کرتی رہی ہے، بے قصور لوگوں کو مارنا خودکش حملے کرنا مساجد و امام بارگاہوں میں خون کی ہولی کھیلنا، ہنستے بستے گھروں کو اجاڑ دینا، اس قسم کی تخریبات کی کسی مذہب میں اجازت نہیں ہے اور دین اسلام تو ہے ہی امن و آشتی کا مذہب، ایسی سرگرمیوں میں ملوث لوگوں کو کیفر کردار تک پہنچانا گناہ نہیں بلکہ انصاف ہے اور شریعت اس کی اجازت دیتی ہے یعنی ایک انسان کے بدلے میں دوسرے انسان کی جان لینا اﷲ نے فرمایا کہ تم پر فرض کیا گیا ہے۔ مقتولوں کا بدلہ یا پھر ورثا کی طرف سے معاف کردیا جائے تب خون بہا طلب کیاجائے۔
ہماری فوج دنیا بھر کی افواج سے برتر اور اعلیٰ خصوصیات کی حامل ہے اس کی صلاحیت و قابلیت کا اندازہ اس بات سے کیا جاسکتاہے کہ 2010 میں برٹش آرمی نے دنیا بھر کی ملٹری کا مقابلہ ایک دوسرے کے ساتھ رکھا اس مقابلے میں سخت ترین مشقوں کی نمائش تھی دنیا بھر سے 750 سپاہیوں نے حصہ لیا، ان تمام افواج میں سے پاکستانی فوج کو اہمیت اور اولیت حاصل ہوئی اور پاکستانی فوج نے گولڈ میڈل جیتا، تازہ ترین سروے کے مطابق پاکستان کے نوے فیصد عوام اور تمام ادارے فوج پر ہی بھروسہ رکھتے ہیں۔
2014 میں اور اس سے قبل بھی ISI پوری دنیا میں مقبولیت و اہمیت کے حوالے سے سر فہرست رہی ہے اس حقیقت سے سب واقف ہیں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ جیو ٹی وی نے آخر کس ثبوت کی بنا پر ISI پر الزام لگایا جب کہ یہ چینل تو خود بھارت کی حمایت کرتا ہے، یہ وہی چینل ہے کہ جس دن پاکستان کے قومی ہیرو ایم ایم عالم کی برسی تھی اس دن جیو چینل پر کترینہ کیف کا جنم دن منایا جارہا تھا اور یاد رہے کہ ایم ایم عالم پاکستان کی وہ مایہ ناز ہستی ہیں جنھوں نے ایک منٹ سے بھی کم وقت میں پانچ فائٹر جہاز مار گرائے تھے، یقینا پاکستان کے لیے یہ اعزاز کی بات تھی۔
یہی وہ واحد چینل ہے جس نے انڈیا کے آرمی چیف کی لائیو کوریج دکھانے کا پہلے چینل کا اعزاز حاصل کیا۔ یقیناً جیو کی نظر میں یہ اعزاز ہی ہے اور یہ تاریخ کا پہلا واقعہ ہے کہ کوئی ملک اپنے دشمن ملک کے آرمی چیف کی لائیو کوریج دکھائے۔ وہ بھی تعریفی حوالے سے جس وقت حامد میر پر حملہ ہوا تو صرف چار لوگوں کو ان کی کراچی آمد کا علم تھا، وہ کراچی کی بجائے کوئٹہ جانا چاہتے تھے پھر ان کا پروگرام کیوں بدلا اس بات کا پتہ نہیں چلا؟
حیرت کی بات ہے کہ چینل کی طرف سے گاڑی بھی نہیں بھیجی گئی، ڈرائیور بھی نیا تھا مزید کمال کی بات یہ ہے کہ جھٹ پٹ گاڑی کو بھی واش کروادیا گیا اور جب بے نظیر بھٹو کی شہادت کے وقت خون کے دھبے صاف کروائے گئے تب اس ہی چینل نے بہت شور کیا تھا اور مشرف حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا، اب اسی کہانی کو دوبارہ دہرا دیا گیا، آخر کیوں؟ ہم جناب حامد میر کی صحت و سلامتی کے لیے دعا گو ہیں، حامد پر غداری کے کیسز بھی دائر کیے گئے ہیں جو کہ التوا میں پڑے ہیں، ان حالات کے باوجود وہ بنگلہ دیش جاتے ہیں اور ایوارڈ وصول کرکے آئے ہیں جب کہ بنگلہ دیش کی وزیراعظم حسینہ واجد پاکستان سے دلی دشمنی رکھتی ہیں اور اس کا بار بار مظاہرہ بھی کرتی رہی ہیں ۔
اب دشمنان پاکستان بلوچستان کو پاکستان سے الگ کرنے میں نمایاں کردار ادا کررہے ہیں اور جیو بھرپور سپورٹ کر رہا ہے اور جب کہ اس وقت پاکستان حالت جنگ میں ہے فوج اور حکومت کے درمیان میں پیدا ہونے والے شک و شبہات ختم ہو رہے ہیں اس نازک موقع پر مذکورہ چینل کا آئی ایس آئی اور جنرل ظہیر الاسلام پر الزام لگانا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ بیرونی ایجنڈے پر کام ہو رہا ہے لیکن ہم سب پاکستانی افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیںگے۔
نیز یہ کہ ان حالات میں جب ISIکو بدنام کیا جارہا تھا ہمارے وزیراعظم نواز شریف حامد میر کی عیادت کو تو آتے ہیں لیکن اس بیان سے گریز کرتے ہیں کہ پاکستان کی فوج کو بدنام کرنے والے محب وطن پاکستانی نہیں ہوسکتے اور اس بات کی تحقیق کی جائے گی کہ ایسا کیوں ہوا؟