حکومت سندھ کے محکمہ اسکول ایجوکیشن میں ڈائریکٹر اسکولزسیکنڈری کراچی کے خلاف تقرریوں میں بےظابطگی کے معاملات پر تحقیقات دلچسپ صورت اختیار کرگئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹراسکولزایجوکیشن سیکنڈری یارمحمدبلیدی پرلگائے گئے الزامات مشکوک ہوگئے ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ جس نجی پارٹی کی جانب سےیہ الزام لگائے گئے تھےان الزامات کے ضمن میں کسی قسم کے ٹھوس شواہد محکمہ اسکول ایجوکیشن کوفراہم نہیں کرسکی ہے جس سے تحقیقات ایک عملی طور پر رک گئی ہیں یا تعطل کا شکار ہے۔
یادرہے کہ اس انکوائری کا سلسلہ پیپلز پارٹی کی سبکدوش ہونے والی حکومت کے دور میں ایسے وقت میں شروع ہوا تھا جب یار محمد بلیدی ڈی ای او ( ڈسٹرکٹ ایجو کیشن آفیسر) ایسٹ تھے اور اسکول اساتذہ کی بھر تیاں جاری تھیں۔
'ایکسپریس' نے محکمہ اسکول ایجوکیشن کی جانب سے شروع کی گئی تحقیقات کے حوالے سے جب ڈپٹی سیکریڑی لیگل جاویدعلی خواجہ سے دریافت کیا تو ان کا کہنا تھا کہ "اس کی انکوائری آفیسر اسپیشل سیکر یٹری عابدہ لودھی ہیں ہم انہیں لیگل سپورٹ کرتے ہیں''۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ہم نے ڈائریکٹراسکولز یار محمد بلیدی کو بیان ریکارڈ کرنے کے لیے بلایا تھا اور ان کا بیان ریکارڈ بھی ہوگیا ہے لیکن شکایت کرنے والی پارٹی بلانے کے باوجودنہیں آئی اب ہم نے انہیں دوبارہ بلایا ہے۔
علاوہ ازیں اس معاملے کی مزید کھوج لگانے کے لیے جب 'ایکسپریس' نے ڈائریکٹر اسکولز کے خلاف شکایت کرنے والے شیرافگن نامی شخص نے رابطہ کیا تو ابتدا میں تو انھوں نے دعوی کیا کہ ان کے جے ایس ٹی اور پی ایس ٹی کے تحریری ٹیسٹ میں سب سے زیادہ مارکس آئے تھے لیکن اس کے باوجود انھیں آفر لیٹر جاری کیا گیا نہ ہی اسکول میں ملازمت دی گئی۔
انھوں نے دعوی کیا کہ وہ جب بھی سابق ڈی ای اوایسٹ یا رمحمد بلیدی کے دفتر گئے اور ان سے استفسارکیا کہ مجھے ملازمت کیوں نہیں دی جارہی جس پر بلیدی نے رقم کاتقاضہ شروع کر دیا ابتدا میں 3لا کھ روپے مانگے اور آخر میں 1لاکھ تک آگئے لیکن میں یہ رقم نہیں دے سکتا تھا لہذا مجھے یہ ملا زمت بھی نہیں دی گئی۔
ان کا دعو یٰ تھا کہ کہ بلیدی کہتے تھے کہ یہ رقم اوپر سیکر یٹری تک جانی ہوتی ہے، ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ مجھے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے بیان کے لیے نہیں بلایا ـ 'قابلِ ذکر امر یہ ہے کہ جب 'ایکسپریس' نے ان سےتقاضہ کیا کہ گر ان کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے ٹیسٹ میں سب سے زیادہ نمبر اسکور کیے تو کیا وہ اس حوالے سے دستاویز کی شواہد دیں گے۔
جس پر ان کا کہنا تھا کہ ان کا واٹس ایپ نمبر نہیں ہے رات کو دوسرے نمبرپر رابطہ کریں تو دے سکتے ہیں ازاں بعد جب ان سے دوبارہ رابطہ کیا گیا تو انھوں نے اپنے دعوے کو سچ ثابت کرنے والے ہر قسم کی دستاویز دینے سے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ 'میں نے جو بتادیا بس کافی ہے میں کچھ بھی شیئر نہیں کرونگا'۔
دستاویز کے مطابق شکایت کرنے والے مذکورہ شخص نے رواں سال فروری میں محکمہ اینٹی کرپشن میں اس معاملے کی تحقیقات کے لئے درخواست دی تھی جس پرمحکمہ اسکول ایجوکیشن سے انکوائری کی سفارش کی گئی تھی اور3مئی کو ڈپٹی سیکریٹری لیگل محکمہ اسکول ایجوکیشن کی جانب سےاس وقت کی ڈائریکٹر اسکولزفرناز ریاض جوخط جاری کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یار محمد بلیدی کے خلاف 2لاکھ روپے رشوت طلب کرنے کاالزام ہے لہٰذا اس سلسلے میں "پی ایس ٹی اور جے ایس ٹی کی میرٹ لسٹ، ویکنسی پوزیشن، کی گئی تقرریوں کی فہرست و دیگر متعقلہ دستاویزات "فراہم کی جائیں گی جس کے بعد یہی ریکارڈ یار محمد بلیدی سے طلب کیا گیا تھا لیکن اسی اثنا میں وہ ڈائریکٹر اسکولز کراچی تعینات ہوگئے۔
یاد رہے کہ ان کی تقرری کا نوٹی فکیشن تعیناتی سے تقریباً 2ماہ قبل ہی ہوگیا تھا دوسری جانب " ایکسپریس" نے اس معاملے کی مزید چھان بین کے لئےموجود ڈائریکٹر اسکولز یار محمد بلدی سے رابطہ کیا تو انہوں نے انکشاف کیا کہ دراصل شکایت کرنے والا شخص بلیک میل کررہاتھا کبھی وہ کہتا تھا کہ میں ڈی ایس پی ہوں اور کبھی کہتاتھا کہ میں اینٹی کرپشن کا ڈپٹی ڈائریکٹر ہوں وہ پولیس کاریٹائر افسر تھا اس کے لئے بیٹےکے تقرر کا معاملہ تھا نمبر کم تھے۔ یار محمد بلیدی کاکہنا تھا کہ اگر کوئی اپنا تعارف کرائے کہ میں محکمہ اینٹی کرپشن کا افسر ہوں تو ایسے سے کون پیسے مانگےگا اس کے الزامات ہی بے بنیاد تھے جو ٹیسٹ میں فیل تھا یا مارکس مطلوبہ نہیں تھے ہم اس کا کیسے تقرر کرسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم اس کا جواب بنا کر اسپیشل سیکریٹری کو دے چکے ہیں۔