سندھ پرائمری اسکول ٹیچرز کی 1800 اضافی بھرتیاں ہونے کا انکشاف

افسران نے مبینہ طور پر اساتذہ کو بھرتی کرنے کیلیے رقم وصول کی ، ذرائع


فوٹو: فائل

سندھ کے 7 اضلاع میں پرائمری اسکول ٹیچرز کی 1830 اضافی بھرتیوں کا انکشاف ہوا ہے، محکمہ تعلیم کی جانب سے 4353 پرائمری اسکول ٹیچرز بھرتی ہوئے تھے جبکہ بائیو میٹرک تصدیق میں 6183 اساتذہ کی رجسٹریشن سامنے آئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سندھ ایجوکیشن لٹریسی ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ عداد و شمار کے مطابق 4353 پرائمری اسکول ٹیچرز بھرتی ہوئے تھے جبکہ بائیو میٹرک میں 6183 اساتذہ کی رجسٹریشن سامنے آئی ہے۔

اس بات کا انکشاف اس وقت ہوا جب محکمہ تعلیم کی جانب سے نئے بھرتی شدہ اساتذہ کو بائیو میٹرک کے لیے بلایا گیا تو 1830 اضافی اساتذہ رجسٹرڈ ہوگئے۔

سندھ ایجوکیشن لٹریسی ڈپارٹمنٹ ڈیٹا کے مطابق 7 اضلاع میں بھرتی ہونے والے اساتذہ سے زائد تعداد میں اساتذہ بائیومیٹرک میں رجسٹرڈ ہوئے ہیں جس میں جامشورو ، ضلعی کراچی شرقی، ضلع ملیر کراچی ، کشمور ، کندھ کوٹ ، نوشہرو فیروز ، گھوٹکی اور سکھر شامل ہیں۔

شفافیت کو برقرار رکھنے کیلیے بائیو میٹرک سسٹم پر نئے بھرتی شدہ اساتذہ کی تفصیلات لی گئیں جس کے بعد ڈیٹا کی جانچ کے دوران انکشاف ہوا کہ پرائمری اسکول ٹیچرز کی تقریباً اٹھارہ سو کے قریب مبینہ طور پر اضافی بھرتیاں کی گئیں۔

سندھ کے ان 7 اضلاع میں 4353 پرائمری اسکول ٹیچرز بھرتی کیے گئے جبکہ بائیو میٹرک تصدیق میں 6183 اساتذہ رجسٹرڈ ہوئے جس کی وجہ سے 1830 اضافی بھرتیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

جامشورو میں پی ایس ٹی کے 584 اساتذہ بھرتی کیے گئے تھے جبکہ سندھ ایجوکیشن لٹریسی ڈپارٹمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق 687 اساتذہ رجسٹرڈ ہیں، اسی طرح کراچی ایسٹ میں 284 اساتذہ بھرتی ہوئے جبکہ رجسٹرڈ ہونے والے اساتذہ کی تعداد 474 ہے۔

اسی طرح کراچی ملیر میں 353 اساتذہ جبکہ ڈیٹا کے مطابق 377 رجسٹرڈ، کشمور کندھ کوٹ میں پی ایس ٹی کے 584 جبکہ رجسٹرڈ 688 ، گھوٹکی میں 804 جبکہ رجسٹرڈ 1203 اور سکھر میں 1159 اساتذہ کی بھرتی ہوئی جبکہ رجسٹرڈ 1922 ہوئے ہیں۔

سب سے زیادہ نوشہرو فیروز میں 586 بھرتیاں کی گئیں جبکہ رجسٹرڈ اساتذہ کی تعداد 1562 ہے۔ ذرائع کے مطابق متعلقہ اضلاع کے افسران نے مبینہ طور پر اساتذہ کو بھرتی کرنے کیلیے رقم وصول کی جو کہ اربوں روپے کی کرپشن بنتی ہے۔

اس بارے میں سیکریٹری تعلیم سندھ غلام اکبر لغاری سے '' ایکسپریس '' نے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ یہ سنگین بات نہیں بلکہ ڈیٹا ری کنسیلیشن کا عمل ہے، آسامیاں خالی ہونے کی وجہ سے اساتذہ بعد میں بھی بھرتی کیے گئے تھے اس لیے رجسٹریشن زیادہ ہوگئی ہوگی۔

دوسری جانب محکمہ تعلیم کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر '' ایکسپریس '' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کمپیوٹر آپریٹر کی سنگین غلطی کی وجہ سے یہ ڈیٹا آیا ہے، سسٹم میں ابھی پوری طرح اساتذہ کی بھرتی کا ڈیٹا نہیں لیا گیا تھا اور اعداد و شمار جاری کردیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ پی ایس ٹی اساتذہ کا ڈیٹا پرائمری سے لیا گیا تھا جبکہ سیکنڈری میں بھی پی ایس ٹی کی بھرتیاں ہوئی ہیں جس کا ڈیٹا نہیں لیا گیا تھا جس کی وجہ سے کچھ اضلاع سے دوبارہ ڈیٹا کی جانچ پڑتال جاری ہے۔

اس حوالے سےسندھ ایجوکیشن لٹریسی ڈپارٹمنٹ کے ہیومن ریسورس مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم نے متعلقہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز سے جواب طلب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جانب سے بھیجے گئے اس ڈیٹا کی وضاحت کی جائے کہ کیسے ممکن ہے کہ رجسٹرڈ پرائمری اسکول ٹیچرز کی تعداد مقرر کردہ پرائمری اسکول ٹیچرز کی تعداد سے تجاوز کر گئ ؟

ڈی ای اوز سے کہا گیا ہے کہ درست جائزہ لینے کے بعد تمام اعدادوشمار دوبارہ ارسال کیے جائیں جبکہ دیگر اضلاع کے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز کو بھی حکم دیا گیا ہے کہ نئے بھرتی کیے گئے بقیہ پی ایس ٹی اور جے ایس ٹی کی رجسٹریشن مکمل کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں