مودی چاند پر پہنچ گیا
حقیقت یہ ہے کہ مودی خود بھارت میں غربت بڑھانے کا ذمے دار ہے۔ اس کی تمام ہمدردیاں بھارت کے سرمایہ داروں کے ساتھ ہیں
بھارت چاند پر پہنچ گیا یہ ہے تو صحیح خبر، پر کچھ بھارتی کہہ رہے ہیں کہ چاند پر بھارت نہیں مودی پہنچ گیا ہے۔
اب یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی ہے کہ مودی نے محض سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے یہ کارنامہ انجام دیا ہے جب کہ اس کے اس کارنامے سے بھارت کے غریب عوام کا کوئی بھلا ہونے والا نہیں ہے۔ دراصل اس قسم کے کارنامے انجام دینا سوائے عوام کے پیسے کا بے دریغ ضیاع کے اورکچھ نہیں ہے۔ بھارت جیسے غریب ملک نے یہ کارنامہ انجام دے کر برطانیہ فرانس اور جرمنی جیسے امیر ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
کیا یہ کارنامہ ان امیر ممالک کو انجام نہیں دینا چاہیے تھا مگر جب پہلے ہی امریکا، چین اور روس خلائی تحقیق میں مصروف ہیں اور وہ چاند پر انسان کو بھی پہنچا چکے ہیں اور چاند پر پہنچ کر اس پر ہر زاویے سے تحقیق کر رہے ہیں تو پھر بھارت جیسے ملک کو اس سلسلے میں اپنے غریب عوام کی کمائی کو کیوں ان غیر ضروری کاموں میں جھونکنے کی ضرورت تھی۔ بس یہ سرا سر سیاسی شعبدہ بازی ہے۔ عوام کو وہ اپنے اس مہنگے کارنامے کے ذریعے اپنی جانب متوجہ کرکے ان سے اپنی تیسری جیت کو حقیقت بنانے کے لیے بے چین ہے۔
خاکسار اپنے ایک پچھلے کالم میں لکھ چکا ہے کہ مودی اپنے دو گزشتہ الیکشنز میں پاکستان کارڈ استعمال کر کے انتخابات میں کامیابیاں حاصل کر چکا ہے لیکن اب بھارتی عوام مودی کے پاکستان کارڈ استعمال کرنے سے بے زار ہو چکے ہیں اس لیے کہ یہ مودی کی الیکشن جیتنے کی چال اور ڈرامہ بازی کے سوا کچھ نہیں تھا وہ گزشتہ الیکشنز سے پہلے پاکستان پر جھوٹا الزام لگاتا رہا ہے کہ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں یا بھارت کے کسی دوسرے علاقے میں اپنے لوگوں کو بھیج کر دہشت گردی کرائی ہے۔
2019 کے عام انتخابات سے چند ماہ قبل اس نے پلوامہ میں ایک زبردست ڈرامہ رچایا تھا۔ وہاں اس کے اپنے ہی ترتیب دیے گئے بم حملے میں چالیس سے زیادہ بھارتی فوجی ناحق مارے گئے تھے۔ اس حملے کا اپنے منصوبے کے تحت فوراً الزام پاکستان پر لگا دیا گیا تھا۔ پھر اس حملے کا اتنا بڑھا چڑھا کر پروپیگنڈا کیا گیا کہ پورے بھارت میں کھلبلی مچ گئی تھی۔ اس کے ساتھ ہی مودی نے اس حملے کا پاکستان سے بدلہ لینے کا اعلان کر دیا تھا دراصل یہ بھی اس ڈرامے کا ایک حصہ تھا جب کہ پاکستان کا پلوامہ حملے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
اس حملے کو مزید سنگین بنانے کے لیے مودی نے اپنی فضائیہ سے پاکستان کے شمالی علاقوں پر حملہ کروا دیا۔ یہ حملہ تو ہو گیا مگر حملہ آور جہازوں کے پائلٹ اتنے خوف زدہ تھے کہ وہ تیزی سے آئے اور تیزی سے واپس چلے گئے۔ انھوں نے بم ضرور گرایا مگر انھیں یہ پتا نہیں چلا کہ وہ کہاں گرا تھا۔ حالانکہ انھیں وہاں مودی نے ایک نام نہاد مدرسے پر حملے کے لیے بھیجا تھا جسے وہ دہشت گردوں کا اڈہ قرار دیتا تھا جب کہ حقیقت یہ تھی کہ وہاں کوئی مدرسہ تھا ہی نہیں اس فضائی حملے سے پاکستان کا کوئی نقصان نہیں ہوا البتہ ایک کوا مرا اور ایک ہرا بھرا درخت تباہ ہو گیا تھا۔
اس حملے کے بعد پاکستان بھی چپ رہنے والا نہیں تھا۔ دوسرے ہی دن اس ناحق فضائی حملے کا جواب دیا گیا۔ پاکستانی فضائیہ حرکت میں آئی اور بھارتی علاقے میں داخل ہو کر وہاں کی اہم فوجی تنصیبات پر بم برسائے۔ مقابلے پر آنے والے ایک جہاز کو تباہ کردیا گیا جب کہ ایک بھارتی جہاز کا پائلٹ گھبراہٹ میں غلطی کرکے اپنے ہی جہاز کی تباہی کا خود باعث بن گیا۔ ایک تیسرا جہاز پاکستانی جہاز کا پیچھا کرتا ہوا پاکستانی حدود میں داخل ہوگیا مگر جوابی وار میں گر گیا۔ اس کے پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کر کے پوری دنیا کے سامنے بھارتی جارحیت کو بے نقاب کیا گیا۔
پلوامہ حملے کو بھارتی عوام نے مودی کا ڈرامہ قرار دیا تھا۔ سیاسی رہنماؤں نے اسے پاکستانی حملہ قبول کرنے سے انکارکر دیا تھا۔ اب اس حملے کی پول خود مقبوضہ کشمیر کے اس وقت کے گورنر ستیہ پال نے اپنے ایک بیان میں کھول دی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ انھیں تنبیہہ کی گئی تھی کہ وہ خاموش رہیں اور اس کا ذکر کسی سے نہ کریں۔
اس طرح مودی کے پاکستان کارڈ سے اب بھارتی سیاستدان اور میڈیا ہی نہیں مغربی ممالک بھی واقف ہو چکے ہیں چنانچہ اب بھارتی عوام اور مغربی ممالک کی جانب سے پاکستان کارڈ کو مسترد کیے جانے کے بعد اس نے اگلا الیکشن جیتنے کے لیے چندریان 3 کا ڈرامہ رچایا ہے۔ اس ڈرامے سے مودی کو یہ بھی فائدہ ہوا ہے کہ اس کی دھوم دھام میں بھارت کی کئی ریاستوں میں بی جے پی کے خلاف بڑھتی ہوئی مخالفت کو کم کرنے میں مدد ملی ہے ساتھ ہی حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں کو عوام کو اپنی جانب متوجہ کرنے میں بھی دقت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
چندریان 3 مہم جوئی سے مودی نے یہ بھی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی ہے کہ منی پور میں اس وقت جو حکومت مخالف بڑے پیمانے پر احتجاج جاری ہے کیونکہ بی جے پی کے غنڈوں نے وہاں عوام کا قتل عام اور خواتین کی کھلے عام آبرو ریزی کی ہے وہ معاملہ دب جائے مگر مودی کی یہ کوشش ناکام دکھائی دے رہی ہے کیونکہ اب وہاں بی جے پی مخالف مہم سے آگے بھارت مخالف مہم شروع ہوگئی ہے۔ وہاں کے عوام اب بھارت سے علیحدگی کا کھلم کھلا اعلان کر رہے ہیں۔
اگر یہ علیحدگی کی تحریک زور پکڑتی ہے تو تمام شمال مشرقی ریاستوں کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے کیونکہ وہاں کے عوام پہلے سے ہی بھارت کی حکمرانی کے خلاف ہیں۔ سکھ اور کشمیری تو پہلے سے ہی بھارت سے آزادی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اب منی پور کے عوام بھی بھارت سے اپنا تعلق توڑنا چاہتے ہیں۔ ایک طرف یہ مصائب اب بھی مودی کے لیے مصیبت کا باعث بنے ہوئے ہیں تو دوسری جانب ملک میں غربت اور مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ مودی خود بھارت میں غربت بڑھانے کا ذمے دار ہے۔ اس کی تمام ہمدردیاں بھارت کے سرمایہ داروں کے ساتھ ہیں اس کے انبانی اور اڈانی سے گہرے تعلقات ہیں وہ ان کی دولت میں مزید اضافہ کرنے کے لیے اپنی حکومت کی مشنری کو استعمال کر رہا ہے۔ ابھی تو مودی برسر اقتدار ہے اور شاید اگلے پانچ سال وہ مزید اقتدار پر قابض رہے مگر یہ حقیقت ہے کہ اس کے حکومت سے ہٹنے کے بعد ضرور یہ بھانڈا پھوٹے گا کہ وہ انبانی اور اڈانی کے کاروبار میں شریک رہا ہے اور اس نے ناجائز طریقے سے اتنی دولت کمائی ہے کہ بھارتی عوام کا مجرم ہے اور پھر اس سے عوام ضرور اپنی غربت کا حساب لیں گے۔